
عمران خان پر ہوئے قاتلانہ حملے کو سیاسی مفادات حاصل کرنے کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے، واقعہ کی جامع تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی جانی چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق آج ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس میں عمران خان پر قاتلانہ حملے کے حوالےسے اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع و رہنما مسلم لیگ ن خواجہ آصف نے کہا کہ 24 اکتوبر کو انٹیلی جنس بیورو نے پنجاب حکومت کو اطلاع دی تھی کہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آ سکتا ہے اور وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی جنہیں عمران خان ڈاکو کہتے تھے ان کی وزارت اعلیٰ کے دوران واردات ہوئی ہےجبکہ اب عمران خان پر ہوئے قاتلانہ حملے کو سیاسی مفادات حاصل کرنے کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے۔
واقعہ کی جامع تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی جانی چاہیے۔ افسوسناک واقعے کی اس ایوان نے بھی مذمت کی، اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ واقعہ ہمارے لیے من حیث القوم شرمندگی کا باعث بنا، دنیا سوچ رہی ہے کہ ہم کس طرف جا رہے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ متنازع بیانات سے ایسا لگ رہا ہے کہ یہ سب لوگ تحقیقات میں سنجیدہ نہیں، بدقسمتی ہے کہ افسوسناک واقعے کا رخ غلط جانب موڑا جا رہا ہے جہاں سے ملزم ملنے کا امکان باقی نہیں رہے گا، ملزم کے بیان سے ایسا لگتا ہے کسی سکیورٹی گارڈ نے بھی فائرنگ کی ہے، اس کی پشت پناہی کون کر رہا ہے، بے نقاب ہونا چاہیے، ہم انصاف کے تقاضوں کو پورا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ شخصیات یا اداروں کو بدنام کرنے کیلئے ایسے افسوسناک واقعے کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) بننی چاہیے اور اگر کسی رکن پر اعتراض کیا جاتا ہے تو ایسے بیوروکریٹس بھی موجود ہیں جن کی ایمانداری پر کوئی شک نہیں کر سکتا۔
انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مذہب کی ریڈلائن کراس کرنے کی وجہ سے یہ افسوسناک واقعہ ہوا، اگر کوئی سازش ہوئی ہے تو قوم کے سامنے لانا چاہیے تاکہ مسئلہ کی تہہ تک پہنچا جائے، اگر واقعے کو سیاسی رنگ دے دیا گیا تو ہمیں ماضی کی طرح کبھی بھی معلوم نہیں ہو سکے گا کہ اس واقعے کے محرکات کیا ہیں۔
تاریخ ایسے متعدد واقعات پیش آئے جن میں بینظیر بھٹو شہید کا واقعہ ہوا لیکن محرکات کا قوم کو آج تک پتہ نہیں لگا، جس تھانے کی حدود میں واقعہ ہوا وزیراعلی پنجاب نے عملہ معطل کر کے ٹرانسفر کیا، ابتدائی سطح پر ہی تحقیقات سبوتاژ کرکے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں جو قوم کے ساتھ زیادتی ہے۔