
ملک بھر میں مسائل ہی مسائل ہیں، مہنگائی، گیس لوڈشیڈنگ سمیت دیگر مسائل نے عوام کی زندگی مشکل کردی ہے، حکومت کی جانب سے عوام کو ان مسائل کے حل کا لالی پاپ دیا جارہاہے، دوسری جانب اپوزیشن حکومت کیخلاف ڈٹی ہوئی ہے۔
عمران خان کی حکومت کےحوالےسے جیونیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں لیگی رہنما احسن اقبال سے گفتگو کی گئی، احسن اقبال نے کہا کہ ہماری یہ ہی کوشش ہے کہ پارلیمنٹ میں اپوزشین کا جو وسیع اتحاد ہے وہ برقرار رہے، اور ہم سب ملک کر عوام کو اس حکومت سے نجات دلائیں۔
شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف جو عدم اعتماد ہے وہ آپ اسلئے کہتے تھے کہ پتا چل چائے ادارے نیوٹرل ہیں یا نہیں؟جب ہم چیئرمین سینیٹ کیخلاف جائیں گے پھر ہم حکومت کیخلاف جائیں گے، تو کیا خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کے بعد بھی یہ اعتماد نہیں ہے کہ ادارے نیوٹرل ہیں کہ نہیں؟
احسن اقبال نے کہا کہ جب کوئی حکومت غیرمقبول ہوجائے،خان صاحب کی اس وقت جتنے غیر مقبول ہوگئے ہیں مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بھی اپنی عقل اور دانائی کے مطابق عمران خان صاحب کی غیرمقبولیت کو اپنے گلے میں ڈالے گا،انتخابات میں کے پی کے عوام نے مہنگائی کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔ خیبرپختونخوا کو حکومت اپنی وکٹ کہتی تھی، کے پی کے بلدیاتی انتخابات میں حکومت کی وکٹ کلین بولڈ ہوچکی ہے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ اس وقت قومی اداروں کا تشخص اور اعتماد اسی وقت برقرار رہ سکے گا جب وہ غیرجانبدار نظر آئیں،اس وقت جس نے بھی چاہے عمران خان کے اتحادی ہوں،جس نے بھی اس حکومت کو آکسیجن دی وہ عوام کی نظر میں پاکستان کے دشمن ٹھہریں گے،یہ وقت بہت ہی احتیاط کا ہے،نظر ثانی کریں اور اس حکومت کی نالائقی نااہلی کو اپنے گلے کا ہار نہ بنائیں۔
احسن اقبال کا کہنا ہے کہ عمران خان آج کسی بھی حلقے میں خود جا کر الیکشن لڑ لیں، بلدیاتی انتخابات سے زیادہ عبرت ناک شکست ہوگی،جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خان زادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ قومی اداروں پر عوام کا اعتماد اُسی وقت برقرار رہ سکے گا جب وہ غیر جانب دار نظر آئیں گے،المیہ ہے حکومت نے پارلیمنٹ کو غیر متعلق کردیا ہے، یہ حکومت ٹیکسوں کا نفاذ اسمبلی کے ذریعے نہیں بذریعہ آرڈیننس کرتی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہم تمام حلیف جماعتوں سے رابطے میں ہیں،گلاس قطرہ قطرہ کرکے ہی بھرتا ہے،ایک ایسا قطرہ آئے گا اور یہ حکومت انشااللہ رخصت ہوجائے گی، وہ قطرہ فون کال نہیں معاشی پالیسی ہوگی،کیونکہ گزشتہ تین سالوں سے پاکستان کا دفاعی بجٹ دو ارب ڈالر سے گھٹ گیا،منجمد ہوگیا ہے،حکومت کی اتحادی جماعتوں سے رابطے میں ہیں۔ حکومت کے جانے کی وجہ معاشی کارکردگی بھی بنے گی اور فون کال بھی نہیں آئیں گی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/khan-ahsna.jpg
Last edited by a moderator: