صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو قومی اسمبلی میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شرم، حیا آنی چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت کے خطاب کا حکومت نے غیر اعلانیہ بائیکاٹ کیا جبکہ قومی اسمبلی میں موجود اراکین قومی اسمبلی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے خطاب کے دوران نعرے بازی کرتے رہے۔
قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ بائیکاٹ کرنے پر سینئر صحافی غضنفر اعوان نے وزیر دفاع سے سوال کیا کہ "آج آپ نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے" اس بارے کیا کہیں گے؟ جس پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے شرم، حیا آنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جس شخص نے اسمبلی توڑی ہوئی ہے اسے یہاں تقریر کرتے ہوئے شرم ، حیا آنی چاہیے، یہ بھی اپنے لیڈر عمران خان کی طرح کے شخص ہیں۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہ یہ وہی صدر مملکت ہیں جو قومی اسمبلی کے عہدیداران سے حلف نہیں لیتا، سمریاں واپس بھیج دیتے ہیں، انہیں شرم، حیا آنی چاہیے، جس پر صحافی نے کہا کہ آپ ان پر آرٹیکل 6 کیوں نہیں لگوا دیتے؟ جس کا وزیر دفاع خواجہ آصف کوئی جواب دیئے بغیر چلے گئے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کے بیان پر سینئر صحافی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ردعمل میں اپنے پیغام میں لکھا کہ: آج حکومت نے صدر مملکت کے نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کا غیر اعلانیہ بائیکاٹ کرکے عمران خان کے موقف کو تقویت دی ہے کہ یہ پارلیمنٹ عوامی نمائندگی نہیں کررہی۔ انہوں نے وزیر دفاع پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موصوف نے اسی شخص (صدر مملکت) سے وزارت دفاع کا حلف اٹھایا تھا اس وقت تو خواجہ آصف کو کوئی شرم، حیا نہیں آئی۔
یاد رہے کہ نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر صدر کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب آئینی تقاضا ہے، ڈاکٹر عارف علوی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے پانچویں بار خطاب کیا۔ ان کے خطاب سے موجودہ اسمبلی کے آخری پارلیمانی سال کا اغاز ہو گیا ہے لیکن موجودہ اسمبلی سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا یہ آخری خطاب ہو گا، جس میں وہ پارلیمنٹ کو اگلے پارلیمانی سال کے لئے رہنمائی دی۔ ڈاکٹر عارف علوی مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنے والے 9ویں صدر ہیں، اس سے پہلے 8سابق صدور 27بار پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کر چکے ہیں۔