وفاقی وزیر داخلہ راناثناء اللہ نے عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر کے معاملےپر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ قانون اتنا بے بس نہیں ہے کہ فراڈیے کے کہنے پر چیف جسٹس یا آرمی چیف کے خلاف مقدمہ درج ہوجائے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے یہ بیان پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دیا اور عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر میں ایک آرمی افسر کو نامزد کرنے کے پی ٹی آئی کے مطالبے کو آڑے ہاتھوں لیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان زخموں پر پراپیگنڈا کرتے ہیں، ملک کا قانون اتنا بے بس نہیں ہے کہ ایک فراڈیے کے کہنے پر آرمی چیف یا چیف جسٹس کے خلاف ایف آئی آر درج ہوجائے، فوج ایک منظم ادارہ ہے، کوئی بھی اس کی پالیسی سے انحراف نہیں کرسکتا، عمران خان نے ایک سینئر فوجی افسر کا نام لیا ہے، ایسا تماشہ ملک کی بنیادیں ہلا کررکھ دیتا ہے۔
رانا ثنا نے کہا آزاد ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ بنا کر عمران کا طبی معائنہ کیا جائے اگر 4 گولیاں طبی معائنے میں ثابت ہوئی تو میں سیاست چھوڑ دونگا۔
واضح رہے کہ وزیرآباد میں چیئرمین پی ٹی آئی پر ہونےوالے قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر پر ڈیڈلاک تاحال برقرار ہے، چیئرمین پی ٹی آئی اس ایف آئی آر میں سینئر آرمی افسر کا نام ڈلوانے پر بضد ہیں ، تاہم اس معاملے میں عمران خان اور وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کے درمیان اختلافات کی اطلاعات ہیں۔