
نجی ٹی وی چینل جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں اینکر پرسن و تجزیہ کار جاوید چودھری نے کہا کہ عمران خان، نواز شریف اور آصف زرداری میں کوئی فرق نہیں، تینوں میں جو زیادہ بہتر ڈیل دے گا وہ کامیاب ہو جائے گا، نوازشریف کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ کے رابطے ہیں، ایک سویلین شخصیت اِدھر اور اُدھر جا رہی ہے.
جاوید چودھری نے دعویٰ کیا کہ یہ رابطے صرف نواز شریف تک محدود ہیں شہباز شریف کو بھی اس بارے میں علم نہیں، ن لیگ کے ووٹ کو عزت دو کے بیانیہ میں حقیقت نظر نہیں آتی، نواز شریف کو ووٹ کو عزت دینا تھی تو پاکستان میں ووٹرز کے ساتھ رہنا چاہئے تھا۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ آج بھی اسٹیبلشمنٹ کی مہربانی سے قائم ہے، اسٹیبلشمنٹ آج کہہ دے تو آدھے پارٹی اور باقی سیاست چھوڑ دیں گے۔ پچھلے دو مہینوں سے سیاست کے میدان میں افواہیں اڑ رہی ہیں، حکومت کو لانے کی ایک قیمت تھی جو بہت سے لوگوں اور اداروں نے ادا کی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس حکومت کو روکا جائے گا تو اس کی بھی ایک قیمت ہوگی، اگر وہ تمام ادارے، شخصیات وہ قیمت ادا کرنے کیلئے تیار ہیں تب ہی حکومت قائم رہے گی، اگر وہ ادارے اور شخصیات قیمت ادا کرنے پر تیار نہیں ہوئے تو حکومت نہیں بچے گی۔
جاوید چودھری نے موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت میں ہر طبقہ اور شعبہ رو رہا ہے، یہاں پر ریئل اسٹیٹ سے ٹیکسٹائل اور کسانوں تک سب ہی رو رہے۔
ان کے ساتھ پینل پر موجود سلیم صافی نے کہا کہ یہ حکومت صرف مافیاز اور نووارداتیوں کیلئے فائدے کا باعث ہے، خیبرپختونخوا میں جے یو آئی (ف) کو مذہبی ووٹ نہیں پڑا، تحریک انصاف سے ناراض لوگوں نے غصے میں پی ٹی آئی کے نمبر ون مخالف کو ووٹ دیا۔
سلیم صافی نے یہ بھی کہا کہ آصف زرداری مکمل تابعداری پر تیار ہیں لیکن انہوں نے پارٹی کا جنازہ نکال دیا ہے اس لیے ان کا کوئی چانس نہیں۔
تجزیہ کار مشرف زیدی نے کہا کہ عمران خان کو لانے کا فیصلہ کرنے والوں کا احتساب نہیں ہوگا، عوام میں ایک بڑی تعداد ابھی بھی عمران خان کو مسیحا سمجھتی ہے، عمران خان کو وزیراعظم رکھیں یا نہ رکھیں اس کا وزن کم نہیں ہوگا۔