پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں صحت کارڈ کا غلط استعمال ہونے سے روکنے کے لیے صوبائی حکومت کی طرف سے آرٹیفیشل انٹیلیجنس ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا شروع کر دیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی صدارت میں آج صحت کارڈ کے حوالے سے اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ اجلاس میں ہسپتالوں میں مریضوں کے علاج اور صحت کارڈ کا غلط استعمال روکنے کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی۔
علی امین گنڈا پور کو اس حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صحت کارڈ پروگرام میں شفافت لانے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کر دیا گیا ہے۔ 12 مارچ سے 8 اپریل 2024ء کے درمیان صحت کارڈ کے تحت 52 ہزار 542 شہریوں نے علاج کروایا اور ان شہریوں کے علاج پر مجموعی طور پر 1314 ملین روپے لاگت آئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا کے شہریوں کو سہولت دینے کیلئے صحت کارڈ کے حوالے سے ایک موبائل ایپلی کیشن بھی تیار کر لی گئی ہے۔ صحت کارڈ کے حوالے سے عوامی شکایات سننے اور ان کا ازالہ کرنے کے لیے کھلی کچہری کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے اور شہریوں سے فیڈبیک حاصل کرنے کے لیے ان کو رینڈم کالز کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ نادرا کے ذریعے شہریوں کو کی جانے والی فیڈبیک کالز میں 98 اعشاریہ 5 فیصد شہریوں نے اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے صحت کارڈ پلس پروگرام کی مجموعی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صحت کارڈ پروگرام کیلئے فنڈز ترجیحی بنیادوں پر جاری کیے جائیں اور مزید بہتر کرنے کے ساتھ اسے عوامی توقعات کے مطابق بنایا جائے۔