یہ وہ مشہور زمانہ جملہ ہے ، جو ہمارے لیگی پٹواری اس وقت ارشار فرماتے تھے ، جب ان کی برسر اقتدار جماعت کی کارکردگی کے حوالے سے سوال ہوتا تھا۔اور اب جب کہ پی ٹی آئی کی حکومت ہے، تو انصافی پٹواریوں نے بھی ایک جملہ رٹ لیا ہے، کہ نواز شریف نے بھی تو ایسا کیا تھا۔ آپ کسی بھی حکومتی کمزوری، غلطی ، نا اہلی یا کرپشن پر بات کریں،ان حضرات کے پاس ہر اعتراض کی ایک ہی "ماسٹر کی "ہے چنانچہ یہ حضرات آپ کو ڈھونڈ ڈھانڈ کر کسی پرانے اخبار کا تراشہ یا ویڈیو کا ٹوٹا دکھا دیں گے کہ پہلے بھی تو ایسا ہوتا رہا ہے۔
وزیر ریلوے، ہوا باری استعفی کیوں نہیں دیتا/ کیا پہلے کسی وزیر نے دیا ہے
قرضے بہت ذیادہ لئے جا رہے ہیں/ پچھلے دور حکومت میں اتنے اتنے قرضے لئے گئے۔
پٹرول ڈیزل کی قیمتیں کیوں بڑھائیں، ہر لیٹر پر اتنا ٹیکس کیوں وصول کیا جا رہا ہے/پچھلے دور حکومت میں بھی تو ایسا ہی ہو رہا تھا۔
مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے، عوام کا برا حال ہے/ پہلے کون سی دودھ شہد کی نہریں بہ رہی تھیں
وغیرہ وغیرہ
اور اب اس طرز عمل کا تازہ مظاہرہ اسلام آباد میں سرکاری خرچہ پر بتوں کی بوجا پاٹ کی سہولت دینے پر ہوا۔ پہلے پہل کچھ لوگوں کو ریاست مدینہ بنتی نظر آئی۔ مگر پھر جب دیکھا کہ علماء و عوام کی اکثریت اس کی مخالف ہے، تو فورا یاد آیا کہ اس کا سنگ بنیاد تو نواز شریف نے رکھا تھا۔ اور خدا کے بندوں اگر تم نے پچھلے کرپٹ حکمرانوں کے نقش قدم پر چلنا ہے، ان کی ڈھالی گئی بنیادوں پر عمارت تعمیر کرنی ہے، اور وہی کچھ کرنا ہے جو پچھلے کرتے رہے ہیں، تو پھر تمہیں ووٹ کس لئے دیا تھا۔ اور اپنی اس" پچھلی حکومت" والی دلیل سے کسی نون لیگی سپورٹر کو تو خاموش کروا لو گے، اپنے نا امید یا مایوس ووٹر کو کیسے راضی کرو گے؟
اور مندر کی تعمیر کے حوالے سے ایک اور بات جو سامنے آئی کہ کچھ لوگ یورپ و امریکا وغیرہ کی مثالیں دیتے ہیں کہ وہ بھی تو مساجد تعمیر کرتے ہیں، یا سہولت یا فنڈ فراہم کرتے ہیں۔ اس ضمن میں عرض یہ کہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے، اور اگر اسلام میں اس عمل کی گنجائش نہیں تو بات ختم۔امریکا یورپ والے اپنے ملک میں جو بھی کرتے رہیں، وہ ہمارے لئے دلیل نہیں۔ ویسے بھی وہ خود کو نام نہادسیکولر ریاستیں کہتے ہیں، لہذا اگر وہ اپنے سیکولزم کے بھرم کو قائم رکھنے کے لئے دو چار مساجد تعمیر کر دیں، یا کچھ فنڈ دے دیں، تو یہ ان کی مجبوری ہے، مگر ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ یہی ممالک بہت سے اسلامی ممالک میں سینکڑوں ہزاروں مساجد و مدارس کو بمباری کر کے تباہ بھی کر چکے ہیں۔
وزیر ریلوے، ہوا باری استعفی کیوں نہیں دیتا/ کیا پہلے کسی وزیر نے دیا ہے
قرضے بہت ذیادہ لئے جا رہے ہیں/ پچھلے دور حکومت میں اتنے اتنے قرضے لئے گئے۔
پٹرول ڈیزل کی قیمتیں کیوں بڑھائیں، ہر لیٹر پر اتنا ٹیکس کیوں وصول کیا جا رہا ہے/پچھلے دور حکومت میں بھی تو ایسا ہی ہو رہا تھا۔
مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے، عوام کا برا حال ہے/ پہلے کون سی دودھ شہد کی نہریں بہ رہی تھیں
وغیرہ وغیرہ
اور اب اس طرز عمل کا تازہ مظاہرہ اسلام آباد میں سرکاری خرچہ پر بتوں کی بوجا پاٹ کی سہولت دینے پر ہوا۔ پہلے پہل کچھ لوگوں کو ریاست مدینہ بنتی نظر آئی۔ مگر پھر جب دیکھا کہ علماء و عوام کی اکثریت اس کی مخالف ہے، تو فورا یاد آیا کہ اس کا سنگ بنیاد تو نواز شریف نے رکھا تھا۔ اور خدا کے بندوں اگر تم نے پچھلے کرپٹ حکمرانوں کے نقش قدم پر چلنا ہے، ان کی ڈھالی گئی بنیادوں پر عمارت تعمیر کرنی ہے، اور وہی کچھ کرنا ہے جو پچھلے کرتے رہے ہیں، تو پھر تمہیں ووٹ کس لئے دیا تھا۔ اور اپنی اس" پچھلی حکومت" والی دلیل سے کسی نون لیگی سپورٹر کو تو خاموش کروا لو گے، اپنے نا امید یا مایوس ووٹر کو کیسے راضی کرو گے؟
اور مندر کی تعمیر کے حوالے سے ایک اور بات جو سامنے آئی کہ کچھ لوگ یورپ و امریکا وغیرہ کی مثالیں دیتے ہیں کہ وہ بھی تو مساجد تعمیر کرتے ہیں، یا سہولت یا فنڈ فراہم کرتے ہیں۔ اس ضمن میں عرض یہ کہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے، اور اگر اسلام میں اس عمل کی گنجائش نہیں تو بات ختم۔امریکا یورپ والے اپنے ملک میں جو بھی کرتے رہیں، وہ ہمارے لئے دلیل نہیں۔ ویسے بھی وہ خود کو نام نہادسیکولر ریاستیں کہتے ہیں، لہذا اگر وہ اپنے سیکولزم کے بھرم کو قائم رکھنے کے لئے دو چار مساجد تعمیر کر دیں، یا کچھ فنڈ دے دیں، تو یہ ان کی مجبوری ہے، مگر ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ یہی ممالک بہت سے اسلامی ممالک میں سینکڑوں ہزاروں مساجد و مدارس کو بمباری کر کے تباہ بھی کر چکے ہیں۔