
سپریم کورٹ آف پاکستان نے تحریک انصاف کے 25 مئی کے لانگ مارچ سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے، فیصلے میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ تحریر کیا۔
خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 14 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے تحریر کیا عدالت عظمیٰ کو مایوسی ہوئی کیونکہ عدالتی کوشش کا احترام نہیں کیا گیا، عدالتی کوشش کا مقصد دونوں فریقین کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنا تھا، سیاسی جماعتوں نے اعلی اخلاقی اقدار کا مظاہرہ نہیں کیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان نے مظاہرین کو ڈی چوک پہنچنے کی کال دی، لگتا ہے کہ عمران خان عدالتی یقین دہانی کی خلاف ورزی کی ہے جس کے نتیجے میں پبلک اور پرائیویٹ املاک کو نقصان پہنچایا گیا اور تباہ کردیا گیا، مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ سے 31 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے آدھی رات کو فوج کو طلب کرنا پڑا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے لکھا کہ عدالتی یقین دہانیوں کی خلاف ورزی ہوئی یا نہیں اس حوالے سے حقائق کو دیکھنا ہوا، اگر خلاف ورزی ہوئی تویہ بھی دیکھا جائے گا کہ کس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جاسکتی ہے، 25 مئی کو پی ٹی آئی کی اعلی قیادت کی جانب سے یقین دہانیوں کے بعد حکم جاری کیا، عدالتی فیصلہ نیک نیتی سے توازن قائم کرنے کیلئے تھا ، مگر عدالت کی نیک نیتی سے کی گئی اس کوشش کی توہین کی گئی جس پر عدالت کو افسوس ہوا ہے۔
تحریری فیصلے میں 25 مئی کی شام کی صورتحال سے متعلق سیکرٹری داخلہ، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی آئی بی، چیف کمشنر اسلام آباد اور آئی جی اسلام آباد سے متعدد سوالات کے جواب طلب کیے ہیں ، ان سوالوں کے جوابات کی روشنی میں عدالت فیصلہ کرے گی کہ 25 مئی کو عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہوئی یا نہیں۔
عدالتی فیصلے میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ لکھا اور کہا کہ 25 مئی کو عمران خان نے کارکنان کو ڈی چوک پہنچنے کی کال دے کر عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کی، میں نہیں مانتا کہ عمران خان کے خلاف کارروائی کیلئے اس بینچ کے سامنےمواد نہیں ہیں،عمران خان کا کارکنان کو ڈی چوک پہنچنے کی ہدایات کا بیان اور اس کے بعد بننے والی صورتحال عدالتی حکم کی خلاف ورزی تھی اور یہ مواد عمران خان کے خلاف کارروائی کیلئے کافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرکے پوچھا جانا چاہیے کہ کیوں نا آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کیا جائے۔