عمران خان پر قاتلانہ حملہ پر عمران مخالف صحافیوں اور میڈیا کاکیارویہ تھا؟

ik-hamal1113.jpg

سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف ایک منصوبہ بندی کے تحت مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش اور عمران خان پر قاتلانہ حملے کو مذہبی منافرت کا رنگ دینے سے متعلق پوری سازش کھل کر سامنے آگئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق 3 نومبر 2022 کو وزیرآباد میں عمران خان کو ایک ریلی کے دوران قاتلانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا مگر عمران خان اس حملے میں معجزانہ طور پر بچ گئے ، پولیس نے فوری طور پر ایک ملزم کو پکڑکر میڈیا کے سامنے پیش کردیا ، ملزم نے دعویٰ کیا کہ وہ مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی وجہ سے عمران خان کو قتل کرنا چاہتا تھا۔

عمران خان پر حملہ 3 نومبر کو ہوا جبکہ یکم نومبر کو مریم نواز شریف لندن میں پریس کانفرنس کرتےہوئے کہتی ہیں کہ"عمران خان کا وقت ختم ہوچکا"، یہ بیان شیئر کرتے ہوئے ن لیگی رہنما حنا پرویز بٹ کہتی ہیں "ٹائم ختم شد نیازی صاحب"۔
https://twitter.com/x/status/1610942825452937219
اس واقعہ سے پہلے مسلم لیگ ن اور میڈیا کے ایک مخصوص طبقے نے عمران خان کے خلاف لوگوں میں مذہبی منافرت پیدا کرنے کیلئے باقاعدہ طور پر مہم چلائی ، اس مہم میں ن لیگ کے صف اول کے رہنما اور میڈیا کے نام نہاد صحافی و اینکر پرسنز شامل تھے۔
https://twitter.com/x/status/1610942696679526400
شاہزیب خانزادہ،وقار ستی اور کامران شاہد جیسے صحافی اور پی ٹی وہ کا ادارہ اس سازش میں پیش پیش رہے،ایسے پیغامات چلائے گئے کہ"کیا ایسا لیڈر منتخب کروگے جو مسلمان ہی نا ہو"، "فتنہ خان کب تک اپنے کفریہ کلمات سے عوام کو گمراہ کرتا رہے گا"۔
https://twitter.com/x/status/1610942747505991681 https://twitter.com/x/status/1610942764614619136
عوام میں مذہبی منافرت پھیلا کر دوسری جانب سے عمران خان پر قاتلانہ حملہ کروایا گیا، منصوبہ بندی یہی تھی کہ عمران خان کے قتل کے بعد کہا جائے گاکہ کسی مذہبی انتہا پسند کے جذبات کو عمران خان کے خیالات و گفتگو سے ٹھیس پہنچی لہذا اس نے عمران خان کو قتل کردیا۔

جیسے ہی عمران خان پر حملہ ناکام ہوا اور عمران خان بچ گئے میڈیا کے کچھ مخصوص لوگوں کو مبینہ قاتل سے متعلق معلومات جاری کی گئیں، ملزم کی ویڈیو سامنے آنے پرڈی پی او گجرات کو بھی وضاحتیں دینا پڑیں ، منصوبہ ناکام ہونے پرجلد بازی میں سازش کرنے والوں سے بڑی بڑی غلطیاں ہوئیں جس کے باعث ڈی پی او گجرات کو شامل تفتیش ہونے سے روک دیا گیا۔

منصوبہ وہ تھا جو سابق وزیراعظم لیاقت علی خان کیلئے بنایا گیا تھا کہ ایک شخص زمین سے عمران خان کو گولی مارے گا اور دوسرا شوٹر حملہ آورکو مار گرائے گا، زمین سے حملہ کرنے والوں کو پی ٹی آئی ورکر نے پکڑ لیااور شوٹر کی حملہ آور کو مارنے کیلئے چلائی گئی گولی معظم نامی شہری کو جالگی۔

آج حملہ آور کے وکیل کی پریس کانفرنس پی ٹی وی سمیت تمام چینلز کی جانب سے لائیو نشر کی گئی جو اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے میں بہت سے طاقتور ہاتھ ملوث ہیں۔

دوسری جانب ایک اور سوشل میڈیا صارف کامران واحد کے مطابق عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد صحافیوں کی طرف سے ایک ہی طرز کے ابتدائی ٹویٹس کے بعد ویڈیو شئیر کر کے اسے کیسے مذہبی رنگ دیا گیا ان ٹویٹس ویڈیوز کا ذکر فواد چوہدری کی آج کی پریس کانفرنس میں ہے

https://twitter.com/x/status/1610650580879294464
کامران واحد نے اپنے تفصیلی تھریڈ میں بتایا کہ جب عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا تو ملزم سے متعلق کس نے کتنے بجے کیا ٹویٹ کیا؟ ملزم کی اعترافی ویڈیو کس نے کتنے بجے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شئیر کی
 

Back
Top