چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان ہی پاکستان کے مقبول ترین لیڈر ہیں اس بات کی تصدیق کی آئرس کمیونیکیشن کمپنی کے سروے نے جس میں 51 فیصد پاکستانیوں نے عمران خان پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ جب ان کی حکومت گئی اس وقت یہ مقبولیت 33 فیصد تھی۔
سروے میں پوچھا گیا کہ کیا آئندہ الیکشن میں عمران کان دو تہائی اکثریت لے پائیں گےَ؟ جس پر 60 فیصد لوگوں نے ہاں میں جواب دیا جبکہ 40 فیصد لوگوں نے ناں میں جواب دیا ہے۔
سروے رپورٹ کے مطابق سوال کیا گیا کہ کتنے اگر ضمنی الیکشن ہوتا ہے تو عمران خان 9 میں سے کتنی سیٹوں پر جیت سکتے ہیں جواب میں 37 فیصد لوگوں نے کہا کہ وہ ساری سیٹیں جیت جائیں گے۔ 15 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ وہ 7 سیٹیں جیت سکتے ہیں۔
عوام سے موجودہ حکومت کی پرفارمنس پر سوال کیا گیا تو 72 فیصد پاکستانیوں نے عدم اعتماد کا اظہار کیا جبکہ 11 فیصد لوگوں نے کہا کہ کچھ شعبوں میں ان کی کارکردگی بہتر ہے اور 5 فیصد نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
سوال کیا گیا کہ آئندہ الیکشن کب تک ہونے چاہییں جس کے جواب میں 66 فیصد عوام نے فوری الیکشن کا مطالبہ کیا اور 30 فیصد نے کہا کہ موجودہ حکومت کو اپنا دور مکمل کر لینا چاہیے۔ 4 فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔
میڈیا کی آزادی سے متعلق سوال پوچھا گیا کہ کس دور میں میڈیا آزادی سے اپنا کام کرتا تھا اس کے جواب میں 51 فیصد نے کہا کہ تحریک انصاف کے دور میں میڈیا آزاد تھا جبکہ 25 فیصد نے کہا کہ شہبازشریف کی حکومت میں میڈیا آزاد ہے۔24 فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔
عوام سے پوچھا گیا کہ عمران خان اقتدار میں آکر کیا کرنا چاہتے ہیں جس کے جواب میں 40 فیصد لوگوں نےکہا کہ وہ قوم کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں جبکہ 27 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ وہ صرف وزیراعظم بننا چاہتے ہیں۔ 21 فیصد لوگوں کو لگتا ہے کہ وہ لوٹا ہوا مال واپس لانا چاہتے ہیں۔
اس سروے سے متعلق سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ سروے سے پتہ چل گیا کہ عوام کیا چاہتے ہیں، سوال تو کرنا بنتا ہے کہ آخر ہماری حکومت کا تختہ الٹنے سے کس کو فائدہ ملا ہے کیونکہ قوم کو تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس امپورٹڈ حکومت کی رسیاں ہلانے والے جان لیں کہ مہنگائی نے عوام کا جینا مشکل کر دیا ہے۔
تحریک انصاف کی سابق پارلیمانی سیکرٹری ملیکہ بخاری نے کہا 66 فیصد پاکستانی چاہتے ہیں کہ الیکشن فوری طور پر ہو۔ واضح طور پر عمران خان کی آئندہ وزیراعظم ہوں گے۔ عوام نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ اب صرف ایک ہی حل ہے انتخابات۔
عمران خان کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا اظہر مشوانی نے کہا شازشیوں کا شکریہ کہ عمران خان تاریخ میں پہلی بار 51 فیصد مقبولیت حاصل کرنے والا لیڈر بن گیا ہے۔ نوازشریف کو 1997 میں 45 فیصد ووٹوں پر دو تہائی اکثریت ملی تھی تحریک انصام تمام ریکارڈ توڑے گی۔