پاکستان کے سیاسی سماجی عدالتی اور عسکری اداروں کی تباہی میں جن جن قوتوں کا ہاتھ رہا ہے وہ عدلیہ کے متنازعہ فیصلوں کے بعد ایک مرتبہ پھر چال چلنا شروع ہو گئے اور مقامی ہرکارے اور کارندے ہاتھ باندھے ان کے دربار میں حاضری دینے پر با مشرف ہوۓ۔ نواز شریف کی برطانوی اور بلاول کی امریکی سفارتی نمائندوں سے ملاقات اسی پلان کو آگے بڑھانے کا حصہ ہے۔ پاکستان کی اقتصادی تباہی اور فارن پالیسی پر بے بسی اور دفاعی محاذ پر مکمل شکست کے ذمہ دار ایک مرتبہ پھر سے ملک کے بچے کھچے نظام کو مزید تباہی کی طرف لے جانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ عوام کی مسلسل مزاحمت ان کوششوں کی راہ میں مزاحمت کر کے ان کو کمزور کر رہی ہے مگر بیرونی طاقتوں کے بل پر کرپٹ چور اور مافیا کو اقتدار پر مسلط کر کے ایک کلائنٹ سٹیٹ کا وجود صرف بیرونی طاقتوں کے مفاد کا تحفظ کرنے کے لیے ہے اور اس مقصد کے لیے اپنے ہی غدار کردار ادا کر ر رہے ہیں۔۷۵ سال سے یہ چور دیمک کی طرح ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں- ملک کی ترقی اور اقتصادی حالت کو بہتر بنانے کے لیے عطار کے لونڈے ایک بار پھر متحرک ہر کر ملک کے کمزور ترین افراد سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ اور ملک کے پالتو سپوت سہولت جاری کر رہے ہیں۔