
حافظ طاہر اشرفی نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر تنقید کردی، انہوں نے کہا کہ امریکا نے عمران خان کو اگر نکالا ہے تو اب وہ امریکیوں کے ذریعے کیوں معافیاں مانگ رہے ہیں؟
جیو نیوز کے پروگرام جرگہ میں گفتگو کرتے ہوئے حافظ طاہر اشرفی نے کہا یہ جو ابھی اسد عمر کی بات ہم سن رہے ہیں، خان صاحب کے سامنے بہت کم لوگ بولتے ہیں یہی مسئلہ ہے کہ ان کے سامنے پارٹی کے لوگوں میں سے کوئی بھی اس طرح بات نہیں کرتا جیسے کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بحث ہورہی تھی کہ اس خط کو نام کیا دیں ،اس کو خط کہیں ،سائفر کہیں ،کیا کہیں تو میں نے کہا کہ جب وہ لیٹر ہورہا تھا تو اس پر بحث ہورہی تھی کہ یہ لیٹر تو نہیں ہے،کیوں کہ لیٹر تو لکھا جاتا ہے یہ تو ایک کیبل ہے جو کہ دفتر خارجہ میں بھیجی گئی ہے۔
حافظ طاہر اشرفی نے کہا میں اس پروگرام میں عمران خان سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ کی ماں تو آپ کو بڑی پیاری ہے بڑی محترم ہے آپ نے اس کے نام پر شوکت خانم بنا دیا، کیا ہماری مائیں ہمیں محترم نہیں ہیں آپ کی ماں اگر آپ کو پیاری ہے تو ہماری ماں بھی ہمیں اسی طرح پیاری ہے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار محسن بیگ نے کہا کہ امریکا میں مختلف لابیاں کام کرتی ہیں جن کے مفادات بھی ذرا مختلف ہیں، خان صاحب جس لابی کے ساتھ منسلک ہیں ان کے مفادات بڑے مختلف ہیں اسلام مخالف اور اینٹی اسلامی ریاست ہیں، عمران خان کو وہاں سے جو سپورٹ مل رہی تھی اس کو جس طرح چھپائے رکھاان کا بنیادی مقصد یہی تھا کہ میں طاقت میں آؤں اور وہ آگئے،امریکا میں خان صاحب جس لابی کے ساتھ منسلک ہیں ان کے مفادات اسلام مخالف اور اینٹی اسلامی ریاست ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگوں نے دھوکا کھایا اور ہم نے بھی کھایا،آنے کے بعد اسی لابی کے تحت انہوں نے جس طریقے سے پاکستان مخالف اور اینٹی اسٹیبلشمنٹ ،ہماری فوج کے خلاف، ہمارے ریاست کے اداروں کو کمزور کرنے کے لئے جو کام کیا، حالانکہ کہ یہ منشور میں نہیں تھا اور پی ٹی آئی کے پلان میں نہیں تھا۔
تجزیہ کار محسن بیگ نے مزید کہا کہ موجودہ امریکی حکومت ان کو نہیں ملنا چاہ رہی تھی کیوں ان کو پتہ ہے کہ ان کے پلان کیا ہیں اس لابی کے پلان کیا ہیں جس کے تحت عمران خان کوسپورٹ ہے،نیو کارنزکی ہی ایک لابی ہے جو کہ خان صاحب کو سپورٹ کررہی تھی،جب یہ طاقت میں آگئے تو ان ہی کے لوگ ان کو مشورے دیتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ جیسے ہی طاقت میں آئے ان کا بالکل ہی مختلف موقف بنا، ابھی بھی یہ جو کچھ فوج کو کہہ رہے ہیں، فوج کو ختم کرنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ پاکستان کو زیرو کرسکتے ہیں کیوں کہ یہ آخری رکاوٹ ہے معیشت کو تو انہوں نے تباہ کر ہی دیا تھا، یہ چاہ بھی نہیں رہے تھے کہ معیشت ٹھیک ہواور جو قرضے لئے گئے ہیں وہ12.5 فیصد ڈالر ریٹ پر لئے گئے ہیں پاکستان وہ قرضے کبھی ادا ہی نہیں کرسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی محکمے کو نہیں چھوڑا جس کے اوپر انہوں نے چڑھائی نہ کی ہو،عمران خان کی حکومت بنانے میں تو بالکل اسٹیبلشمنٹ کا کردار تھا،حکومت گرانے کے معاملے میں اسٹیبلشمنٹ نے کچھ نہیں کیا وہ نیوٹرل رہی۔عمران خان نے آڈیو کی تردید نہیں کی تقریباً مان لیا کہ یہ میں ہی ہوں، اس میں کمیشن نہیں بننا چاہئے اس کی کرمنل انوسٹی گیشن ہونی چاہئے اور قانون کے تحت فرد جرم عائد ہونی چاہے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی نے کہا کہ سازشی تھیوری پر ایک کمیشن بنانا چاہئے کم از کم جو چیز ہے وہ لوگوں کے سامنے صاف ستھرے طریقے سے آجائے گی،جب ان کی حکومت جارہی تھی تو مجھے ان کی حکومت جانے پر اعتراض تھا، میں نے فروری میں کالم لکھا تھا کہ سیاستدان کیوں استعمال ہورہے ہیں ، ان کی حکومت کو ہٹانے کے لئے غیر قانونی ہتھکنڈے جو استعمال ہورہے تھے میں اس کے خلاف تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ میر جعفر ، آپ میر صادق آپ نے غداری کی ہے فوج کے لئے اس سے بڑی گالی نہیں ہوسکتی ۔سائفر بالکل تھا کہ انہوں نے اس طرح کی بات کی تھی ، یہ سازش کیسے بن گئی آپ کہتے ہیں کہ امریکا نے سازش بنائی اور آپ کی اسٹیبلشمنٹ نے عملدرآمد کروائی یہ آپ کے اداروں پر بہت بڑا الزام ہے۔
انصار عباسی کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان کے معیشت دانوں کا موقف تھا کہ دس روپے پیٹرول کرنے سے آپ نے پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچایا۔شوکت ترین کی جو آڈیو لیکس آئی کوئی پاکستانی سوچ سکتا ہے کہ سیاست کے لئے آپ اس طرح کی بات کریں صرف اس لئے کہ معیشت بیٹھ جائے، سازشی تھیوری پر ایک کمیشن بنانا چاہئے کم از کم جو چیز ہے وہ لوگوں کے سامنے صاف ستھرے طریقے سے آجائے گی۔