طاقت ور حلقوں نے مداخلت نہ کی تو مسلم لیگ ن میں فارورڈ بلاک بن سکتا ہے،بھٹی

13pmlnfarwardblk.jpg

حکومتی صفوں میں ماتم کی صورتحال ہے ، 2 مسلم لیگ کے رہنمائوں سے بات ہوئی جن کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ہماری تو سیاست ہی دفن کر دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل جی این این نیوز کے پروگرام خبر ہے میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار عارف حمید بھٹی نے کہا کہ عمران خان کے اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان نے تمام اتحادیوں جماعتوں کی سیاست کو دفن کر دیا ہے۔

تمام اپوزیشن جماعتیں بلند وبانگ دعوے کرتی رہیں کہ عمران خان اگر دلیر ہے تو اسمبلیاں توڑے، آج عمران خان نے اعلان کر کے ان کے ناک توڑ دیئے ہیں۔ حکومتی صفوں میں ماتم کی صورتحال ہے ، 2 مسلم لیگ کے رہنمائوں سے بات ہوئی جن کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ہماری تو سیاست ہی دفن کر دی ہے۔


مسلم لیگ ن کے رہنماوں کا خیال تھا کہ عمران خان راولپنڈی جائیں گے اس لیے چپ رہے، وہاں سے اسلام آباد جاتے تو ہم نے کنٹینر کھڑے کر رکھے تھے اور مبینہ طور پر شوٹر بھی وہاں تھے، ان کا خیال تھا کہ ادارے اور عمران خان کے درمیان تصادم ہو گا تو ہمیں موقع مل جائے گا یا تیسری طاقت آ جائے گی لیکن جب عمران خان نے راولپنڈی سے اسلام آباد جانے کے بجائے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کیا تو قائد مسلم لیگ نے کہا کہ تم نے میری سیاست ختم کروادی!

عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ بعض آئینی ماہرین کا خیال ہے کہ اسمبلیاں تحلیل کرنے کے بعد بھی چودھری پرویز الٰہی ہی وزیراعلیٰ پنجاب رہیں گے۔ مسلم لیگ ن کے 10 ایم پی ایز نے اسد عمر کے ذریعے سے سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے رابطے کرنے کی کوشش کی ہے کہ ہمیں اس گند سے باہر نکالیں۔ اگر طاقتور حلقے جیسے کہتے ہیں کہ وہ سیاست میں مداخلت نہیں کریں گے تو پھر مسلم لیگ ن میں فارورڈ بلاک بن سکتا ہے، اس حوالے سے ایک خفیہ میٹنگ ہو چکی ہے ۔

انہوں نے کہا مسلم لیگ ن کہتی ہے کہ عدم اعتماد لائینگے جبکہ اگر یہ اپنے لوگوں کی ہی سنبھال لیں تو بڑی بات ہو گی، دوسری بات یہ کہ عمران خان نے ترپ کا ایک اور پتا رکھا ہوا ہے۔ لوگوں کا خیال ہے کہ اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان عمران خان کا آخری ترپ کا پتا تھا، ایسا نہیں وہ ان کا ترپ کا آخری پتا بڑا خوفناک ہے، اس کا وزن کوئی نہیں اٹھا سکے گاعمران خان کے پاس ابھی بہت سے چیزیں ہیں، جس کی اسمبلی میں اکثریت ہو گی آئین وقانون کے مطابق وہی اقتدار میں رہے گا، ماورائے آئین کچھ نہیں ہونا چاہیے۔