عمران خان نے اسلام آباد پولیس کو ماموں بنادیا،جیو کادعویٰ

shiblaiaaiha.jpg


عمران خان نے گرفتاری سے بچنے کیلئے اسلام آباد پولیس کو ماموں بنایا، جیو نیوز کا دعویٰ

نجی چینل جیو نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے ڈنڈا بردار کارکنوں سے پولیس کی مڈبھیڑ‘ گرفتاری سے بچنے کیلئے عمران خان نے پولیس کو ’’ماموں ‘‘ بنادیا‘۔

جیو نیوز کا کہنا تھا کہ پولیس کے مطابق ایس پی کمرے میں گئے مگر وہاں پی ٹی آئی چیئرمین موجودنہیں تھے ‘ خالی کمرہ دکھا کر شبلی فراز نے نوٹس پر لکھ دیا کہ عمران دستیاب نہیں ۔

اس طرح پولیس کو لاہور سے خالی ہاتھ روانہ ہونا پڑا اور صرف نوٹس کی تعميل کرائی جاسکی جبکہ عمران خان زمان پارک میں ہی موجود تھے ، انہوں کارکنوں سے خطاب بھی کیا‘

اسلام آباد پولیس نے غلط بیانی پر شبلی فرازکے خلاف کارروائی کا اعلان کردیا۔اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا کہ عمران خان رہائش پر موجود نہیں، قانونی کارروائی کی راہ میں غلط بیانی سے کام لینے پر شبلی فراز کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔

سوال یہ ہے کہ پولیس نے ایک کمرہ دیکھ کر ہی نوٹس کی تعمیل کیوں کروادی، پولیس چاہتی تو مزید کمروں کی تلاشی بھی لے سکتی تھی اور انتظار بھی کرسکتی تھی۔

اسی اخبار کا کہنا تھا کہ عمران خان کو گرفتار کرنے کے لئے ایس پی اسلام آباد پولیس حسین طاہر کی سربراہی میں آنے والی ٹیم نے اس ایکشن کے حوالے سے محکمہ داخلہ پنجاب کو بھی اطلاع نہیں دی۔

یہ معمول کا عمل ہے کہ اسلام آباد یا کسی دوسرے صوبے کی پولیس پنجاب میں کسی ہائی پروفائل شخصیت کی گرفتاری کے لئے آتی ہے تو اس حوالے سے ہوم سیکرٹری پنجاب کو بھی اطلاع دی جاتی ہے اور صوبہ اس میں معاونت کرتا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ کہ ساری کاروائی بے دلی کے ساتھ کی گئی جس کی وجہ سے عمران خان کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔

ذرائع نے بتایا کہ پنجاب پولیس کے متعلقہ افسران بھی خود کو متنازعہ ہونے سے بچانے کے لئے اسلام آباد پولیس کے اس ایکشن پر پوری طرح عملدرآمد کروانے میں ساتھ نہ دے سکے۔
https://twitter.com/x/status/1632312011072630784
خیال رہے کہ عمران خان کو گرفتار کرنے آئی ٹیم کے سربراہ حسین طاہر موجودہ چیف جسٹس عمرعطاء بندیال کے داماد ہیں جن کے ساتھ پی ٹی آئی کارکن الجھ بھی پڑے تھے لیکن وہ اپنا دامن بچاکر نکل آئے تھے۔

کچھ تجزیہ کار یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ جان بوجھ کر حسین طاہر کو بھیجا گیا تاکہ چیف جسٹس اور پی ٹی آئی کو آمنے سامنے لایا جاسکے لیکن حسین طاہر نے تحمل اور بردباری سے واپس جانے کو ترجیح دی اور میڈیا کے متنازعہ سوالوں کے جواب دینے سے بھی گریز کیا۔
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)
shiblaiaaiha.jpg


عمران خان نے گرفتاری سے بچنے کیلئے اسلام آباد پولیس کو ماموں بنایا، جیو نیوز کا دعویٰ

نجی چینل جیو نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے ڈنڈا بردار کارکنوں سے پولیس کی مڈبھیڑ‘ گرفتاری سے بچنے کیلئے عمران خان نے پولیس کو ’’ماموں ‘‘ بنادیا‘۔

جیو نیوز کا کہنا تھا کہ پولیس کے مطابق ایس پی کمرے میں گئے مگر وہاں پی ٹی آئی چیئرمین موجودنہیں تھے ‘ خالی کمرہ دکھا کر شبلی فراز نے نوٹس پر لکھ دیا کہ عمران دستیاب نہیں ۔

اس طرح پولیس کو لاہور سے خالی ہاتھ روانہ ہونا پڑا اور صرف نوٹس کی تعميل کرائی جاسکی جبکہ عمران خان زمان پارک میں ہی موجود تھے ، انہوں کارکنوں سے خطاب بھی کیا‘

اسلام آباد پولیس نے غلط بیانی پر شبلی فرازکے خلاف کارروائی کا اعلان کردیا۔اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا کہ عمران خان رہائش پر موجود نہیں، قانونی کارروائی کی راہ میں غلط بیانی سے کام لینے پر شبلی فراز کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔

سوال یہ ہے کہ پولیس نے ایک کمرہ دیکھ کر ہی نوٹس کی تعمیل کیوں کروادی، پولیس چاہتی تو مزید کمروں کی تلاشی بھی لے سکتی تھی اور انتظار بھی کرسکتی تھی۔

اسی اخبار کا کہنا تھا کہ عمران خان کو گرفتار کرنے کے لئے ایس پی اسلام آباد پولیس حسین طاہر کی سربراہی میں آنے والی ٹیم نے اس ایکشن کے حوالے سے محکمہ داخلہ پنجاب کو بھی اطلاع نہیں دی۔

یہ معمول کا عمل ہے کہ اسلام آباد یا کسی دوسرے صوبے کی پولیس پنجاب میں کسی ہائی پروفائل شخصیت کی گرفتاری کے لئے آتی ہے تو اس حوالے سے ہوم سیکرٹری پنجاب کو بھی اطلاع دی جاتی ہے اور صوبہ اس میں معاونت کرتا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ کہ ساری کاروائی بے دلی کے ساتھ کی گئی جس کی وجہ سے عمران خان کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔

ذرائع نے بتایا کہ پنجاب پولیس کے متعلقہ افسران بھی خود کو متنازعہ ہونے سے بچانے کے لئے اسلام آباد پولیس کے اس ایکشن پر پوری طرح عملدرآمد کروانے میں ساتھ نہ دے سکے۔
https://twitter.com/x/status/1632312011072630784
خیال رہے کہ عمران خان کو گرفتار کرنے آئی ٹیم کے سربراہ حسین طاہر موجودہ چیف جسٹس عمرعطاء بندیال کے داماد ہیں جن کے ساتھ پی ٹی آئی کارکن الجھ بھی پڑے تھے لیکن وہ اپنا دامن بچاکر نکل آئے تھے۔

کچھ تجزیہ کار یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ جان بوجھ کر حسین طاہر کو بھیجا گیا تاکہ چیف جسٹس اور پی ٹی آئی کو آمنے سامنے لایا جاسکے لیکن حسین طاہر نے تحمل اور بردباری سے واپس جانے کو ترجیح دی اور میڈیا کے متنازعہ سوالوں کے جواب دینے سے بھی گریز کیا۔
rightly so!..they served notice for appearance in court...there was no point of arresting him, at that time...
 

Back
Top