وائٹ ہاؤس نے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے دورۂ امریکہ کی تصدیق کر دی ہے۔
وائٹ ہاؤس نے ایک انتہائی مختصر بیان میں کہا ہے کہ صدر ٹرمپ 22 جولائی کو وائٹ ہاؤس میں وزیر اعظم پاکستان کو خوش آمدید کہیں گے۔
اس سے قبل عمران خان کے دورۂ امریکہ کے بارے میں بہت سے قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں اور یہ واضح نہیں تھا کہ عمران خان کا یہ دورۂ سرکاری نوعیت کا ہو گا یا نہیں۔
عمران خان کے دورۂ امریکہ پر پر خاص منصوبہ بندی پاکستان کے خلاف ہر وقت سرگرم رہنے والے بھارت نے کی یہ منصوبہ بندی اس وقت سامنے آئی جب بھارتی صحافی نے امریکی سٹیٹ آفس کی ترجمان سے سوال کیا جس کا انہوں نے جواب دیا اور بعد میں پاکستانی صحافی کی جانب سے بھی اٹھائے جانے والے سوال کاانہوں نے جواب نہیں دیا جو صاف ظاہر کرتا ہے کہ بھارتی صحافی کا سوال پلاننگ کا حصہ تھا جس کے جواب میں ترجمان نے یہ کہہ کر میں دورہ کی تصدیق یا تردید وائٹ ہاؤس سے رابطہ کے بعد کروں گی جس سے کنفیوژن پیدا ہوئی۔
اس معاملے پر تمام کنفیوژن بھارتی لابی کا نتیجہ ہے ہمارے سفارتکار بھی یہ تسلیم کرتے ہیں کہ امریکا میں بھارتی لابی بہت مضبوط ہے ، پاکستان کی طرف سے کبھی اس پر کام نہیں کیا گیا نہ ہی مربوط حکمت عملی سے کبھی کام لیا گیا ہے
اسی لئے جب سے صدر ٹرمپ کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کو امریکا کے دورے کی دعوت ملی ہے ٹیب سے بھارتی لابی سرگرم نظر آتی ہے اور پریشان ہے کیونکہ بھارتی لابی بھارت کے مفادات کیلئے ہر وقت سرگرم نظر آتی ہے اسی سارے معاملے پر سب سے زیادہ ڈرامہ بھارتی چینلز پر رچایا گیا کہ پاکستان کے وزیر اعظم کو امریکا نہیں بلایا گیا لیکن جب سے وائٹ ہاؤس نے وزیر اعظم عمران خان کے دورہ کو کنفرم کر دیا ہے تب سے بھارتی لابی میں پریشانی صاف دیکھی جا سکتی ہے