سینئر تجزیہ کار ایاز امیر پر دنیا ٹی وی کے آفس کے باہر نامعلوم افراد کا حملہ، عمران خان سیاسی و صحافتی شخصیات کی مذمت۔
تفصیلات کے مطابق ایاز امیر کی گاڑی کو روک کر 5 سے 6 افراد نے انکو اور ان کے ڈرئیوار کو تشدد کا نشانہ بنایا اور موبائل فون لے کر فرار ہو گئے۔
واقعے ہر سابق وزیراعظم عمران خان نے مذمتی ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان صحافیوں، مخالف سیاستدانوں، شہریوں کے خلاف تشدد اور جعلی ایف آئی آر کے ساتھ بدترین قسم کی فسطائیت میں اتر رہا ہے۔ جب ریاست تمام اخلاقی اختیار کھو دیتی ہے تو وہ تشدد کا سہارا لیتی ہے۔
اجمل جامی نے کہا ہ اس گھٹیا واردات کی جتنی مذمت کی جائے کم ھے، ایاز امیر صاحب سلیقے سے ڈھنگ سے بات کرتے ہیں، اختلاف رائے رکھتے ہیں، اختلاف رائے کا احترام کرتے ہیں، انکا پروگرام اس امر کی واضح دلیل ہے، یہ کیسی جمہوریت ہے جہاں یہ سب اب معمول بن چکا ہے۔۔۔؟
معید پیرزادہ نے کہا سینیر صحافی، کالمنسٹ، اور TV تجزیہ کار، ایاز امیر پہ چھ نا معلوم افراد کا حملہ آور انھیں زدوکوب کرنا، اور فون چھیننا جہاں بہت افسوسناک ےے، وہاں یہ Act of Desperation لگتا ھے، اس سٹیج پی اس قسم کی دہشت گردی کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا، اب انھیں کون سمجھائے۔
ارشاد عارف نے کہاتجزیہ کار ایاز امیر پر حملہ،تشدد اور موبائل چھیننے کی واردات شرمناک اور صوبائی، وفاقی حکومت کیلیے سنجیدہ چیلنج ہے ملزموں کو گرفتار، حملہ کے مقاصد کو طشت ازبام کیا جا ئے، بڑے خطرے میں ہے حسن گلستاں ہم نہ کہتے تھے۔چمن تک آگئی دیوار زنداں ہم نہ کہتے تھے۔
فرخ حبیب نے لکھا ایاز امیر بزرگ معروف صحافی تجزیہ نگار اورکالمنسٹ ہے ان پر حملہ کی پرزور مذمت کرتے ہے۔ اس نالائق وزیراعظم کی تباہی حکومت میں صحافی محفوظ نہیں ہے اختلاف رائے پر تشدد ، دھونس ، دھمکیاں FIRs شروع ہوجاتی ہے۔
ارشد شریف نے بھی ایاز امیر پر تشدد کی مذمت کی۔
مختلف شخصیات کی جانب سے اس افسوس ناک واقعے کی مذمت کی جارہی ہے۔