
حمزہ شہباز کی حکومت میں پنجاب وزیر خزانہ سےمحروم ہے، پنجاب کا وزیر خزانہ نہ ہونے پر سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے تلاش گمشدہ کا اشتہار ٹویٹ کردیا،تنقیدی ٹویٹ پر لکھا کہ کوئی معلومات ہو تو پنجاب اسمبلی سے رابطہ کریں۔
عثمان بزدار نے کہا کہ امپورٹڈ کابینہ کا رکن اپریل 2022 سے لاپتہ ہے، جس کسی کو ملے پنجاب اسمبلی سے رابطہ کرے،وزیر خزانہ جس نے پنجاب کا بجٹ تیار کرکے 13 جون کو اسمبلی میں پیش کرنا ہے،اس کا نام ابھی تک فائنل نہیں کیا جا سکا،جس کو بھی معلومات ہوں پنجاب اسمبلی سے رابطہ کرے۔
https://twitter.com/x/status/1535494730099875840
پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کا وزیر خزانہ کون ہو گا، اتحادی حکومت اب تک فیصلہ نہیں کرسکے،ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن مجتبیٰ شجاع الرحمان کو وزیرخزانہ بنانے کی خواہش میں ہے تو پیپلز پارٹی اپنا وزیر خزانہ لانے کی خواہش رکھتی ہے۔
صوبائی وزیر عطا اللہ تارڑ کہتے ہیں کہ پنجاب کا بجٹ لیگی وزیر خزانہ پیش کریں گے ، وزیر خزانہ جو بھی ہوں گے وہ جلد حلف اٹھائیں گے۔
پنجاب کا آئندہ مالی سال 2022-23 کے بجٹ کا حجم 27کھرب سے زائد ہو گا،غیرترقیاتی اور جاری اخراجات کی مد میں 17 کھرب مختص کرنے کی تجویز دے دی گئی۔
ترقیاتی بجٹ کی مد میں ساڑھے چھ سو ارب کا فنڈ مختص کرنے کی تجویز دیدی گی پنجاب میں صوبائی محصولات کی مد میں400 ارب سے زائد کا فنڈز مختص کرنے کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
پنجاب حکومت وفاق سے واجب الادا رقم کی مد میں 120 ارب روپے کی رقم وصول کرے گی سرکاری ملازمین کی پینشن اور تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ وفاق کے مطابق ہو گاتعلیم کی مد میں4 کھرب15 ارب55 کروڑ کا فنڈز مختص کرنے کی سفارشات پیش کردی گی۔
صحت کیلئے3 کھرب،پنجاب پولیس کیلئے ڈیڑھ کھرب، عوامی ریلیف پیکج کے لئے ہنگامی بنیادوں پر 1 ارب31 کروڑ،شعبہ زراعت کیلئے 38 ارب کا نان ڈویلپمنٹ فنڈ مختص کرنے کی کا فیصلہ کرلیا گیا،خواتین کی ترقی کیلئے ویمن ڈویلپمنٹ کو 37 کروڑ کا بجٹ،مختص کردیا گیا۔