صدرِ مملکت نے 18 برس سے کم عمر افراد کی شادی کی ممانعت کے بل پر دستخط کر دیے۔ بل پہلے ہی قومی اسمبلی اور سینٹ سے منظور ہوچکا ہے جس کے تحت کم عمرلڑکی سے شادی پر 3سال قید کی سزا ہوگی اور نکاح خواں کو بھی ایک سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا
صدرِ مملکت نے 18 برس سے کم عمر افراد کی شادی کی ممانعت کے بل پر دستخط کر دیے، جس کے بعد یہ قانون نافذ ہو گیا ہے۔ یہ بل پہلے ہی قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری حاصل کر چکا تھا۔
قومی اسمبلی میں یہ بل پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن شرمیلا فاروقی نے پیش کیا، جب کہ سینیٹ میں اس کی نمائندگی شیری رحمان نے کی تھی۔
نئے قانون کے تحت: اگر دونوں یا کسی ایک فریق کی عمر 18 سال سے کم ہو تو نکاح پڑھانا جرم ہو گا۔ خلاف ورزی پر نکاح خواں کو ایک سال تک قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہو سکتا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1928314934087000191
اگر 18 سال یا اس سے بڑی عمر کا مرد کسی کم عمر لڑکی سے شادی کرے تو اسے تین سال تک قید بامشقت کی سزا دی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اس بل کو پہلے ہی غیر اسلامی قرار دیا تھا۔ کونسل کا مؤقف تھا کہ شادی کی کم از کم عمر مقرر کرنا شریعت سے متصادم ہے، اور اس بل میں تجویز کردہ سزائیں اسلامی اصولوں کے خلاف ہیں۔
بل کے نفاذ پر سماجی و انسانی حقوق کی تنظیموں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے بچوں کے حقوق کے تحفظ کی جانب اہم قدم قرار دیا ہے، جب کہ مذہبی حلقوں کی جانب سے اس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔