Kashif Rafiq
Prime Minister (20k+ posts)
عمران خان نے سازش کرکے حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کی ۔ اے ٹی سی جج کا فیصلہ
عمران خان کی ضمانتوں کے کیس میں انسدادِ دہشتگردی عدالت لاہور کے جج نے تقریباً حتمی فیصلہ ہی تحریر کر دیا ہے، ریاست سے جنگ، ملک سے غداری، بغاوت، زمان پارک میں 7 مئی کو میٹنگز وغیرہ وغیرہ۔ اور اس سب کے گواہ سرکاری افسر یا پولیس اہلکار ہیں۔
جج صاحب اپنا مائنڈ ظاہر کر چکے ہیں، اندازہ کرنا مشکل نہیں کہ کل کو وہ حتمی فیصلہ کیا دیں گے۔ دیکھتے ہیں اب پی ٹی آئی قیادت کیا کرتی ہے۔
عمران خان اور پی ٹی آئی کے 15 رہنماؤں نے 7 مئی کو شام 5:15 سے 6 بجے تک زمان پارک میں میٹنگ کی، جہاں پلان بنایا کہ ملٹری تنصیبات، حکومتی دفاتر اور پولیس آفیشلز حملے کیے جائیں گے، ڈاکٹر یاسمین راشد قیادت کریں گی۔ جج انسدادِ دہشتگردی لاہور
یہ میٹنگ کی گواہی ایک پولیس اہلکار نے دی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1811318617981501574
عبوری ضمانت معصوم شخص کا حق ہے ، لیکن ایسے شخص (عمران خان) کا حق نہیں،جس نے پی ٹی آئی کی دیگر قیادت کیساتھ ملکر ریاست کیخلاف جنگ کی ہو، حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کی ہو، عبوری ضمانتیں مسترد کی جاتی ہیں، انسداد دہشتگردی عدالت لاہور کا ضمانتوں کے کیس پر 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری
https://twitter.com/x/status/1811313188140650610
پراسکیوشن کا عمران خان کیخلاف کیس یہ ہے کہ انہوں نے 9 مئی کی منصوبہ بندی کی،پی ٹی آئی ٹاپ لیڈرشپ نے منصوبہ بندی سے اتفاق کیا،جدید ڈیوائسز کے ذریعے پیغام آگے پہنچایا،اشتعال انگیز پیغام دینا اور اُسے آگے پھیلا کر آرمی تنصیبات،جناح ہاؤس اور سرکاری عمارتوں پر حملہ دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے،عمران خان کی عبوری ضمانتیں خارج کی جاتیں ہیں، اے ٹی سی لاہور کے جج خالد ارشد کا تحریری فیصلہ۔
https://twitter.com/x/status/1811317452078235760
عمران خان کے وکیل یہ کہنا کہ درخواست گزار کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا اس دلائل میں وزن نہیں،مجرمانہ سازش سے پر امن اجتماع بھی دہشتگرد بن جاتا ہے،، عمران خان کو مبینہ جرم سے تعلق ثابت کرنے کےلیے مناسب گراؤنڈ موجود ہے،، عمران خان کی عبوری ضمانتیں خارج کی جاتیں ہیں، تحریری فیصلہ
https://twitter.com/x/status/1811317359723880509
پراسکیوشن کا عمران خان کیخلاف کیس یہ ہے کہ انہوں نے 9 مئی کی منصوبہ بندی کی،پی ٹی آئی ٹاپ لیڈرشپ نے منصوبہ بندی سے اتفاق کیا،جدید ڈیوائسز کے ذریعے پیغام آگے پہنچایا،اشتعال انگیز پیغام دینا اور اُسے آگے پھیلا کر آرمی تنصیبات،جناح ہاؤس اور سرکاری عمارتوں پر حملہ دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے،عمران خان کی عبوری ضمانتیں خارج کی جاتیں ہیں، اے ٹی سی لاہور کے جج خالد ارشد کا تحریری فیصلہ
https://twitter.com/x/status/1811316093581176851
دو سرکاری گواہوں نے بیان دیا لہ 7 مئی کو زمان پارک میں عمران خان کی پی ٹی ائی کی پندرہ لوگوں سے میٹنگ ہوئی جس میں فیصلہ ہوا لہ اگر نو مئی کو گرفتاری ہوئی تو یاسمین راشد کی قیادت میں فوجی تنصیاب ، سرکاری عمارتوں پر حملہ کر کہ حکومت پر یشرائز کیا جائے گا ، جج اے ٹی سی کا فیصلہ
https://twitter.com/x/status/1811316457218757083
ایک فیصلہ آج لاہور اے ٹی سی کے جج نے دیا ہے اور اسی طرح کے الزامات پر ایک فیصلہ گزشتہ سال اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج فرخ فرید نے بھی دیا تھا ۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ کسی کو اُکسانے کے عمل اور جرم کے ارتکاب میں تعلق قائم کرنا ضروری ہے، یہ ثابت کرنا ضروری ہے کہ اکسانے کے نتیجے میں جرم کا ارتکاب ہوا ہے۔
تحریری فیصلے کے مطابق جرم کے ارتکاب کے وقت چیئرمین پی ٹی آئی نیب کی تحویل میں تھے۔
فیصلے میں کہا گیا تھا یہ دعویٰ مضحکہ خیز ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے خود اپنی غیر قانونی گرفتاری کا ڈرامہ رچایا، یہ عمل پولیس کی جانب سے بدنیتی اور مذموم مقاصد کو واضح طور پر ظاہر کرتا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1811316819925274886
عمران خان کی ضمانتوں کے کیس میں انسدادِ دہشتگردی عدالت لاہور کے جج نے تقریباً حتمی فیصلہ ہی تحریر کر دیا ہے، ریاست سے جنگ، ملک سے غداری، بغاوت، زمان پارک میں 7 مئی کو میٹنگز وغیرہ وغیرہ۔ اور اس سب کے گواہ سرکاری افسر یا پولیس اہلکار ہیں۔
جج صاحب اپنا مائنڈ ظاہر کر چکے ہیں، اندازہ کرنا مشکل نہیں کہ کل کو وہ حتمی فیصلہ کیا دیں گے۔ دیکھتے ہیں اب پی ٹی آئی قیادت کیا کرتی ہے۔
عمران خان اور پی ٹی آئی کے 15 رہنماؤں نے 7 مئی کو شام 5:15 سے 6 بجے تک زمان پارک میں میٹنگ کی، جہاں پلان بنایا کہ ملٹری تنصیبات، حکومتی دفاتر اور پولیس آفیشلز حملے کیے جائیں گے، ڈاکٹر یاسمین راشد قیادت کریں گی۔ جج انسدادِ دہشتگردی لاہور
یہ میٹنگ کی گواہی ایک پولیس اہلکار نے دی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1811318617981501574
عبوری ضمانت معصوم شخص کا حق ہے ، لیکن ایسے شخص (عمران خان) کا حق نہیں،جس نے پی ٹی آئی کی دیگر قیادت کیساتھ ملکر ریاست کیخلاف جنگ کی ہو، حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کی ہو، عبوری ضمانتیں مسترد کی جاتی ہیں، انسداد دہشتگردی عدالت لاہور کا ضمانتوں کے کیس پر 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری
https://twitter.com/x/status/1811313188140650610
پراسکیوشن کا عمران خان کیخلاف کیس یہ ہے کہ انہوں نے 9 مئی کی منصوبہ بندی کی،پی ٹی آئی ٹاپ لیڈرشپ نے منصوبہ بندی سے اتفاق کیا،جدید ڈیوائسز کے ذریعے پیغام آگے پہنچایا،اشتعال انگیز پیغام دینا اور اُسے آگے پھیلا کر آرمی تنصیبات،جناح ہاؤس اور سرکاری عمارتوں پر حملہ دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے،عمران خان کی عبوری ضمانتیں خارج کی جاتیں ہیں، اے ٹی سی لاہور کے جج خالد ارشد کا تحریری فیصلہ۔
https://twitter.com/x/status/1811317452078235760
عمران خان کے وکیل یہ کہنا کہ درخواست گزار کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا اس دلائل میں وزن نہیں،مجرمانہ سازش سے پر امن اجتماع بھی دہشتگرد بن جاتا ہے،، عمران خان کو مبینہ جرم سے تعلق ثابت کرنے کےلیے مناسب گراؤنڈ موجود ہے،، عمران خان کی عبوری ضمانتیں خارج کی جاتیں ہیں، تحریری فیصلہ
https://twitter.com/x/status/1811317359723880509
پراسکیوشن کا عمران خان کیخلاف کیس یہ ہے کہ انہوں نے 9 مئی کی منصوبہ بندی کی،پی ٹی آئی ٹاپ لیڈرشپ نے منصوبہ بندی سے اتفاق کیا،جدید ڈیوائسز کے ذریعے پیغام آگے پہنچایا،اشتعال انگیز پیغام دینا اور اُسے آگے پھیلا کر آرمی تنصیبات،جناح ہاؤس اور سرکاری عمارتوں پر حملہ دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے،عمران خان کی عبوری ضمانتیں خارج کی جاتیں ہیں، اے ٹی سی لاہور کے جج خالد ارشد کا تحریری فیصلہ
https://twitter.com/x/status/1811316093581176851
دو سرکاری گواہوں نے بیان دیا لہ 7 مئی کو زمان پارک میں عمران خان کی پی ٹی ائی کی پندرہ لوگوں سے میٹنگ ہوئی جس میں فیصلہ ہوا لہ اگر نو مئی کو گرفتاری ہوئی تو یاسمین راشد کی قیادت میں فوجی تنصیاب ، سرکاری عمارتوں پر حملہ کر کہ حکومت پر یشرائز کیا جائے گا ، جج اے ٹی سی کا فیصلہ
https://twitter.com/x/status/1811316457218757083
ایک فیصلہ آج لاہور اے ٹی سی کے جج نے دیا ہے اور اسی طرح کے الزامات پر ایک فیصلہ گزشتہ سال اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج فرخ فرید نے بھی دیا تھا ۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ کسی کو اُکسانے کے عمل اور جرم کے ارتکاب میں تعلق قائم کرنا ضروری ہے، یہ ثابت کرنا ضروری ہے کہ اکسانے کے نتیجے میں جرم کا ارتکاب ہوا ہے۔
تحریری فیصلے کے مطابق جرم کے ارتکاب کے وقت چیئرمین پی ٹی آئی نیب کی تحویل میں تھے۔
فیصلے میں کہا گیا تھا یہ دعویٰ مضحکہ خیز ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے خود اپنی غیر قانونی گرفتاری کا ڈرامہ رچایا، یہ عمل پولیس کی جانب سے بدنیتی اور مذموم مقاصد کو واضح طور پر ظاہر کرتا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1811316819925274886
- Featured Thumbs
- https://i.imgur.com/awOEdej.jpeg