
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا پٹرول مہنگا کر کے پیسہ گھر نہیں لیجا رہے، ہمارا ہدف پاکستان کو سری لنکا بننے سے بچانا ہے۔ گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدے کے برخلاف فیول پر سبسڈی دی، عمران خان نے جعلی چیک کاٹ کر بھاگنے والی حرکت کی۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور عائشہ غوث پاشہ کے ہمراہ اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ کے 4 بڑے خسارے عمران خان نے کیے، ہمارے پاس مشکل فیصلے کرنے کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے مشکل فیصلے لیے لیکن عام پاکستانی کو مزید دبائیں گے تو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔ ہم ایٹمی طاقت ہیں ہمیں اپنی معیشت سدھارنی ہوگی، مسائل کو حل نہیں کیا گیا تو معیشت اتنا بوجھ نہیں اٹھا پائے گی، گیس میں نقصان ہو رہا ہے پتا نہیں چلتا وہ گیس چوری ہو جاتی ہے یا اڑ جاتی ہے۔
انہوں نے کہا گیس کے شعبے میں 400 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے، کسی فیکٹری کو بند نہیں ہونے دیں گے کیونکہ اس سے روزگار ملتا ہے۔ پاکستان اس وقت مشکل مقام پر کھڑا ہے، اس سے پہلے کبھی اتنا مشکل اور گھمبیر وقت نہیں دیکھا، 1100 ارب روپے سے زیادہ بجلی کی مد میں سبسڈی دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا بجلی کے ریٹ کے نظام میں کچھ سقم ہیں جسے درست کرنے کی ضرورت ہے۔ بجٹ میں کوشش کی ہے کہ امیروں سے زیادہ حصہ لیں اور عوام کو ریلیف دیا جائے، خوردنی تیل بہت مہنگا ہوگیا ہے اس لیے آئل سیڈز پر مراعات دے ہیں لیکن اس سال میں ایسا نہیں لگ رہا ہے کہ تیل کی قیمتیں کم ہوں گی۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ 25 لاکھ دکانداروں کو اس سال ٹیکس نیٹ میں لے کر آئیں گے، ملک کے انتظامی امور میں بہتری نہ لائی گئی تو ملک کا چلنا مشکل ہے، ہم دوسرے ممالک کے پاس جا جا کر مالی امداد مانگ رہے ہوتے ہیں۔
Last edited: