jani1
Chief Minister (5k+ posts)

عجب سا احساس۔۔
تحریر؛ جانی۔۔
معلوم نہیں سرجی، بس اک عجیب سا احساس ہے، اک عجیب سی خوشی اور احساس برتری۔۔اس سے قبل کون ہم سے ایسے بات کرتا تھا، کسی کے خیال میں بھی ہم تھے ؟۔۔
بھئی ہوا کیا ہے، ۔۔ابھی پچھلے ماہ ہی تو تم کچھ مایوس سے تھے، ۔۔پھر ایسا کیا ہوگیا اس قلیل عرصے میں۔۔
کیا ہوگیا۔۔؟۔۔کیسی بات کرتے ہیں ٓ آپ بھی۔۔ یہ کہیں کہ کیا نہیں ہوا۔۔
اس سے قبل مجھ جیسوں کو کوئی گنتی میں بھی شمار نہیں کرتا تھا۔۔ سوائے ووٹو کی گنتے کے۔۔مگر اب تو ملک کے مستقبل کی خاطر اس شخص نے مجھے پکارا ہے ، جو اس ملک کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا ہے۔۔
میرے چہرے پر سوالیہ مسکراہٹ دیکھ کر وہ اپنی بات پوری کرنے لگا۔۔
دیکھیں ناں۔۔ اس سے قبل مجھے بتایا جاتا تھا کہ تمہارے لیئے میٹرو شیٹرو بنا ڈالی ہے اب مزے سے اس میں جھولے جھولنا۔۔ یہ سب بتاتے ہوئے انداز کچھ ایسا ہوتا تھا کہ جیسے انہوں نے اپنی جیب سے مفت میں بنائی ہو۔۔اس سے قبل جو بھی کام ہوتا تھا میری عیاشی کے نام پر ان کی اپنی عیاشی کے لیئے ہوتا تھا، مگر اس بار میری پیاس، میری بھوک اور میرے مستقبل کی خاطر سوچھا گیا ہے۔
یرا تم ڈیم کی بات کررہے ہو ناں۔۔ اس میں کیا بڑی بات ہوگئی۔۔تمہارے وزیر اعظم نے تم سے چندہ ہی تو مانگا ہے۔۔مجھے تو یہ تمہاری جیب خالی کرنے کا کوئی نیا طریقہ لگتا ہے۔۔
نہ نہ سر جی ۔۔ہم غریب اور سفید پوش ضرور ہیں مگر۔۔ سر میں دماغ بھی ہے۔۔ جو کام بھی کرتا ہے۔۔۔
دیکھیں ناں۔۔ وہ چاہتا تو۔۔اپنے وزیر خزانہ کو اٹھا کر سیدھا دنیا سے بھیک مانگنے نکل سکتا تھا۔۔ اس طرح اسے بغیر کسی کی بات سنے ، بغیر کسی میراثی کا گانا و تعنہ سنے ہی ڈھیر سارہ پیسہ مل جاتا اور وہ باقیوں کی طرح ہنسی خوشی اپنے پانچ سال نکال لیتا۔۔مگر اس نے ایسا نہیں کیا۔۔ بلکہ گھر کے سربراہ کی طرح سوچھا۔۔ بجائے باہر والوں سے بھیک مانگ کر گھر کو مزید بدنام کرنے کے۔۔ اور مزید قرضوں میں جھکڑنے کے۔۔ اس نے پہلے اپنے گھر والوں سے گھر کے ایک مسئلے پر رابطہ کیا۔۔ اور انہی گھر والوں میں ایک میں بھی ہوں۔۔ کل ہی دو ہزار بینک میں جمع کرائے ہیں۔۔ اپنے گھر کی خاطر۔۔
کمال کرتے ہو تم بھی ان حکمرانوں کی باتوں میں ایسے آکر۔۔اس سے قبل کتنے آئے ۔۔اور کس کس طریقے سے تم لوگوں کو قرض اُتارنے کے بہانے لوٹتے رہے۔۔ اس کی کیا گارنٹی ہے کہ یہ حکومت اپنا کیا وعدہ پورا کرے گی۔۔
ارے سر جی۔۔ کہتے آپ مجھے سادہ ہو۔۔ مگر باتوں سے آپ خود لگتے ہو۔۔ سادہ ۔۔
کیا اس سے قبل کسی وزیر اعظم نے آتے ہی اپنے گھر کی ایک ایک چیز ہمیں اس طرح بتائی۔۔ کہ کتنے نوکر ہیں، کتنے مفت کے جوکر ہیں، اور کتنے ان پہ لٹتے میرے اور آپ کے پیسوں سے بھرے فوکر ہیں۔۔
صاحب جی۔۔ اور تو اور ۔ان سے تو بھینسیں بھی نہ بچ سکیں۔۔ ورنہ اس سے قبل کیا مزے سے وہ بھینسیں اس ملک کی بھینسِ اول و دوئم وغیرہ کے مزے لوٹتی رہی ہونگی۔۔ ان کے گوالے بھی گوالے اول میں شمار کیئے جاتے رہے ہونگے۔۔جو فارغ اوقات میں نیٹ پر لوگوں کو گالیاں نکالنے کے کام بھی آتے رہے ہونگے۔۔
صاحب۔۔ابھی تو پانچ سال پڑے ہیں۔۔آگے اللہ خیر کرے۔۔ مگر فی الحال میرے لیئے یہ کیا کم خوشی کی بات ہے کہ میرا وزیر اعظم اب نہ خود محل میں رہے گا، نہ کسی اور کو رہنے دے گا۔۔۔نہ خود میرا پیسہ کھائے گا۔۔ نہ کسی اور کو کھانے دے گا۔۔اب یہ وطن آگے کو ہی جائے گا۔۔انشاءاللہ۔۔کیونکہ اس کے ریورس گئیر کو ہی بلاک کردیا گیا ہے۔۔
یار تم تو بڑی معلومات رکھتے ہو۔۔ کیا بلا قسم کی شے ہو۔
ہہہہہہی۔۔۔نہ کریں سر جی۔۔ آج کے دور میں تو کوئی بچہ بھی آپ کو مجھ سے اچھی معلومات دے ڈالے۔۔ یہ تو بس سرسری سی گپ شپ تھی۔۔ آپ کی میری مسکراہٹ پر کیئے گئے سوال کے جواب میں۔۔
وطن عزیز کو چھوڑتے ہوئے جہاز کے اُڑان بھرتے وقت جیسے ہی شہر کی بتیوں پر نظر پڑی تو اس پھل فروش کی باتیں ذہن میں گھومنے لگیں۔۔ جو بظاہر ایک سادہ اور لاعلم سا شخص معلوم ہوتا تھا۔۔مگر حقیقت میں جیسے احساسات و معلومات کا خزانہ لیئے پھرتا تھا۔۔یہ سب سوچ کر دل کو تسلی سی ہوئی کہ انشاءاللہ۔۔یہ وطن اب واقعی محفوظ ہاتھوں میں ہے۔۔کہ اب یہاں کا عام آدمی بھی پر امید ہے۔۔وہ امید جو کھبی ایک خاص طبقے کے لیئے ہوا کرتی تھی۔۔اور یہ امید ہی سب سے بڑی کامیابی ہے۔۔جو گھٹن کے وقت کسی تازہ ہوا کے جھونکے یا آکسیجن سے کسی طور کم نہیں۔
https://www.facebook.com/JANI1JANI1/
Last edited by a moderator: