رہنما مسلم لیگ ن میاں جاوید لطیف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل فیض کی چابی ثاقب نثار جیسے چابی والے کھلونے کو دی گئی وہ کھلونےآج تک کام کر رہے ہیں، حرکت کر رہے ہیں، مجھے نہیں پتا کہ وہ چابی بند کون کرے گا؟
جاوید لطیف نے مزید کہا کہ ہمارےخلاف ایک ذہن سازی کی گئی، ایک ترتیب دی گئی جو رکنےکا نام ہی نہیں لے رہی ، جو تسلسل آج تک جاری ہے ۔ میں سنتا ہوں کہ ہم اے پولیٹیکل ہو گئے لیکن کیا دوسرے ادارے بھی اے پولیٹیکل ہوئے ہیں؟
میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ ہم آئے روز گڑھے میں گرتے جا رہے ہیں لیکن ہم اپنی اپنی انا اور ضدوں سے نہیں ہٹ رہے اور جنرل فیض جیسے لوگوں نے ثاقب نثار جیسے چابی والے کھلونوں کو جو چابی بھری تھی اسی پر کھیل کھلا جا رہا ہے مگر پاکستان کی فریاد سننے والا کوئی نہیں ہے؟ ہمیں بھاشن دیا جا رہا ہے کہ 90 دنوں میں انتخابات کا انعقاد کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ چابی والے کھلونے ثاقب نثار ہو یا کوئی اور وہ پاکستان کے آئین سے مذاق کریں اور 2017ء کا ترقی پاکستان ڈبو دیا جائے لیکن انہیں پوچھنے والا کوئی نہ ہو۔ اگر پاکستان میں آئین موجود ہے تو ایسے کرداروں کو بے نقاب کر کے کٹہرے میں کھڑا کرنا ہو گا تاکہ پاکستان کا مستقبل روشن ہو سکے۔
قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو بے گناہ ہے اور ثبوت بھی سامنے آ چکے ہیں اس معاملے پر کوئی ازخود نوٹس لینے کو تیار نہیںہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ جو بے گناہ ہیں انہیں گناہگار بنا کر اقتدار سے باہر کر دیا گیا اور گناہگار 9 سال کے سٹے پر چل رہے ہیں، ان کیلئے جلدی ہے کہ کہیں وہ آئوٹ نہ ہو جائیں، اب یہ تماشا نہیں چلے گا۔
انہوں نے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات پر ازخود نوٹس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کا مطالبہ ہے کہ فل بینچ بنایا جائے لیکن اگر پھر بھی 3 رکنی بینچ فیصلہ کرنے پر بضد ہے تو ایسا فیصلہ کون تسلیم کرے گا؟ سپریم کورٹ کا موجودہ بینچ متنازع ہو چکا ہے، فیصلہ ہمارے حق میں آئے یا خلاف ایسا متنازع بینچ معاملے کا فیصلہ کیوں کرے؟ ہمارے وکلاء نے عدالت میں پیش ہوئے تاکہ عدالت کو بتائے ہمیں آپ پر اعتماد نہیں۔
رہنما مسلم لیگ ن میاں جاوید لطیف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل فیض کی چابی ثاقب نثار جیسے چابی والے کھلونے کو دی گئی وہ کھلونےآج تک کام کر رہے ہیں، حرکت کر رہے ہیں، مجھے نہیں پتا کہ وہ چابی بند کون کرے گا؟
جاوید لطیف نے مزید کہا کہ ہمارےخلاف ایک ذہن سازی کی گئی، ایک ترتیب دی گئی جو رکنےکا نام ہی نہیں لے رہی ، جو تسلسل آج تک جاری ہے ۔ میں سنتا ہوں کہ ہم اے پولیٹیکل ہو گئے لیکن کیا دوسرے ادارے بھی اے پولیٹیکل ہوئے ہیں؟
میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ ہم آئے روز گڑھے میں گرتے جا رہے ہیں لیکن ہم اپنی اپنی انا اور ضدوں سے نہیں ہٹ رہے اور جنرل فیض جیسے لوگوں نے ثاقب نثار جیسے چابی والے کھلونوں کو جو چابی بھری تھی اسی پر کھیل کھلا جا رہا ہے مگر پاکستان کی فریاد سننے والا کوئی نہیں ہے؟ ہمیں بھاشن دیا جا رہا ہے کہ 90 دنوں میں انتخابات کا انعقاد کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ چابی والے کھلونے ثاقب نثار ہو یا کوئی اور وہ پاکستان کے آئین سے مذاق کریں اور 2017ء کا ترقی پاکستان ڈبو دیا جائے لیکن انہیں پوچھنے والا کوئی نہ ہو۔ اگر پاکستان میں آئین موجود ہے تو ایسے کرداروں کو بے نقاب کر کے کٹہرے میں کھڑا کرنا ہو گا تاکہ پاکستان کا مستقبل روشن ہو سکے۔
قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو بے گناہ ہے اور ثبوت بھی سامنے آ چکے ہیں اس معاملے پر کوئی ازخود نوٹس لینے کو تیار نہیںہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ جو بے گناہ ہیں انہیں گناہگار بنا کر اقتدار سے باہر کر دیا گیا اور گناہگار 9 سال کے سٹے پر چل رہے ہیں، ان کیلئے جلدی ہے کہ کہیں وہ آئوٹ نہ ہو جائیں، اب یہ تماشا نہیں چلے گا۔
انہوں نے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات پر ازخود نوٹس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کا مطالبہ ہے کہ فل بینچ بنایا جائے لیکن اگر پھر بھی 3 رکنی بینچ فیصلہ کرنے پر بضد ہے تو ایسا فیصلہ کون تسلیم کرے گا؟ سپریم کورٹ کا موجودہ بینچ متنازع ہو چکا ہے، فیصلہ ہمارے حق میں آئے یا خلاف ایسا متنازع بینچ معاملے کا فیصلہ کیوں کرے؟ ہمارے وکلاء نے عدالت میں پیش ہوئے تاکہ عدالت کو بتائے ہمیں آپ پر اعتماد نہیں۔
رہنما مسلم لیگ ن میاں جاوید لطیف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل فیض کی چابی ثاقب نثار جیسے چابی والے کھلونے کو دی گئی وہ کھلونےآج تک کام کر رہے ہیں، حرکت کر رہے ہیں، مجھے نہیں پتا کہ وہ چابی بند کون کرے گا؟
جاوید لطیف نے مزید کہا کہ ہمارےخلاف ایک ذہن سازی کی گئی، ایک ترتیب دی گئی جو رکنےکا نام ہی نہیں لے رہی ، جو تسلسل آج تک جاری ہے ۔ میں سنتا ہوں کہ ہم اے پولیٹیکل ہو گئے لیکن کیا دوسرے ادارے بھی اے پولیٹیکل ہوئے ہیں؟
میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ ہم آئے روز گڑھے میں گرتے جا رہے ہیں لیکن ہم اپنی اپنی انا اور ضدوں سے نہیں ہٹ رہے اور جنرل فیض جیسے لوگوں نے ثاقب نثار جیسے چابی والے کھلونوں کو جو چابی بھری تھی اسی پر کھیل کھلا جا رہا ہے مگر پاکستان کی فریاد سننے والا کوئی نہیں ہے؟ ہمیں بھاشن دیا جا رہا ہے کہ 90 دنوں میں انتخابات کا انعقاد کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ چابی والے کھلونے ثاقب نثار ہو یا کوئی اور وہ پاکستان کے آئین سے مذاق کریں اور 2017ء کا ترقی پاکستان ڈبو دیا جائے لیکن انہیں پوچھنے والا کوئی نہ ہو۔ اگر پاکستان میں آئین موجود ہے تو ایسے کرداروں کو بے نقاب کر کے کٹہرے میں کھڑا کرنا ہو گا تاکہ پاکستان کا مستقبل روشن ہو سکے۔
قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو بے گناہ ہے اور ثبوت بھی سامنے آ چکے ہیں اس معاملے پر کوئی ازخود نوٹس لینے کو تیار نہیںہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ جو بے گناہ ہیں انہیں گناہگار بنا کر اقتدار سے باہر کر دیا گیا اور گناہگار 9 سال کے سٹے پر چل رہے ہیں، ان کیلئے جلدی ہے کہ کہیں وہ آئوٹ نہ ہو جائیں، اب یہ تماشا نہیں چلے گا۔
انہوں نے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات پر ازخود نوٹس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کا مطالبہ ہے کہ فل بینچ بنایا جائے لیکن اگر پھر بھی 3 رکنی بینچ فیصلہ کرنے پر بضد ہے تو ایسا فیصلہ کون تسلیم کرے گا؟ سپریم کورٹ کا موجودہ بینچ متنازع ہو چکا ہے، فیصلہ ہمارے حق میں آئے یا خلاف ایسا متنازع بینچ معاملے کا فیصلہ کیوں کرے؟ ہمارے وکلاء نے عدالت میں پیش ہوئے تاکہ عدالت کو بتائے ہمیں آپ پر اعتماد نہیں۔
رہنما مسلم لیگ ن میاں جاوید لطیف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل فیض کی چابی ثاقب نثار جیسے چابی والے کھلونے کو دی گئی وہ کھلونےآج تک کام کر رہے ہیں، حرکت کر رہے ہیں، مجھے نہیں پتا کہ وہ چابی بند کون کرے گا؟
جاوید لطیف نے مزید کہا کہ ہمارےخلاف ایک ذہن سازی کی گئی، ایک ترتیب دی گئی جو رکنےکا نام ہی نہیں لے رہی ، جو تسلسل آج تک جاری ہے ۔ میں سنتا ہوں کہ ہم اے پولیٹیکل ہو گئے لیکن کیا دوسرے ادارے بھی اے پولیٹیکل ہوئے ہیں؟
میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ ہم آئے روز گڑھے میں گرتے جا رہے ہیں لیکن ہم اپنی اپنی انا اور ضدوں سے نہیں ہٹ رہے اور جنرل فیض جیسے لوگوں نے ثاقب نثار جیسے چابی والے کھلونوں کو جو چابی بھری تھی اسی پر کھیل کھلا جا رہا ہے مگر پاکستان کی فریاد سننے والا کوئی نہیں ہے؟ ہمیں بھاشن دیا جا رہا ہے کہ 90 دنوں میں انتخابات کا انعقاد کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ چابی والے کھلونے ثاقب نثار ہو یا کوئی اور وہ پاکستان کے آئین سے مذاق کریں اور 2017ء کا ترقی پاکستان ڈبو دیا جائے لیکن انہیں پوچھنے والا کوئی نہ ہو۔ اگر پاکستان میں آئین موجود ہے تو ایسے کرداروں کو بے نقاب کر کے کٹہرے میں کھڑا کرنا ہو گا تاکہ پاکستان کا مستقبل روشن ہو سکے۔
قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو بے گناہ ہے اور ثبوت بھی سامنے آ چکے ہیں اس معاملے پر کوئی ازخود نوٹس لینے کو تیار نہیںہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ جو بے گناہ ہیں انہیں گناہگار بنا کر اقتدار سے باہر کر دیا گیا اور گناہگار 9 سال کے سٹے پر چل رہے ہیں، ان کیلئے جلدی ہے کہ کہیں وہ آئوٹ نہ ہو جائیں، اب یہ تماشا نہیں چلے گا۔
انہوں نے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات پر ازخود نوٹس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کا مطالبہ ہے کہ فل بینچ بنایا جائے لیکن اگر پھر بھی 3 رکنی بینچ فیصلہ کرنے پر بضد ہے تو ایسا فیصلہ کون تسلیم کرے گا؟ سپریم کورٹ کا موجودہ بینچ متنازع ہو چکا ہے، فیصلہ ہمارے حق میں آئے یا خلاف ایسا متنازع بینچ معاملے کا فیصلہ کیوں کرے؟ ہمارے وکلاء نے عدالت میں پیش ہوئے تاکہ عدالت کو بتائے ہمیں آپ پر اعتماد نہیں۔