
امریکا کے مشہور و معروف میگزین فارن پالیسی نے پاکستانی سیاست کے محور عمران خان پر ایک آرٹیکل چھاپا ہے جسے پروفیسر عظیم ابراہیم نے لکھا ہے۔ انہوں نے اپنے مضمون کا عنوان عمران خان کا انقلاب رکھا ہے۔ جس میں کہا ہے کہ عمران خان پاکستانی سیاست کی روایتی بندشوں کو توڑنے جا رہے ہیں۔
آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی حکومت کے ساتھ یہ سب کچھ کرنے کا مقصد کچھ اور نتیجہ نکالنا تھا کیونکہ پاکستان میں فوج کی حمایت کے بغیر اقتدار کے ایوان تک جانا ناممکن سمجھا جاتا ہے اور جب عمران خان کو ہٹایا گیا تو خیال کیا جا رہا تھا کہ عمران خان واپس کرکٹ کھیلنا شروع کر دیں گے مگر ایسا ہوا نہیں۔
ایک تجزیہ کار فخرالرحمان نے اس آرٹیکل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس میں رجیم چینج کے امریکی کردار یا سائفر پر بات نہیں کی گئی اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ لکھنے والا خود امریکا میں بیٹھا ہے اور وہ وہاں بیٹھ کر اس ملک کے خلاف نہیں لکھ سکتا مگر یہ اتنا بااثر لکھا گیا ہے کہ اس کے بعد اس پر عظیم ابراہیم کو سی این این نے بلا کر ان کا انٹرویو کیا ہے۔
آرٹیکل میں عمران خان پر دہشت گردی کے پرچے، شہباز گل پر تشدد اور اس کے بعد چیئرمین تحریک انصاف کا پولیس کے اعلیٰ افسران اور جج کے خلاف دیئے گئے بیان پر بات کی ہے۔ اگر عمران خان اب اس مقدمے میں گرفتار نہ ہوئے تو یہ تحریک انقلاب برپا کر دے گی۔ وہ ڈیجیٹل جمہوری انقلاب برپا بھی کر سکتے ہیں۔
Last edited by a moderator: