صلاح الدین والے معاملے میں تصویر کا دوسرا رٌخ بھی دیکھیئے

USTADBONA

Senator (1k+ posts)
ٹی وی ہو یا سوشل میڈیا اجکل سبھی پر صلاح الدین کی ہلاکت کی خبر بریکنگ نیوز بنی ہوئی ہے۔..
سب اسکو پاگل اور مظلوم دیکھا کر لوگوں کو جذباتی کرنے کیساتھ ساتھ ریٹنگ کی دوڑ میں شامل ہیں...
اور آج تک تصویر کا ایک رخ دکھایا جارہا ہے۔
آج تصویر کا دُوسرا رُخ بھی دیکھتے ہیں
گوجرانوالہ کا رہائشی صلاح الدین خود کو گونگا اور پاگل ظاہر کرتا تھا جسکو ثابت کرنے کی خاطر اس نے اپنے بازو پر نام پتہ اور فون نمبر لکھوا رکھا تھا.... ۔وہ نارمل ہے یا پاگل یہ بات اسکے اہل خانہ کو بخوبی معلوم تھی کیونکہ اسکا گھرانہ کوئی عام گھرانہ نہیں تھا ۔اسکے 2 بھائی جہادی سرگرمیوں میں شامل تھے اور کسی آپریشن میں جاں بحق ہوچکے ہیں ۔اس گھر کا تعلق جہادی تنظیم سے تھا اور صلاح الدین کی نماز جنازہ بھی اسی تنظیم کے افراد نے ہڑھائی ۔صلاح الدین کافی عرصہ سے اے ٹی ایم مشینوں کے کارڈ چھین کر لوگوں کو انکی جمع پونجی سے محروم کرتا رہا. پھر یہ رقم وہ اہل خانہ کو دیتا یا کسی تنظیم کو یہ معلوم کرنا ابھی باقی ہے. یہ واردات اکیلا کرتا یا گروہ کی صورت میں،؟ اس راز سے پردا اٹھنا بھی ابھی باقی ہے. مگر جب پکڑا جاتا تو گونگا اور پاگل ہونے کا ڈرامہ کرکے بچ نکلتا اور اسکا والد جو آج اتنا معصوم بن کر سامنے آیا ہے اپنے بیٹوں کو راہ راست پر کیوں نہ لاسکا. کیوں صلاح الدین کے پاگل ہونے کا شور مچاتا رہا ہے اور کس کے کہنے پر یہ پولیس کے خلاف طوفان برپا ہے فیصلہ آج آپ کریں گے۔2018 اسلام آباد کے 2 مقدمات میں چلان ہوا ۔اسلام آباد کےسیکٹر آئی 9 میں ایک شخص کو اسکی جمع پونجی سے محروم کردیا اور جب پکڑا گیا تو اس نے اور اسکے اہل خانہ نے پاگل ہونے کا ڈرامہ کرکے اسے ضمانت پر رہا کرالیا۔اسکے بعد فیصل آباد کہ جسکی ویڈیو پہلی بار میڈیا کی زینت بنی اور یہ مشہور ہوگیا۔یہی پاگل اب جولائی میں صادق آباد آکر واردات کرتا ہے 20 ہزار روپے نکلواتا ہے اور اے ٹی ایم کے کمیرہ کا رخ بھی تبدیل کردیتا ہے۔دوسری واردات میں ایک شخص ساتھ کھڑا رہتا ہے اسے باہر جانے کا کہتا ہے جو دروازہ کھول کر باہر کھڑا ہوتا ہے تو یہی پاگل شخص پکڑے جانے کے خوف سے واردات کئے بغیر باہر چلاجاتا ہے۔30 اگست کو رحیم یارخان کی اے ٹی ایم پر واردات کرتا شہریوں کے ہتھے چڑھ گیا۔میڈیا رپورٹنگ کی وجہ سے شناخت ہوئی تو مشتعل عوام نے اسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور زخمی حالت میں پولیس کے حوالے کردیا گیا۔یہاں پر پولیس نے روایتی تفتیش کی تو اس گونگے اور پاگل نے بولنا شروع کردیا اور پولیس سے سوالات کرنے لگ گیا۔جوکہ پولیس کے لئے ایک چیلنج کی صورت اختیار کرگیا۔اسکے پس منظر کو دیکھتے ہوئے مزید تفتیش کا فیصلہ کیا گیا لیکن صلاح الدین نے حوالات میں جاتے ہی دیگر ملزمان سے جھگڑا شروع کردیا اور وقفہ وقفہ سے خود کو کاٹ کر دیگر ذرائع سے زخمی کرنا شروع کردیا۔رات کو تیز بخار اور پیٹ خراب ہونے کی وجہ سے اسکے کپڑے تبدیل کرا کر اسے قریبی ہسپتال لے جایا گیا جہاں پر وہ دم توڑ گیا۔جب انسان کی موت واقع ہوتی ہے تو اسکے جسم کا خون رک جاتا ہے اور جسم کے جس حصہ پر کروٹ ہو یا کوئی خراش ہو نشان بن جاتا ہے۔صلاح الدین کا پوسٹ مارٹم ایم ایس شیخ زید ہسپتال کی قیادت میں 5 سینئر ترین ڈاکٹروں نے کیا جسکی ابتدائی رپورٹ میں اسکی ہڈیاں اور دیگر اعضا درست حالت میں پائے گئے اسکی موت کے اصل حقائق حتمی رپورٹ پر سامنے آئیں گے جبکہ مقامی پولیس نے ڈی ایس پی اور ایس ایچ او سمیت دیگر عملہ کو معطل کرکے انکے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا​
پاگل بن کر لوگوں اور اداروں کو پاگل بنانے والے کو مظلوم بناکر اور محرم الحرم کے حساس ایام میں پولیس جیسے ادارے کو بدنام کرکے دشمن کیا حاصل کرنا چاہتا کبھی آپ نے سوچا ہے۔دشمن امن امان خراب کرنا چاہتا ہے جسکے راستہ کی پہلی رکاوٹ پولیس ہی ہے اسکو اس جیسے واقع میں بدنام کرکے عوام کے دل میں نفرت پیدا کرکے کون فائدہ اٹھانا چاہتا ہے کبھی سوچا آپ نے۔جس قتل کا مقدمہ درج ہوگیا اور تحقیقات بھی شفاف کرانے کا اعلان کرنے باوجود کون اس کو سوشل میڈیا اور میڈیا میں ہوا دے رہا ہے۔اسکے باپ کو آج اپنے بیٹے پر ظلم نظر آرہا ہے جب وہ غریبوں کو لوٹ کر بھاگ جاتا تھا جب اسے کیوں نہ روکا فیصلہ آپ نے کرنا ہے۔ذرا سوچیں کہیں دیر نہ ہوجائے۔۔
اس شخص کی موت کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیئں ۔ اسکی دوران حراست موت کو کسی بھی طرح جسٹی فائی نہیں کیا جا سکتا۔
پولیس کے محکمے میں اصلاحات نہایت ضروری ہیں ،اس بات سے کسی کو انکار نہیں ۔ بلاشبہ یہ پنجاب گورنمنٹ کی اولین ترجیح ہونی چاہیئے
۔
 
Last edited:

kingQ

Minister (2k+ posts)
USTADBONA
تم جیسے بے ضمیر اور بے ایمان لوگوں پر اللہ اور اس کے تمام فرشتوں کی لعنت ہو جو قتل جیسے جرم پر پردہ ڈالنے کے لیے ایک مردہ انسان پر وہ سارے جرائم ڈال رہے ہیں جن کا دفاع کرنے کے لیے وہ موجود نہیں ہے۔
سانحہ ساہیوال میں بھی انسانوں کو سرعام موت کے گھاٹ اتارنے کے بعد تم بے حس خنزیروں نے مقتولین کو دہشت گرد بنا دیا تھا۔
یہ شخص اگر کسی جہادی خاندان سے تعلق رکھتا تھا اور تمہیں شک ہے کہ یہ اے ٹی ایم سے پیسہ چرا کر جہادیوں کو دیا کرتا تھا، تو عرصہ پہلے اس کی زندگی میں اسے پکڑ کر قانون کے حوالے کیوں نہ کیا؟
اتنا کمینہ پن نہ کرو۔ اپنے آقاؤں کو بچانے کے لیے اتنا مت گرجاؤ کہ کل کوئی تمہیں اٹھا نہ سکے۔
 

CANSUK

Chief Minister (5k+ posts)
Well he was dead in police custody, I’m not saying he’s not criminal, may be he’s a small thief but he shouldn’t die like this. This is not a natural death. Above details are may be right but one can see the exaggeration in it as well.
Life is precious all over the world except Pakistan.
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
اس نے اگر سو قتل بھی کئے تھے، تب بھی پولیس حراست میں اس کی موت کا کوئی جواز نہیں تھا۔کوئی شخص اس قتل کو جتنا بھی جسٹیفائی کرنے کی کوشش کرے، وہ صرف اپنے جماعتی تعصب کو بے نقاب کرے گا۔
 

Eyeaan

Chief Minister (5k+ posts)
اور علیمہ زکوٰۃ چور کے ساتھ کیا کریں؟
اور دن رات جھوٹ بولنے والے مسخروں کا کیا کریں ۔۔۔

جو بھی تھا مگر پولیس کو ٹارچر سے قتل کرنے کا کچھ جواز نہیں ۔۔ اسی طرح جھوٹی الزام تراشی کرنے والے مسخروں پر بھی شاید لعنت بھیج سکیں اس سے زیادہ کچھ نہیں ۔۔۔
 

CANSUK

Chief Minister (5k+ posts)
اور علیمہ زکوٰۃ چور کے ساتھ کیا کریں؟

Don’t exaggerate and deviate from the topic please, keep your patwari hood little away from this thread at least. You have full right to criticize but not on this thread.
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)



استاد یہ تو بڑی بریکنگ نیوز دے دی آپ نے ، اسمیں کافی وزن دکھ رہا ہے

میرا ماننا ہے کہ جب تک پیسے کے پجاری اس لالچی میڈیا اور ان نام نہاد این جی اوز کوصحیع کی نتھ نہیں ڈالی جائے گی اسوقت تک عوام میں جھوٹے پراپوگنڈے کا یہ گھناؤنا کاروبار اسی طرح چلتا اور پنپتا رہے گا . میری ذاتی راے میں مین سٹریم میڈیا اور این جی اوز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے حکومت کے پاس کئ قانونی زرائع موجود ہیں جن سے قانون کے دائرے میں رہ کر کام لیا جا سکتا ہے اور انہیں مزید سخت کیا جا سکتا ہے
لیکن اب یہ جو نیا ٹرینڈ شروع ہو گیا ہے کہ ہر ایرا غیرا نتھو خیرا اپنے چینل بنانے بیٹھ گیا ہے اور عوام میں افواہیں ، جھوٹی خبریں اور اپنے تجزئیے پیش کر کے معاشرے میں بے راہ روی اور ہیجان برپا کرنے کا سبب بن رہا ہے اس پر آئین کی دفعہ ١٨٤ کے تحت کوئی قانون سازی کرنا ہو گی اور اسطرح کے ارسطوؤں کو قانون کے دائرے میں لا کر اسکا پابند کرانا ہو گا اور ضابطے کی خلاف ورزی پر کڑی ترین سزائیں دینا ہوں گی


کسی قتل کو بہرحال جسٹیفا ئی نہیں کیا جا سکتا



ٹی وی ہو یا سوشل میڈیا اجکل سبھی پر صلاح الدین کی ہلاکت کی خبر بریکنگ نیوز بنی ہوئی ہے۔..
سب اسکو پاگل اور مظلوم دیکھا کر لوگوں کو جذباتی کرنے کیساتھ ساتھ ریٹنگ کی دوڑ میں شامل ہیں...
اور آج تک تصویر کا ایک رخ دکھایا جارہا ہے۔
آج تصویر کا دُوسرا رُخ بھی دیکھتے ہیں
گوجرانوالہ کا رہائشی صلاح الدین خود کو گونگا اور پاگل ظاہر کرتا تھا جسکو ثابت کرنے کی خاطر اس نے اپنے بازو پر نام پتہ اور فون نمبر لکھوا رکھا تھا.... ۔وہ نارمل ہے یا پاگل یہ بات اسکے اہل خانہ کو بخوبی معلوم تھی کیونکہ اسکا گھرانہ کوئی عام گھرانہ نہیں تھا ۔اسکے 2 بھائی جہادی سرگرمیوں میں شامل تھے اور کسی آپریشن میں جاں بحق ہوچکے ہیں ۔اس گھر کا تعلق جہادی تنظیم سے تھا اور صلاح الدین کی نماز جنازہ بھی اسی تنظیم کے افراد نے ہڑھائی ۔صلاح الدین کافی عرصہ سے اے ٹی ایم مشینوں کے کارڈ چھین کر لوگوں کو انکی جمع پونجی سے محروم کرتا رہا. پھر یہ رقم وہ اہل خانہ کو دیتا یا کسی تنظیم کو یہ معلوم کرنا ابھی باقی ہے. یہ واردات اکیلا کرتا یا گروہ کی صورت میں،؟ اس راز سے پردا اٹھنا بھی ابھی باقی ہے. مگر جب پکڑا جاتا تو گونگا اور پاگل ہونے کا ڈرامہ کرکے بچ نکلتا اور اسکا والد جو آج اتنا معصوم بن کر سامنے آیا ہے اپنے بیٹوں کو راہ راست پر کیوں نہ لاسکا. کیوں صلاح الدین کے پاگل ہونے کا شور مچاتا رہا ہے اور کس کے کہنے پر یہ پولیس کے خلاف طوفان برپا ہے فیصلہ آج آپ کریں گے۔2018 اسلام آباد کے 2 مقدمات میں چلان ہوا ۔اسلام آباد کےسیکٹر آئی 9 میں ایک شخص کو اسکی جمع پونجی سے محروم کردیا اور جب پکڑا گیا تو اس نے اور اسکے اہل خانہ نے پاگل ہونے کا ڈرامہ کرکے اسے ضمانت پر رہا کرالیا۔اسکے بعد فیصل آباد کہ جسکی ویڈیو پہلی بار میڈیا کی زینت بنی اور یہ مشہور ہوگیا۔یہی پاگل اب جولائی میں صادق آباد آکر واردات کرتا ہے 20 ہزار روپے نکلواتا ہے اور اے ٹی ایم کے کمیرہ کا رخ بھی تبدیل کردیتا ہے۔دوسری واردات میں ایک شخص ساتھ کھڑا رہتا ہے اسے باہر جانے کا کہتا ہے جو دروازہ کھول کر باہر کھڑا ہوتا ہے تو یہی پاگل شخص پکڑے جانے کے خوف سے واردات کئے بغیر باہر چلاجاتا ہے۔30 اگست کو رحیم یارخان کی اے ٹی ایم پر واردات کرتا شہریوں کے ہتھے چڑھ گیا۔میڈیا رپورٹنگ کی وجہ سے شناخت ہوئی تو مشتعل عوام نے اسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور زخمی حالت میں پولیس کے حوالے کردیا گیا۔یہاں پر پولیس نے روایتی تفتیش کی تو اس گونگے اور پاگل نے بولنا شروع کردیا اور پولیس سے سوالات کرنے لگ گیا۔جوکہ پولیس کے لئے ایک چیلنج کی صورت اختیار کرگیا۔اسکے پس منظر کو دیکھتے ہوئے مزید تفتیش کا فیصلہ کیا گیا لیکن صلاح الدین نے حوالات میں جاتے ہی دیگر ملزمان سے جھگڑا شروع کردیا اور وقفہ وقفہ سے خود کو کاٹ کر دیگر ذرائع سے زخمی کرنا شروع کردیا۔رات کو تیز بخار اور پیٹ خراب ہونے کی وجہ سے اسکے کپڑے تبدیل کرا کر اسے قریبی ہسپتال لے جایا گیا جہاں پر وہ دم توڑ گیا۔جب انسان کی موت واقع ہوتی ہے تو اسکے جسم کا خون رک جاتا ہے اور جسم کے جس حصہ پر کروٹ ہو یا کوئی خراش ہو نشان بن جاتا ہے۔صلاح الدین کا پوسٹ مارٹم ایم ایس شیخ زید ہسپتال کی قیادت میں 5 سینئر ترین ڈاکٹروں نے کیا جسکی ابتدائی رپورٹ میں اسکی ہڈیاں اور دیگر اعضا درست حالت میں پائے گئے اسکی موت کے اصل حقائق حتمی رپورٹ پر سامنے آئیں گے جبکہ مقامی پولیس نے ڈی ایس پی اور ایس ایچ او سمیت دیگر عملہ کو معطل کرکے انکے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا​
پاگل بن کر لوگوں اور اداروں کو پاگل بنانے والے کو مظلوم بناکر اور محرم الحرم کے حساس ایام میں پولیس جیسے ادارے کو بدنام کرکے دشمن کیا حاصل کرنا چاہتا کبھی آپ نے سوچا ہے۔دشمن امن امان خراب کرنا چاہتا ہے جسکے راستہ کی پہلی رکاوٹ پولیس ہی ہے اسکو اس جیسے واقع میں بدنام کرکے عوام کے دل میں نفرت پیدا کرکے کون فائدہ اٹھانا چاہتا ہے کبھی سوچا آپ نے۔جس قتل کا مقدمہ درج ہوگیا اور تحقیقات بھی شفاف کرانے کا اعلان کرنے باوجود کون اس کو سوشل میڈیا اور میڈیا میں ہوا دے رہا ہے۔اسکے باپ کو آج اپنے بیٹے پر ظلم نظر آرہا ہے جب وہ غریبوں کو لوٹ کر بھاگ جاتا تھا جب اسے کیوں نہ روکا فیصلہ آپ نے کرنا ہے۔ذرا سوچیں کہیں دیر نہ ہوجائے۔۔

پولیس کے محکمے میں اصلاحات نہایت ضروری ہیں ،اس بات سے کسی کو انکار نہیں ۔ بلاشبہ یہ پنجاب گورنمنٹ کی اولین ترجیح ہونی چاہیئے۔
 
Last edited:

bigfoot

Minister (2k+ posts)
ٹی وی ہو یا سوشل میڈیا اجکل سبھی پر صلاح الدین کی ہلاکت کی خبر بریکنگ نیوز بنی ہوئی ہے۔..
سب اسکو پاگل اور مظلوم دیکھا کر لوگوں کو جذباتی کرنے کیساتھ ساتھ ریٹنگ کی دوڑ میں شامل ہیں...
اور آج تک تصویر کا ایک رخ دکھایا جارہا ہے۔
آج تصویر کا دُوسرا رُخ بھی دیکھتے ہیں
گوجرانوالہ کا رہائشی صلاح الدین خود کو گونگا اور پاگل ظاہر کرتا تھا جسکو ثابت کرنے کی خاطر اس نے اپنے بازو پر نام پتہ اور فون نمبر لکھوا رکھا تھا.... ۔وہ نارمل ہے یا پاگل یہ بات اسکے اہل خانہ کو بخوبی معلوم تھی کیونکہ اسکا گھرانہ کوئی عام گھرانہ نہیں تھا ۔اسکے 2 بھائی جہادی سرگرمیوں میں شامل تھے اور کسی آپریشن میں جاں بحق ہوچکے ہیں ۔اس گھر کا تعلق جہادی تنظیم سے تھا اور صلاح الدین کی نماز جنازہ بھی اسی تنظیم کے افراد نے ہڑھائی ۔صلاح الدین کافی عرصہ سے اے ٹی ایم مشینوں کے کارڈ چھین کر لوگوں کو انکی جمع پونجی سے محروم کرتا رہا. پھر یہ رقم وہ اہل خانہ کو دیتا یا کسی تنظیم کو یہ معلوم کرنا ابھی باقی ہے. یہ واردات اکیلا کرتا یا گروہ کی صورت میں،؟ اس راز سے پردا اٹھنا بھی ابھی باقی ہے. مگر جب پکڑا جاتا تو گونگا اور پاگل ہونے کا ڈرامہ کرکے بچ نکلتا اور اسکا والد جو آج اتنا معصوم بن کر سامنے آیا ہے اپنے بیٹوں کو راہ راست پر کیوں نہ لاسکا. کیوں صلاح الدین کے پاگل ہونے کا شور مچاتا رہا ہے اور کس کے کہنے پر یہ پولیس کے خلاف طوفان برپا ہے فیصلہ آج آپ کریں گے۔2018 اسلام آباد کے 2 مقدمات میں چلان ہوا ۔اسلام آباد کےسیکٹر آئی 9 میں ایک شخص کو اسکی جمع پونجی سے محروم کردیا اور جب پکڑا گیا تو اس نے اور اسکے اہل خانہ نے پاگل ہونے کا ڈرامہ کرکے اسے ضمانت پر رہا کرالیا۔اسکے بعد فیصل آباد کہ جسکی ویڈیو پہلی بار میڈیا کی زینت بنی اور یہ مشہور ہوگیا۔یہی پاگل اب جولائی میں صادق آباد آکر واردات کرتا ہے 20 ہزار روپے نکلواتا ہے اور اے ٹی ایم کے کمیرہ کا رخ بھی تبدیل کردیتا ہے۔دوسری واردات میں ایک شخص ساتھ کھڑا رہتا ہے اسے باہر جانے کا کہتا ہے جو دروازہ کھول کر باہر کھڑا ہوتا ہے تو یہی پاگل شخص پکڑے جانے کے خوف سے واردات کئے بغیر باہر چلاجاتا ہے۔30 اگست کو رحیم یارخان کی اے ٹی ایم پر واردات کرتا شہریوں کے ہتھے چڑھ گیا۔میڈیا رپورٹنگ کی وجہ سے شناخت ہوئی تو مشتعل عوام نے اسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور زخمی حالت میں پولیس کے حوالے کردیا گیا۔یہاں پر پولیس نے روایتی تفتیش کی تو اس گونگے اور پاگل نے بولنا شروع کردیا اور پولیس سے سوالات کرنے لگ گیا۔جوکہ پولیس کے لئے ایک چیلنج کی صورت اختیار کرگیا۔اسکے پس منظر کو دیکھتے ہوئے مزید تفتیش کا فیصلہ کیا گیا لیکن صلاح الدین نے حوالات میں جاتے ہی دیگر ملزمان سے جھگڑا شروع کردیا اور وقفہ وقفہ سے خود کو کاٹ کر دیگر ذرائع سے زخمی کرنا شروع کردیا۔رات کو تیز بخار اور پیٹ خراب ہونے کی وجہ سے اسکے کپڑے تبدیل کرا کر اسے قریبی ہسپتال لے جایا گیا جہاں پر وہ دم توڑ گیا۔جب انسان کی موت واقع ہوتی ہے تو اسکے جسم کا خون رک جاتا ہے اور جسم کے جس حصہ پر کروٹ ہو یا کوئی خراش ہو نشان بن جاتا ہے۔صلاح الدین کا پوسٹ مارٹم ایم ایس شیخ زید ہسپتال کی قیادت میں 5 سینئر ترین ڈاکٹروں نے کیا جسکی ابتدائی رپورٹ میں اسکی ہڈیاں اور دیگر اعضا درست حالت میں پائے گئے اسکی موت کے اصل حقائق حتمی رپورٹ پر سامنے آئیں گے جبکہ مقامی پولیس نے ڈی ایس پی اور ایس ایچ او سمیت دیگر عملہ کو معطل کرکے انکے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا​
پاگل بن کر لوگوں اور اداروں کو پاگل بنانے والے کو مظلوم بناکر اور محرم الحرم کے حساس ایام میں پولیس جیسے ادارے کو بدنام کرکے دشمن کیا حاصل کرنا چاہتا کبھی آپ نے سوچا ہے۔دشمن امن امان خراب کرنا چاہتا ہے جسکے راستہ کی پہلی رکاوٹ پولیس ہی ہے اسکو اس جیسے واقع میں بدنام کرکے عوام کے دل میں نفرت پیدا کرکے کون فائدہ اٹھانا چاہتا ہے کبھی سوچا آپ نے۔جس قتل کا مقدمہ درج ہوگیا اور تحقیقات بھی شفاف کرانے کا اعلان کرنے باوجود کون اس کو سوشل میڈیا اور میڈیا میں ہوا دے رہا ہے۔اسکے باپ کو آج اپنے بیٹے پر ظلم نظر آرہا ہے جب وہ غریبوں کو لوٹ کر بھاگ جاتا تھا جب اسے کیوں نہ روکا فیصلہ آپ نے کرنا ہے۔ذرا سوچیں کہیں دیر نہ ہوجائے۔۔
اس شخص کی موت کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیئں ۔ اسکی دوران حراست موت کو کسی بھی طرح جسٹی فائی نہیں کیا جا سکتا۔
پولیس کے محکمے میں اصلاحات نہایت ضروری ہیں ،اس بات سے کسی کو انکار نہیں ۔ بلاشبہ یہ پنجاب گورنمنٹ کی اولین ترجیح ہونی چاہیئے
۔
I M CONVINCED THAT THE PUNISHMENT OF BREAKING ATM IS MURDER AT THE HANDS OF POLICE. THIS IS THE NEW ROLE ASSIGNED BY GOVERNMENT TO MURDER ANYONE AFTER ARREST. MOREOVER LET USTADBONA LET POLICE ARREST YOU FOLLOWED BY DELIVERY OF YOUR DEADBODY AFTER TWO DAYS BY YOUR RELATIVES AND LET ME WRITE A BEAUTIFUL WORDED THREAD WITH THE SAME REASONS YOU POSTED AGAINST SALAHUDDIN. YOU SHOULD BE GIVEN A SHUT UP CALL AFTER DEFENDING MURDERERS. THE PUNISHMENT OF BREAKING ATMS OR OTHER CRIMES IF ANY IS DEFINED UNDER LAW. PAKISTAN IS A LEGAL STATE. SUCH CRIMES BY POLICE MUST NOT BE DEFENDED IN A LEGAL STATE.
 
Last edited:

aamirza44

Politcal Worker (100+ posts)
Well he was dead in police custody, I’m not saying he’s not criminal, may be he’s a small thief but he shouldn’t die like this. This is not a natural death. Above details are may be right but one can see the exaggeration in it as well.
Life is precious all over the world except Pakistan.
Small thief? At least a dozen videos are there! If he is dead now it means he wasn’t a criminal?
Come on, by the from the videos he looks quite clever and crafty, doesn’t look at that he was mentally unstable. This is the biggest problem with us Pakistani people that we always mixing religion with law and crime.
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
اگر ساری برائیاں اس میں تھیں بھی تو پھر بھی اسے جان سے کیوں مارا عدالت کے ذریعے قرار واقعی سزا دلوا کر اپنے لئے نیک نامی کماتے مگر کنجرو تم لوگوں نے تو بندے کو جان سے ہی مار دیا جس کا تمہیں کوئی اختیار نہیں تھا اور اب یہ بکواس لکھ کر قاتلوں کے لئے ہمدردی حاصل کرنا چاہتے ہو اور کیا پتہ یہ سارے جرائم جو تم اس پہ ڈال رہے ہو تمہارے ہی کہنے پہ کرتا ہو
 

CANSUK

Chief Minister (5k+ posts)
Small thief? At least a dozen videos are there! If he is dead now it means he wasn’t a criminal?
Come on, by the from the videos he looks quite clever and crafty, doesn’t look at that he was mentally unstable. This is the biggest problem with us Pakistani people that we always mixing religion with law and crime.

It’s not a question of small and big thief, he was in police custody and he was killed by police. Which law allows even if he was big thief.
So when police will kill nawazardari thru torture ?
 

Steyn

Chief Minister (5k+ posts)
ٹی وی ہو یا سوشل میڈیا اجکل سبھی پر صلاح الدین کی ہلاکت کی خبر بریکنگ نیوز بنی ہوئی ہے۔..
سب اسکو پاگل اور مظلوم دیکھا کر لوگوں کو جذباتی کرنے کیساتھ ساتھ ریٹنگ کی دوڑ میں شامل ہیں...
اور آج تک تصویر کا ایک رخ دکھایا جارہا ہے۔
آج تصویر کا دُوسرا رُخ بھی دیکھتے ہیں
گوجرانوالہ کا رہائشی صلاح الدین خود کو گونگا اور پاگل ظاہر کرتا تھا جسکو ثابت کرنے کی خاطر اس نے اپنے بازو پر نام پتہ اور فون نمبر لکھوا رکھا تھا.... ۔وہ نارمل ہے یا پاگل یہ بات اسکے اہل خانہ کو بخوبی معلوم تھی کیونکہ اسکا گھرانہ کوئی عام گھرانہ نہیں تھا ۔اسکے 2 بھائی جہادی سرگرمیوں میں شامل تھے اور کسی آپریشن میں جاں بحق ہوچکے ہیں ۔اس گھر کا تعلق جہادی تنظیم سے تھا اور صلاح الدین کی نماز جنازہ بھی اسی تنظیم کے افراد نے ہڑھائی ۔صلاح الدین کافی عرصہ سے اے ٹی ایم مشینوں کے کارڈ چھین کر لوگوں کو انکی جمع پونجی سے محروم کرتا رہا. پھر یہ رقم وہ اہل خانہ کو دیتا یا کسی تنظیم کو یہ معلوم کرنا ابھی باقی ہے. یہ واردات اکیلا کرتا یا گروہ کی صورت میں،؟ اس راز سے پردا اٹھنا بھی ابھی باقی ہے. مگر جب پکڑا جاتا تو گونگا اور پاگل ہونے کا ڈرامہ کرکے بچ نکلتا اور اسکا والد جو آج اتنا معصوم بن کر سامنے آیا ہے اپنے بیٹوں کو راہ راست پر کیوں نہ لاسکا. کیوں صلاح الدین کے پاگل ہونے کا شور مچاتا رہا ہے اور کس کے کہنے پر یہ پولیس کے خلاف طوفان برپا ہے فیصلہ آج آپ کریں گے۔2018 اسلام آباد کے 2 مقدمات میں چلان ہوا ۔اسلام آباد کےسیکٹر آئی 9 میں ایک شخص کو اسکی جمع پونجی سے محروم کردیا اور جب پکڑا گیا تو اس نے اور اسکے اہل خانہ نے پاگل ہونے کا ڈرامہ کرکے اسے ضمانت پر رہا کرالیا۔اسکے بعد فیصل آباد کہ جسکی ویڈیو پہلی بار میڈیا کی زینت بنی اور یہ مشہور ہوگیا۔یہی پاگل اب جولائی میں صادق آباد آکر واردات کرتا ہے 20 ہزار روپے نکلواتا ہے اور اے ٹی ایم کے کمیرہ کا رخ بھی تبدیل کردیتا ہے۔دوسری واردات میں ایک شخص ساتھ کھڑا رہتا ہے اسے باہر جانے کا کہتا ہے جو دروازہ کھول کر باہر کھڑا ہوتا ہے تو یہی پاگل شخص پکڑے جانے کے خوف سے واردات کئے بغیر باہر چلاجاتا ہے۔30 اگست کو رحیم یارخان کی اے ٹی ایم پر واردات کرتا شہریوں کے ہتھے چڑھ گیا۔میڈیا رپورٹنگ کی وجہ سے شناخت ہوئی تو مشتعل عوام نے اسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور زخمی حالت میں پولیس کے حوالے کردیا گیا۔یہاں پر پولیس نے روایتی تفتیش کی تو اس گونگے اور پاگل نے بولنا شروع کردیا اور پولیس سے سوالات کرنے لگ گیا۔جوکہ پولیس کے لئے ایک چیلنج کی صورت اختیار کرگیا۔اسکے پس منظر کو دیکھتے ہوئے مزید تفتیش کا فیصلہ کیا گیا لیکن صلاح الدین نے حوالات میں جاتے ہی دیگر ملزمان سے جھگڑا شروع کردیا اور وقفہ وقفہ سے خود کو کاٹ کر دیگر ذرائع سے زخمی کرنا شروع کردیا۔رات کو تیز بخار اور پیٹ خراب ہونے کی وجہ سے اسکے کپڑے تبدیل کرا کر اسے قریبی ہسپتال لے جایا گیا جہاں پر وہ دم توڑ گیا۔جب انسان کی موت واقع ہوتی ہے تو اسکے جسم کا خون رک جاتا ہے اور جسم کے جس حصہ پر کروٹ ہو یا کوئی خراش ہو نشان بن جاتا ہے۔صلاح الدین کا پوسٹ مارٹم ایم ایس شیخ زید ہسپتال کی قیادت میں 5 سینئر ترین ڈاکٹروں نے کیا جسکی ابتدائی رپورٹ میں اسکی ہڈیاں اور دیگر اعضا درست حالت میں پائے گئے اسکی موت کے اصل حقائق حتمی رپورٹ پر سامنے آئیں گے جبکہ مقامی پولیس نے ڈی ایس پی اور ایس ایچ او سمیت دیگر عملہ کو معطل کرکے انکے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا​
پاگل بن کر لوگوں اور اداروں کو پاگل بنانے والے کو مظلوم بناکر اور محرم الحرم کے حساس ایام میں پولیس جیسے ادارے کو بدنام کرکے دشمن کیا حاصل کرنا چاہتا کبھی آپ نے سوچا ہے۔دشمن امن امان خراب کرنا چاہتا ہے جسکے راستہ کی پہلی رکاوٹ پولیس ہی ہے اسکو اس جیسے واقع میں بدنام کرکے عوام کے دل میں نفرت پیدا کرکے کون فائدہ اٹھانا چاہتا ہے کبھی سوچا آپ نے۔جس قتل کا مقدمہ درج ہوگیا اور تحقیقات بھی شفاف کرانے کا اعلان کرنے باوجود کون اس کو سوشل میڈیا اور میڈیا میں ہوا دے رہا ہے۔اسکے باپ کو آج اپنے بیٹے پر ظلم نظر آرہا ہے جب وہ غریبوں کو لوٹ کر بھاگ جاتا تھا جب اسے کیوں نہ روکا فیصلہ آپ نے کرنا ہے۔ذرا سوچیں کہیں دیر نہ ہوجائے۔۔
اس شخص کی موت کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیئں ۔ اسکی دوران حراست موت کو کسی بھی طرح جسٹی فائی نہیں کیا جا سکتا۔
پولیس کے محکمے میں اصلاحات نہایت ضروری ہیں ،اس بات سے کسی کو انکار نہیں ۔ بلاشبہ یہ پنجاب گورنمنٹ کی اولین ترجیح ہونی چاہیئے
۔

So sad to see that people are defending the brutality of police and murderers.

I saw the same unknown people come out of nowhere and throw dirt on Sahiwal victims linking them to terrorism and all kinds of dirt.

The little kids who saw their own parents brutally murderered, how will they ever forget that imagery? Yet posts came in defence of such cold blooded murder because an organisation is more important than lives of innocents and innocence of little kids.

The life of poor in Pakistan has become very cheap.
 

abdullahlone

MPA (400+ posts)
ٹی وی ہو یا سوشل میڈیا اجکل سبھی پر صلاح الدین کی ہلاکت کی خبر بریکنگ نیوز بنی ہوئی ہے۔..
سب اسکو پاگل اور مظلوم دیکھا کر لوگوں کو جذباتی کرنے کیساتھ ساتھ ریٹنگ کی دوڑ میں شامل ہیں...
اور آج تک تصویر کا ایک رخ دکھایا جارہا ہے۔
آج تصویر کا دُوسرا رُخ بھی دیکھتے ہیں
گوجرانوالہ کا رہائشی صلاح الدین خود کو گونگا اور پاگل ظاہر کرتا تھا جسکو ثابت کرنے کی خاطر اس نے اپنے بازو پر نام پتہ اور فون نمبر لکھوا رکھا تھا.... ۔وہ نارمل ہے یا پاگل یہ بات اسکے اہل خانہ کو بخوبی معلوم تھی کیونکہ اسکا گھرانہ کوئی عام گھرانہ نہیں تھا ۔اسکے 2 بھائی جہادی سرگرمیوں میں شامل تھے اور کسی آپریشن میں جاں بحق ہوچکے ہیں ۔اس گھر کا تعلق جہادی تنظیم سے تھا اور صلاح الدین کی نماز جنازہ بھی اسی تنظیم کے افراد نے ہڑھائی ۔صلاح الدین کافی عرصہ سے اے ٹی ایم مشینوں کے کارڈ چھین کر لوگوں کو انکی جمع پونجی سے محروم کرتا رہا. پھر یہ رقم وہ اہل خانہ کو دیتا یا کسی تنظیم کو یہ معلوم کرنا ابھی باقی ہے. یہ واردات اکیلا کرتا یا گروہ کی صورت میں،؟ اس راز سے پردا اٹھنا بھی ابھی باقی ہے. مگر جب پکڑا جاتا تو گونگا اور پاگل ہونے کا ڈرامہ کرکے بچ نکلتا اور اسکا والد جو آج اتنا معصوم بن کر سامنے آیا ہے اپنے بیٹوں کو راہ راست پر کیوں نہ لاسکا. کیوں صلاح الدین کے پاگل ہونے کا شور مچاتا رہا ہے اور کس کے کہنے پر یہ پولیس کے خلاف طوفان برپا ہے فیصلہ آج آپ کریں گے۔2018 اسلام آباد کے 2 مقدمات میں چلان ہوا ۔اسلام آباد کےسیکٹر آئی 9 میں ایک شخص کو اسکی جمع پونجی سے محروم کردیا اور جب پکڑا گیا تو اس نے اور اسکے اہل خانہ نے پاگل ہونے کا ڈرامہ کرکے اسے ضمانت پر رہا کرالیا۔اسکے بعد فیصل آباد کہ جسکی ویڈیو پہلی بار میڈیا کی زینت بنی اور یہ مشہور ہوگیا۔یہی پاگل اب جولائی میں صادق آباد آکر واردات کرتا ہے 20 ہزار روپے نکلواتا ہے اور اے ٹی ایم کے کمیرہ کا رخ بھی تبدیل کردیتا ہے۔دوسری واردات میں ایک شخص ساتھ کھڑا رہتا ہے اسے باہر جانے کا کہتا ہے جو دروازہ کھول کر باہر کھڑا ہوتا ہے تو یہی پاگل شخص پکڑے جانے کے خوف سے واردات کئے بغیر باہر چلاجاتا ہے۔30 اگست کو رحیم یارخان کی اے ٹی ایم پر واردات کرتا شہریوں کے ہتھے چڑھ گیا۔میڈیا رپورٹنگ کی وجہ سے شناخت ہوئی تو مشتعل عوام نے اسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور زخمی حالت میں پولیس کے حوالے کردیا گیا۔یہاں پر پولیس نے روایتی تفتیش کی تو اس گونگے اور پاگل نے بولنا شروع کردیا اور پولیس سے سوالات کرنے لگ گیا۔جوکہ پولیس کے لئے ایک چیلنج کی صورت اختیار کرگیا۔اسکے پس منظر کو دیکھتے ہوئے مزید تفتیش کا فیصلہ کیا گیا لیکن صلاح الدین نے حوالات میں جاتے ہی دیگر ملزمان سے جھگڑا شروع کردیا اور وقفہ وقفہ سے خود کو کاٹ کر دیگر ذرائع سے زخمی کرنا شروع کردیا۔رات کو تیز بخار اور پیٹ خراب ہونے کی وجہ سے اسکے کپڑے تبدیل کرا کر اسے قریبی ہسپتال لے جایا گیا جہاں پر وہ دم توڑ گیا۔جب انسان کی موت واقع ہوتی ہے تو اسکے جسم کا خون رک جاتا ہے اور جسم کے جس حصہ پر کروٹ ہو یا کوئی خراش ہو نشان بن جاتا ہے۔صلاح الدین کا پوسٹ مارٹم ایم ایس شیخ زید ہسپتال کی قیادت میں 5 سینئر ترین ڈاکٹروں نے کیا جسکی ابتدائی رپورٹ میں اسکی ہڈیاں اور دیگر اعضا درست حالت میں پائے گئے اسکی موت کے اصل حقائق حتمی رپورٹ پر سامنے آئیں گے جبکہ مقامی پولیس نے ڈی ایس پی اور ایس ایچ او سمیت دیگر عملہ کو معطل کرکے انکے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا​
پاگل بن کر لوگوں اور اداروں کو پاگل بنانے والے کو مظلوم بناکر اور محرم الحرم کے حساس ایام میں پولیس جیسے ادارے کو بدنام کرکے دشمن کیا حاصل کرنا چاہتا کبھی آپ نے سوچا ہے۔دشمن امن امان خراب کرنا چاہتا ہے جسکے راستہ کی پہلی رکاوٹ پولیس ہی ہے اسکو اس جیسے واقع میں بدنام کرکے عوام کے دل میں نفرت پیدا کرکے کون فائدہ اٹھانا چاہتا ہے کبھی سوچا آپ نے۔جس قتل کا مقدمہ درج ہوگیا اور تحقیقات بھی شفاف کرانے کا اعلان کرنے باوجود کون اس کو سوشل میڈیا اور میڈیا میں ہوا دے رہا ہے۔اسکے باپ کو آج اپنے بیٹے پر ظلم نظر آرہا ہے جب وہ غریبوں کو لوٹ کر بھاگ جاتا تھا جب اسے کیوں نہ روکا فیصلہ آپ نے کرنا ہے۔ذرا سوچیں کہیں دیر نہ ہوجائے۔۔
اس شخص کی موت کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیئں ۔ اسکی دوران حراست موت کو کسی بھی طرح جسٹی فائی نہیں کیا جا سکتا۔
پولیس کے محکمے میں اصلاحات نہایت ضروری ہیں ،اس بات سے کسی کو انکار نہیں ۔ بلاشبہ یہ پنجاب گورنمنٹ کی اولین ترجیح ہونی چاہیئے
۔
Agar UtaadBona chootye ki story 100% sachi maan bhi li jae tu Phir Kia police ko haq hai kisi ki jaan lene ka???? He was just accused even of was found guilty it was upto court what punishment court would have suggested....ye thread created behenchod ka bcha Rana sanaullah ka DNA maloom hota hai....jaan bht qeemti hoti hai chootye and you have no right to kill someone...!!!
 

Nightcrawl

Chief Minister (5k+ posts)
Yes he was a choor but is he a bigger choor than nawaz zardari why didn't we hang nawaz zardari yet?