
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں میزبان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ موجودہ حالات میں کسی پارٹی کی بھی حکومت آجائے معیشت نہیں سنبھال پائے گی۔ لیکن فوری انتخابات معیشت کی بہتری کی جانب پہلا قدم ہوگا۔
تجزیہ کار بےنظیر شاہ نے کہا کہ معیشت کی مختصر مدت کیلئے بہتری کا پلان سب کے پاس ہے لیکن طویل مدت استحکام کا پروگرا م کسی کے پاس نہیں ، موسمیاتی تبدیلی کے ذمہ دار امریکا، چین، یورپ، سعودی عرب اور یو اے ای جیسے امیر ممالک ہیں، اگر پاکستان سیلاب سے تباہی پر دنیا سے امداد مانگ رہا ہے تو یہ ہمارا حق ہے۔
حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے معیشت سے متعلق جھوٹے اعداد و شمار دیئے، اسحق ڈار پاکستان کے دو تین کامیاب ترین وزرائے خزانہ میں سے ایک رہے ہیں، معیشت نہیں سنبھل رہی ہے تو اسحاق ڈار کو موقع دینے میں کیا حرج ہے؟
مظہر عباس کا کہنا تھا کہ کوئی فرد واحد معیشت کو ٹھیک نہیں کرسکتا ہے، سیاسی استحکام انتخابات سے نہیں بلکہ حکومت کو اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنا ہوتا ہے، سندھ میں سوائے کراچی کے کسی جگہ الیکشن نہیں ہوسکتا، اسی طرح جنوبی پنجاب اور خیبرپختونخوا کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں بھی الیکشن ممکن نہیں ہیں،
انہوں نے کہا فوری انتخابات نہ ہونے کی صورت میں عمران خان کے لئے قومی اسمبلی میں واپس جانا ہی بہتر ہوگا۔
سہیل وڑائچ بولے کہ معیشت کا بیڑہ غرق عمران خان کے دور میں ہوا ہے شہباز شریف کی حکومت نے معیشت کا مزید بیڑہ غرق کردیا، اسحاق ڈار کو بلا کر معیشت ان کے حوالے کی جائے وہ پہلے بھی معیشت ٹھیک کرتے رہے ہیں، عمران خان دوبارہ آجائیں تب بھی معیشت ٹھیک نہیں ہوگی۔
سینئر تجزیہ کار نے مزید کہا کہ غیر آئینی طریقے سے کسی کو سیاست سے ناک آؤٹ کرنا غلط ہے۔ عمران خان مریم نواز کو کتنے ہی برے لگیں لیکن ان کیخلاف سیاسی میدان میں ہی لڑائی لڑنی چاہئے۔
اطہر کاظمی نے کہا کہ فوری انتخابات سے معیشت فوری بہتر نہیں ہوگی لیکن یہ بہتری کی طرف پہلا قدم ہوگا، تیرہ جماعتیں مل کر اس وقت معیشت چلا رہی ہیں. مریم نواز نے پی ٹی آئی کو ختم کرنا ہے تو اداروں سے کیا مدد مانگ رہی ہیں الیکشن میں جائیں اور اسے ختم کردیں۔
اطہر کاظمی نے یہ بھی کہا کہ حکومت فیصلے ہی نہیں کر پا رہی کسی بھی فیصلے سے پہلے لندن فون کر کے پوچھا جاتا ہے، عمران خان کم از کم خود سے فیصلے تو کر سکیں گے۔