عمران خان کو دوران حراست قتل کیا جاسکتا ہے، زلمے خلیل زاد نے خدشہ ظاہر کردیا
افغانستان کے لیے امریکا کے سابق نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے عمران خان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے دوران حراست عمران خان کے قتل کا خدشہ ظاہر کردیا، ٹوئٹر پیغام میں زلمے خلیل زاد نے کہا یہ خدشہ بڑھتا جا رہا ہے عمران خان کو دوران حراست قتل کیا جا سکتا ہے، عمران خان نے اس تشویش کا اظہار آج عدالت میں انچارج جج سے کیا ہے۔
زلمے خلیل زاد نے پاکستان میں کشیدہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا اس طرح کے حالات سے پاکستانی عوام کی زندگیاں متاثر ہورہی ہیں، مسلح افواج سمیت ریاستی اداروں کے اتحاد اور ہم آہنگی کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے،اس بات کے اشارے مل رہے ہیں کہ ریٹائرڈ افسرز کی جانب سے سیکیورٹی اداروں پر حملے کئے گئے، پاکستان کے سابق وزیر اعظم کو گرفتار کرنے کا حکم دیا۔
زلمے خلیل زاد نے کہا سینئر افسران میں اختلافات کی مصدقہ اطلاعات ہیں، عمران خان کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا، آئین اور قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزیاں کی گئیں۔ عمران خان کو قتل کرنے سے ملک میں حالات بہت خراب ہوں گے۔
زلمے خلیل زاد نے مزید کہا پاکستان کو بین الاقوامی مذمت اور پابندیوں کا بھی سامنا کرنا پڑے گا، اسٹیبلشمنٹ کو انتخابات کی تاریخ پر اتفاق کرتے ہوئے قومی مفاہمت، قانون کی حکمرانی اور جمہوریت ترجیح دینا ہوگی،امید ہے پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کے رہنما اس بات کو تسلیم کریں گے اور حل نکالیں گے۔
اس سے پہلے زلمے خلیل زاد نے کہا تھا عمران خان کی گرفتاری افسوسناک ہے اور اس کے بہت دور رس نتائج ہوں گے، میں اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہوں،قدیم تقافتی ورثے، قدرتی وسائل، کاروباری جذبہ رکھنے اور محنتی لوگوں کی صلاحیتوں سے مالا مال اس ملک کو بعض ماضی کی مثالوں کو چھوڑ کر اپنے ہی غیر فعال اشرافیہ سویلین اور فوج کے ہاتھوں بار بار افراتفری میں دھکیلنے کے واقعات تکلیف دے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا ایک ایسے ملک کے لیے جو اپنا قومی مقصد اپنے اسلامی تشخص سے متعین کرتا ہے، یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ وہ دنیا کو یہ تماشا پیش کرے اور ایک کامیاب معاشرے کی کئی نشانیوں میں بھارت سے مزید پیچھے رہ جائے۔ زلمے خلیل کا کہنا تھا کہ دنیا کو اس گرفتاری کی مذمت کرنی چاہیے، پاکستان کے ساتھ مضبوط تعلقات رکھنے والے ممالک کو چاہیے کہ وہ ملکی رہنماں کو ایک ایسے معاہدے تک پہنچنے میں مدد کریں جو آنے والے بحران کو روکے۔