صحافیوں پر تشدد کا معاملہ،پولیس کی ملبہ صحافیوں پر ڈالنے کی کوشش

14%DB%8C%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85%D8%A7%D8%A8%D8%A7%D8%AF%D8%B3%D8%A7%DA%BE%D8%A7%DA%BE%D8%A7%D9%81%DB%8C%D9%81%DB%8C%D9%81%DB%8C%D9%81.jpg

اسلام آباد پولیس نے صحافیوں پر تشدد کے معاملے پر 12 روز بعد پولیس نے 200 صفحات پر مشتمل رپورٹ عدالت میں جمع کروادی ہے، حیران کن طور پر رپورٹ کے 150 صفحات اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کی ٹویٹس پر مشتمل تھے۔

جن صحافیوں پر تشدد ہوا ان کی ٹویٹس کو عدالت میں پیش کیا گیا، انہیں صحافیوں نےعدالت میں پیش کی گئیں اپنی اپنی ٹویٹس کی تصاویر ٹویٹر پر بھی شیئر کیں۔

ایکسپریس نیوز سے منسلک صحافی ثاقب بشیر پولیس کی جانب سے ان کی پانچ مارچ کی ایک ٹویٹ کو اپنی رپورٹ میں شامل کرنے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے اپنی رپورٹ میں توقعات کے عین مطابق صحافیوں کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی۔

پولیس نے اسی پر بس نہیں کی بلکہ پورے پاکستان کے صحافیوں کی 150 صفحات پر شائع کردہ ٹویٹس بھی ساتھ شامل کردیں ، پولیس کے اس اقدام کا مطلب یہ پیغام دینا ہے کہ صحافی ہم پر دباؤ ڈالتے ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1634467241260400642
ثاقب بشیرنے اپنی دوسری ٹویٹ میں کہا کہ اسلام آباد کی عدالت میں جسٹس آف پیس نےدونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد اندراج مقدمہ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے، جو تھوڑی دیر بعد سنایا جائے گا۔

https://twitter.com/x/status/1634470609005469696
سماء ٹی وی کے کورٹ رپورٹر سہیل رشید نے بھی اپنی ٹویٹ پر مبنی صفحے کی تصویر شیئر کی اور کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ جو کچھ ہم لکھ رہے تھے اسے راوی سن بھی رہاہے، لکھ بھی رہا ہے اور خود ہی ریکارڈ پر بھی رکھ رہا ہے تاکہ بوقت ضرورت استعمال کیا جاسکے۔

https://twitter.com/x/status/1634460397301317632
مبشر زیدی نے بھی اپنی 4 مارچ کی ایک ٹویٹ کی تصویر شیئر کی اور کہا کہ پولیس نے جو رپورٹ جمع کروائی اس میں سے150 صفحات پر تو صحافیوں کے ٹویٹس ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1634454766364377090
صحافی و رپورٹر فیض محمود نے کہا کہ"اس شہر کا وہی مدعی وہی منصف۔۔۔ہمیں یقین تھا کہ قصور ہمارا نکلے گا"۔

https://twitter.com/x/status/1634463646838411264
صالح مغل نے کہا کہ پولیس نے آج صحافیوں پر تشدد کیس کی رپورٹ عدالت میں جمع کروئی، تاہم حیران کن طور پر اس رپورٹ میں 150 صفحات پر صحافیوں کے ٹویٹس ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1634472157752225794
صبیح الحسن نے کہا کہ اسلام آباد کی صورتحال کراچی جیسی ہوتی جارہی ہے مگر پولیس کو ٹویٹر ٹویٹر کھیلنے کا چسکا پڑگیا ہے، پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ صحافیوں کی درخواست پر اب تک حملہ کی ایف آئی آر کیوں نہیں کاٹی گئی؟

https://twitter.com/x/status/1634478677474918400
عابد علی آرائی بھی ان صحافیوں میں شامل تھے جن کی ٹویٹ کو پولیس نے عدالت میں اپنی رپورٹ کا حصہ بناکر پیش کیا۔

https://twitter.com/x/status/1634472562259374081
 

Back
Top