
آپریشن کے دوران ایلیٹ فورس کی 3پک اپس کے علاوہ محکمہ انسداد دہشت گردی کے 1پولیس ٹرک کو بھی نقصان ہوا۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد پولیس نے سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں جوڈیشل کمپلیکس پیشی کے موقع پر پولیس اور تحریک انصاف کے درمیان تصادم کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگا لیا ہے۔
اسلام آباد پولیس کی مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس پیشی کے موقع پر تصادم میں ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد قیمت کی 21 سرکاری گاڑیاں توڑ دی گئی جن میں پنجاب پولیس کی 3 بسیں، بکتربند گاڑی، 12 گاڑیاں بشمول جیمر اور موٹرسائیکلیں بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی حامیوں نے پنجاب کانسٹیبلری کی دو بسوں، چکوال پولیس کی ایک بس، جیمر والی گاڑی کے علاوہ اسلام آباد پولیس سکیورٹی ڈویژن کی ایک وین کو بھی نقصان پہنچایا۔
آپریشن کے دوران ایلیٹ فورس کی 3پک اپس کے علاوہ محکمہ انسداد دہشت گردی کے 1پولیس ٹرک کو بھی نقصان ہوا۔ 1جیل وین اور 1پک اپ کے فرنٹ گلاس توڑئے گئے جبکہ تھانہ لوہی بھیر کی 1وین اور بم ڈسپوزل سکواڈ کی گاڑی نذر آتش کر دی گئی۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق چکوال اور فیصل آباد پولیس کی گاڑیوں پر 5 لاکھ کے قریب اخراجات آئے جبکہ فیول کی مد میں 10 لاکھ روپے اخراجات ہوئے۔ سکیورٹی پر مامور کیے گئے اہلکاروں کے کھانے پینے پر 8 لاکھ روپے کے اخراجات آئے جبکہ کنٹینر لانے پر 18 لاکھ روپے خرچہ آیا ۔
پولیس کی طرف سے مظاہرین کو روکنے کیلئے 7 لاکھ روپے کے شیل استعمال ہوئے جبکہ ان پیسوں میں زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کے اخراجات شامل نہیں کیے گئے۔
یاد رہے کہ ہفتہ کے روز توشہ خانہ کیس میں عمران خان اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں پیش ہوئے تھے، عدالت نے 30 مارچ تک کیلئے ان کی ضمانت منظور کی تھی۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ مجھے جوڈیشل کمپلیکس میں ٹریپ کیا گیا، اللہ نے قتل ہونے سے بچا لیا، مقدمات قائم کرنے کا مقصد مجھے یہاں سے نکال کر قتل کرنا ہے، اگر ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو قتل کیا گیا تو ملک میں فساد ہو گا،چیف جسٹس سے اپیل ہے کہ کیسز کی ویڈ یو کانفرنسز کے ذریعے سماعت کریں۔