ifteeahmed
Chief Minister (5k+ posts)

فدائے ملت عمران خان اور جیو ٹی وی کا معاملہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جیو نیوز اور تحریک انصاف کے درمیان معاملہ اس وقت مزید بگڑ گیا جب جیو نیوز نے حامد میر پر قاتلانہ حملے کے فورا بعد پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کو نشانے پر رکھ کران کے خلاف باقاعدہ مہم شروع کردی۔
ویسے تو سرد جنگ پہلے سے چل رہی تھی اور اس وقت سے چل رہی تھی جب پچھلے الیکشن میں جیو نیوز نے مکمل رزلٹ آنے سے قبل میاں صاحب کی وکٹری سپیچ نشر کرائی تھی اور انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی تھی ۔ جیو ٹی وی اور جنگ گروپ اب کوئی غیر جانبدار میڈیا نہیں رہا تھا بلکہ پورے شد ومد کے ساتھ تمام صحافتی اقدار کو پس پشت ڈالتے ہوئے ایک فریق بن گیا تھا اور اپنے خبروں کالموں اور تجزیوں کے ذریعہ تحریک انصاف کو نیچا دکھانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہا تھا ۔۔۔۔اس طرز عمل نے عمران خان کو بھی مجبور کیا کہ وہ جنگ اور جیو گروپ کے خلاف انتہائی پوزیشن لیتے ہوئے اس کے بائیکاٹ کا اعلان کردے ۔۔۔۔
جنگ اور جیو کے کاروباری مفادات بے شک میاں صاحبان سے وابستہ تھے اور انہیں الیکشن سے پہلے اور الیکشن کے دوران میاں صاحب کو اپنی سپورٹ کا بدلہ لینے کا حق حاصل تھا مگر یہ حق حاصل کرتے ہوئے شرمناک حد تک گرجانا کسی بھی طرح روا نہ تھا ۔ پاکستان تحریک انصاف کے بائیکاٹ نے جیو گروپ کو دن میں تارے دکھادیئے ۔ ان کا خیال تھا کہ یہ چند دن کا معاملہ ہوگا اور عمران خان جلدہی یہ اعلان واپس لینے پر مجبور ہوجائیں گے مگر عمران خان نے مہینوں پر مشتمل بائیکاٹ کے ذریعہ ثابت کردیاکہ وہ کسی کی بلیک میلنگ کی پرواہ نہیں کرتے ۔۔۔ بائیکاٹ کے اس طویل دورانیہ میں جیو نے ہر طرح کوشش کی کہ فدائے ملت کو اپنا فیصلہ واپس لینے پر مجبور کردے اپنے صحافیوں کو عمران خان کے خلاف کھل کر لکھنے کی اجازت دی اور ہر گالی و دشنام اور الزام اس کے نامہ اعمال میں درج کرنے کی ہلہ شیری دی ۔۔۔ میاں صاحب کی حکومت بھی پشت پر کھڑی تھی اور ہل من مزید کی صدا دے کر انہیں اکسا رہی تھی مگر ایڑی چوٹی کا زور لگانے کے باجود بھی جیو اور جنگ گروپ استقامت کے اس چٹان کو اپنی جگہ سے سرمو ہلانے میں ناکام رہا ۔۔۔۔۔۔
واضح رہے کہ فدائے ملت عمران خان کا یہ بائیکاٹ کچھ اپنی ذات اور ذاتی مفادات کی وجہ سے نہیں بلکہ قومی اور پارٹی مفادات کے باعث تھا۔مقصد بڑا واضح تھا کہ کپتان کو بلیک میلنگ کے ذریعہ جھکایا نہیں جاسکتا اور کسی بھی میڈیا گروپ کو اجازت نہیں دی جاسکتی کہ ملکی اداروں کے خلاف بیرونی اشاروں پر بروئے کار آتے ہوئے بدتمیزی کا طوفان گرم کریں ۔ملک بھر کے میڈیا ہائوسز جیو کا یہ عبرتناک انجام دیکھ کر سینکڑوں دفعہ سوچیں گے۔۔۔حکومتی پشت پناہی کے باوجود تحریک انصاف کے بائیکاٹ کے باعث جیو اس ملک میں اچھوت بن کر رہ گیا ۔ اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا اور بڑے بڑے کالے اشتہارات چھاپ کر جنگ اور جیو اپنا منہ کالا کرکے اپنے سیاہ کرتوتوں پر زبان حال سے معافی کا خواستگار ہوا۔۔۔۔
فدائے ملت کو احساس تھا کہ اس کے اس بائیکاٹ کے باعث جنگ اور جیو کے ساتھ کام کرنے والے ہزاروں مزدور اور کارکن سخت تکلیف میں ہیں اور ان کی طرف سے مزید بائیکاٹ ان کی معاشی مشکلات میں بے حد اضافہ کررہی ہے ۔ ظاہر ہے جو مقصد حاصل کرنا تھا وہ حاصل ہونے کے بعد بھی اس بائیکاٹ کا جاری رہنا فدائے ملت کی ذاتی اناکی تسکین کا سامان تو ہوجاتا مگر کوئی مزید فائدہ حاصل نہ ہوتا۔۔۔۔
کسی منزل تک پہنچتے ہوئے کانٹوں سے دامن الجھ جائے تو آرام سے کانٹا نکال کر سفر جاری رکھنا چاہیئے ۔۔۔یہ نہیں کہ اب انہی کانٹوں کو منزل بناکر ان کے ساتھ مصروف پیکار رہا جائے ۔۔۔ فدائے ملت نے سیاست بھی کرنی ہے اور سیاست یہی ہے کہ آپ نے جب اس میڈیا گروپ کو سبق سکھادیا تو اب اس سے ذاتی دشمنی نہیں پالنی بلکہ اس کی طاقت کو اپنے حق میں استعمال کرنے کا سامان کرنا چاہیئے ۔۔۔ بہت سارے لوگ ایسے تھے جو صرف جیو کے اسیر تھے اور آپ کے پیغام سے اس لئے محروم تھے کہ آپ کے بائیکاٹ کے باعث ان تک جیو کے ذریعہ آپ کا پیغام پہنچ نہیں پارہا تھا ۔۔۔۔اب یہ رکاوٹ نہیں رہے گی
ویلڈن کپتان آپ نے بہت اچھا فیصلہ کیا کہ بائیکاٹ سے اپنے فوائد حاصل کرنے کے بعد اسے ختم کرلیا۔۔۔ ہم آپ کے اس فیصلہ کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں
اس معاملہ پر تحریک انصاف کے کارکنوں کا کھل کر اپنے تحفظات کا اظہار کرنا پاکستان کی دیگر سیاسی پارٹیوں کےلئے ایک روشن مثال ہے کہ ایسی ہوتی ہے زندہ جماعت جس کے کارکن جماعت کے ہر فیصلہ کو اپنے عقل کی کسوٹی پر پرکھتے ہیں اندھی تقلید نہیں کرتے ، سوال اٹھاتے ہیں قیادت کو مجبور کرتے ہیں کہ جواب دے اور مطمین ہونے کے بعد اس فیصلہ کو قبول کرتے ہیں
شاباش تحریک انصاف کے زندہ کارکنو! شاباش
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جیو نیوز اور تحریک انصاف کے درمیان معاملہ اس وقت مزید بگڑ گیا جب جیو نیوز نے حامد میر پر قاتلانہ حملے کے فورا بعد پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کو نشانے پر رکھ کران کے خلاف باقاعدہ مہم شروع کردی۔
ویسے تو سرد جنگ پہلے سے چل رہی تھی اور اس وقت سے چل رہی تھی جب پچھلے الیکشن میں جیو نیوز نے مکمل رزلٹ آنے سے قبل میاں صاحب کی وکٹری سپیچ نشر کرائی تھی اور انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی تھی ۔ جیو ٹی وی اور جنگ گروپ اب کوئی غیر جانبدار میڈیا نہیں رہا تھا بلکہ پورے شد ومد کے ساتھ تمام صحافتی اقدار کو پس پشت ڈالتے ہوئے ایک فریق بن گیا تھا اور اپنے خبروں کالموں اور تجزیوں کے ذریعہ تحریک انصاف کو نیچا دکھانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہا تھا ۔۔۔۔اس طرز عمل نے عمران خان کو بھی مجبور کیا کہ وہ جنگ اور جیو گروپ کے خلاف انتہائی پوزیشن لیتے ہوئے اس کے بائیکاٹ کا اعلان کردے ۔۔۔۔
جنگ اور جیو کے کاروباری مفادات بے شک میاں صاحبان سے وابستہ تھے اور انہیں الیکشن سے پہلے اور الیکشن کے دوران میاں صاحب کو اپنی سپورٹ کا بدلہ لینے کا حق حاصل تھا مگر یہ حق حاصل کرتے ہوئے شرمناک حد تک گرجانا کسی بھی طرح روا نہ تھا ۔ پاکستان تحریک انصاف کے بائیکاٹ نے جیو گروپ کو دن میں تارے دکھادیئے ۔ ان کا خیال تھا کہ یہ چند دن کا معاملہ ہوگا اور عمران خان جلدہی یہ اعلان واپس لینے پر مجبور ہوجائیں گے مگر عمران خان نے مہینوں پر مشتمل بائیکاٹ کے ذریعہ ثابت کردیاکہ وہ کسی کی بلیک میلنگ کی پرواہ نہیں کرتے ۔۔۔ بائیکاٹ کے اس طویل دورانیہ میں جیو نے ہر طرح کوشش کی کہ فدائے ملت کو اپنا فیصلہ واپس لینے پر مجبور کردے اپنے صحافیوں کو عمران خان کے خلاف کھل کر لکھنے کی اجازت دی اور ہر گالی و دشنام اور الزام اس کے نامہ اعمال میں درج کرنے کی ہلہ شیری دی ۔۔۔ میاں صاحب کی حکومت بھی پشت پر کھڑی تھی اور ہل من مزید کی صدا دے کر انہیں اکسا رہی تھی مگر ایڑی چوٹی کا زور لگانے کے باجود بھی جیو اور جنگ گروپ استقامت کے اس چٹان کو اپنی جگہ سے سرمو ہلانے میں ناکام رہا ۔۔۔۔۔۔
واضح رہے کہ فدائے ملت عمران خان کا یہ بائیکاٹ کچھ اپنی ذات اور ذاتی مفادات کی وجہ سے نہیں بلکہ قومی اور پارٹی مفادات کے باعث تھا۔مقصد بڑا واضح تھا کہ کپتان کو بلیک میلنگ کے ذریعہ جھکایا نہیں جاسکتا اور کسی بھی میڈیا گروپ کو اجازت نہیں دی جاسکتی کہ ملکی اداروں کے خلاف بیرونی اشاروں پر بروئے کار آتے ہوئے بدتمیزی کا طوفان گرم کریں ۔ملک بھر کے میڈیا ہائوسز جیو کا یہ عبرتناک انجام دیکھ کر سینکڑوں دفعہ سوچیں گے۔۔۔حکومتی پشت پناہی کے باوجود تحریک انصاف کے بائیکاٹ کے باعث جیو اس ملک میں اچھوت بن کر رہ گیا ۔ اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا اور بڑے بڑے کالے اشتہارات چھاپ کر جنگ اور جیو اپنا منہ کالا کرکے اپنے سیاہ کرتوتوں پر زبان حال سے معافی کا خواستگار ہوا۔۔۔۔
فدائے ملت کو احساس تھا کہ اس کے اس بائیکاٹ کے باعث جنگ اور جیو کے ساتھ کام کرنے والے ہزاروں مزدور اور کارکن سخت تکلیف میں ہیں اور ان کی طرف سے مزید بائیکاٹ ان کی معاشی مشکلات میں بے حد اضافہ کررہی ہے ۔ ظاہر ہے جو مقصد حاصل کرنا تھا وہ حاصل ہونے کے بعد بھی اس بائیکاٹ کا جاری رہنا فدائے ملت کی ذاتی اناکی تسکین کا سامان تو ہوجاتا مگر کوئی مزید فائدہ حاصل نہ ہوتا۔۔۔۔
کسی منزل تک پہنچتے ہوئے کانٹوں سے دامن الجھ جائے تو آرام سے کانٹا نکال کر سفر جاری رکھنا چاہیئے ۔۔۔یہ نہیں کہ اب انہی کانٹوں کو منزل بناکر ان کے ساتھ مصروف پیکار رہا جائے ۔۔۔ فدائے ملت نے سیاست بھی کرنی ہے اور سیاست یہی ہے کہ آپ نے جب اس میڈیا گروپ کو سبق سکھادیا تو اب اس سے ذاتی دشمنی نہیں پالنی بلکہ اس کی طاقت کو اپنے حق میں استعمال کرنے کا سامان کرنا چاہیئے ۔۔۔ بہت سارے لوگ ایسے تھے جو صرف جیو کے اسیر تھے اور آپ کے پیغام سے اس لئے محروم تھے کہ آپ کے بائیکاٹ کے باعث ان تک جیو کے ذریعہ آپ کا پیغام پہنچ نہیں پارہا تھا ۔۔۔۔اب یہ رکاوٹ نہیں رہے گی
ویلڈن کپتان آپ نے بہت اچھا فیصلہ کیا کہ بائیکاٹ سے اپنے فوائد حاصل کرنے کے بعد اسے ختم کرلیا۔۔۔ ہم آپ کے اس فیصلہ کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں
اس معاملہ پر تحریک انصاف کے کارکنوں کا کھل کر اپنے تحفظات کا اظہار کرنا پاکستان کی دیگر سیاسی پارٹیوں کےلئے ایک روشن مثال ہے کہ ایسی ہوتی ہے زندہ جماعت جس کے کارکن جماعت کے ہر فیصلہ کو اپنے عقل کی کسوٹی پر پرکھتے ہیں اندھی تقلید نہیں کرتے ، سوال اٹھاتے ہیں قیادت کو مجبور کرتے ہیں کہ جواب دے اور مطمین ہونے کے بعد اس فیصلہ کو قبول کرتے ہیں
شاباش تحریک انصاف کے زندہ کارکنو! شاباش