شہباز شریف کا جھوٹ...کیا پشاور میٹرو کا کنٹریکٹر بلیک لسٹ ہے؟

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)
ن لیگ اور جھوٹ نا بولے ایسا ہو نہیں سکتا

شہباز شریف اپنی آج ایک تقریر میں کہہ رہے تھے کہ پشاور میٹرو کا کنٹریکٹر بلیک لسٹ تھا

سب سے پہلی بات یہ کہ اس پروجیکٹ میں کنٹریکٹ دینے سے لے کر اسکی قیمت کے تعین اور ادائیگی کو ایشین ڈیولپمنٹ دیکھ رہی ہے اس لئے اس میں بے قاعدگی کے امکانات نا ہونے کے برابر ہیں..اور اس پروجیکٹ کے کنٹریکٹ دینے میں صاف اور شفاف بولی کو اپنایا گیا جس کا اقرار پشاور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں بھی کیا ہے

Didt28oUwAAcm8L.jpg



دوسرا یہ کہ کنٹریکٹر کو پیٹا جا رہا ہے اسے پنجاب حکومت نے بلیک لسٹ کیا تھا ، اسی کنٹریکٹر کو لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کلیر کر دیا تھا...جس کے بعد اسکا بلیک لسٹ سے کوئی تعلق نہیں رہا...اور جب درخواست گزار نے یہ شکایت کی پشاور ہائی کورٹ کو تو پشاور ہائی کورٹ نے اس درخواست کو آج کے فیصلے میں خارج کردیا


Didt28qVMAAX1bU.jpg


شہباز شریف کیوں کہ جھوٹوں کا بادشاہ ہے اس لئے انسے یہی امید ہے کہ جھوٹ سے اپنا کام چلائے گا...اب جو مسلہ رہ جاتا ہے وہ ہے کانٹریکٹ کی قیمت کا جو کہ ٤٩ ارب تھی اور اب ٦٨ ارب ہے...جس پر کورٹ نے نیب کو انکوائری آرڈر کی ہے...اور اس انکوائری کو وزیر اعلی کے پی کے اور پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے ویلکم کیا ہے...اس لئے پٹواریوں کا اس پر شادیانے بجانا بے سود ہے...یہاں بھی پٹواریوں کا حال پانامہ جیسا ہی ہوگا...ان شا الله

پٹواریوں کو یہ جاننا چاہیے کہ پی ٹی آئ نے اس منصوبے کی تحقیقات پر کسی قسم کا اعتراض نہیں کیا...نا ہی اسے پر پول رگنگ کہا ہے...اور یہی پی ٹی آئ کی خوبی ہے...کہ کرپشن کا راستہ روکو، تحقیقات کے لئے خود کو پیش کرو، اداروں کو مضبوط کرو، اداروں کو خود مختار کرو، اور اگر کرپشن ثابت ہو تو کرپٹ کو سزا دو چاہےاپنا وزیر ہی کیوں نا ہو

اس لئے ووٹ پی ٹی ای کا




https://www.dawn.com/news/1315446
 
Last edited by a moderator:

Talwar Gujjar

Chief Minister (5k+ posts)
Blacklist kia tau tha, bari baad mein hua. Ab is k phelaee huee museebat se jan churaney k liey KP b is ko blacklist h karey ga.
 

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
Shehbaz Sharif(al maroof Josh-e-khitabat) ka taluq Calibri font aur qatari dosto wali family say hai. Jhoot, fareb aur dhoka inkay khoon main shamil hai. Aur in par yaqeen bhi kar letay hai log.

Apkay article main yeh baat bhi add karni chahiye k Punjab ki tarah KPK main records kisi Fire main burn nahi hongay.. Jaha gapla hota hai wohi par records fire main jal jatay hai..
 

Zaidi Qasim

Prime Minister (20k+ posts)
پشاور میں تحریک انصاف کی حکومت کا بی آر ٹی منصوبہ، عدالت کا نیب کو تحقیقات کا حکم







پشاور ہائیکورٹ نے خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی منتخب حکومت کے بس ریپڈ ٹرانزٹ یعنی بی آر ٹی منصوبے کی تحقیقات کا کام قومی احتساب بیورو کو سونپ دیا ہے۔
جمعرات کو عدالت عالیہ بی آر ٹی کیس میں اپنا محفوظ فیصلہ جاری کیا۔


تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ’تفصیلی دلائل سننے کے بعد ہم یہ مناسب سمجھتے ہیں کہ معاملہ تحقیقات کے لیے نیب حکام کے حوالے کیا جائے۔ ان حقائق کی وجہ سے کہ کام کا دائرہ کار 50 فیصد بڑھایا گیا اور اس منصوبے کی تکمیل کی تاریخ 21 سے 24 جون تک تھی۔
فیصلے کے مطابق ابتدا میں منصوبے کے لیے تقریباً 50 ارب لاگت بتائی گئی تاہم بعد میں اسے بڑھا کر 67 اعشاریہ نو ارب تک کر دیا گیا۔


فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ہمیں بتایا گیا کہ منصوبہ ایک ایسی کمپنی کو سونپا گیا جو دیگر صوبوں میں اسی قسم کے کام کے حوالے بدنیتی کی بنا پر پہلے ہی بلیک لسٹ قرار دی جا چکی تھی۔
عدالت کے فیصلے میں کہا گیا کہ ہمیں مطلع کیا گیا کہ دیگر منصوبوں کے فنڈز بی آر ٹی منصوبے میں لگائے گئے اور یہ ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا کہ دیگر منصوبے بھی عوامی ضروریات کے لیے اہم ہیں۔



عدالت نے تفتیش نیب کے حوالے کرتے ہوئے اسے پانچ ستمبر 2018 تک رپورٹ عدالت کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے بی آر ٹی منصوبے کے ڈائریکٹر اسرالحق کو فوری طور پر ان کے عہدے سے الگ کر دیا ہے۔


اس سے پہلے لاہور اور راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس منصوبوں پر بالترتیب تقریباً 30 ارب اور 44 ارب روپے کی رقم خرچ کی گئی جو پشاور بس منصوبے کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔

تقریباً 26 کلومیٹر پر مشتمل پشاور بس منصوبے کا روٹ چمکنی سے شروع ہو کر خییر بازار، صدر اور پھر وہاں سے یونیورسٹی روڈ سے ہوتا ہوا حیات آباد پر جا کر ختم ہو جاتا ہے۔
پشاور بس رپیڈ ٹرانزٹ منصوبے کو گذشتہ سال اکتوبر کے مہینے میں شروع کیا گیا تھا جبکہ منصوبے کے افتتاح کے روز ہی وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی طرف نے چند مہینے میں پورا کرنے کا دعویٰ کیا۔
ابتدا میں اس منصوبے پر نہایت تیز رفتاری سے کام کیا گیا لیکن اس کی ڈیزائننگ میں باربار تبدیلیوں کی وجہ سے یہ منصوبہ مسلسل تاخیر کا شکار ہوتا رہا۔

منصوبے کے مطابق بعض جگہوں پر روٹ کو مختصر کرنے کے لیے زیر زمین سرنگیں بنائی جائیں گی جبکہ کچھ مقامات پر فلائی اوور بنا کر وہاں سے سڑک گزاری جائے گی تاکہ روٹ کو مزید طوالت سے بچایا جائے۔


تاہم پشاور ڈویلپمینٹ اتھارٹی پی ڈی اے کے حکام نے اس سے قبل بی بی سی کو منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ یہ منصوبہ ملک کے دیگر بی آر ٹی پراجیکٹ کے مقابلے میں ہر لحاظ سے مختلف ہے اور اسے تھرڈ جنریشن منصوبہ بھی کہا جاتا ہے۔


انھوں نے بتایا کہ یہ واحد پراجیکٹ ہے جس کی بین الاقوامی ٹینڈرنگ کی گئی ہے اور اس میں بعض جگہوں پر سائیکل چلانے والوں کے لیے بھی لین بنائے گئے ہیں تاکہ وہاں شہری سائیکلنگ کر کے محظوظ ہو سکیں۔


پی ڈی اے حکام کے مطابق اس منصوبے کے لیے کُل 450 بسیں خریدی جائیں گی جبکہ روزانہ ان بسوں میں تقریباً چار لاکھ افراد شہر بھر میں سفر کرسکیں گے۔ بسوں کے روٹ کے قریب شہریوں کی تفریح کے لیے پارکس اور کمرشل مراکز بھی بنائے جائیں گے۔

https://www.bbc.com/urdu/pakistan-44887053


پوٹیاں دی موجاں ایی موجاں
اگے پچھے روڈاں ہی روڈاں


:LOL: :LOL: :LOL: :LOL:

 

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)
پشاور میں تحریک انصاف کی حکومت کا بی آر ٹی منصوبہ، عدالت کا نیب کو تحقیقات کا حکم







پشاور ہائیکورٹ نے خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی منتخب حکومت کے بس ریپڈ ٹرانزٹ یعنی بی آر ٹی منصوبے کی تحقیقات کا کام قومی احتساب بیورو کو سونپ دیا ہے۔
جمعرات کو عدالت عالیہ بی آر ٹی کیس میں اپنا محفوظ فیصلہ جاری کیا۔


تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ’تفصیلی دلائل سننے کے بعد ہم یہ مناسب سمجھتے ہیں کہ معاملہ تحقیقات کے لیے نیب حکام کے حوالے کیا جائے۔ ان حقائق کی وجہ سے کہ کام کا دائرہ کار 50 فیصد بڑھایا گیا اور اس منصوبے کی تکمیل کی تاریخ 21 سے 24 جون تک تھی۔
فیصلے کے مطابق ابتدا میں منصوبے کے لیے تقریباً 50 ارب لاگت بتائی گئی تاہم بعد میں اسے بڑھا کر 67 اعشاریہ نو ارب تک کر دیا گیا۔


فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ہمیں بتایا گیا کہ منصوبہ ایک ایسی کمپنی کو سونپا گیا جو دیگر صوبوں میں اسی قسم کے کام کے حوالے بدنیتی کی بنا پر پہلے ہی بلیک لسٹ قرار دی جا چکی تھی۔
عدالت کے فیصلے میں کہا گیا کہ ہمیں مطلع کیا گیا کہ دیگر منصوبوں کے فنڈز بی آر ٹی منصوبے میں لگائے گئے اور یہ ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا کہ دیگر منصوبے بھی عوامی ضروریات کے لیے اہم ہیں۔



عدالت نے تفتیش نیب کے حوالے کرتے ہوئے اسے پانچ ستمبر 2018 تک رپورٹ عدالت کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے بی آر ٹی منصوبے کے ڈائریکٹر اسرالحق کو فوری طور پر ان کے عہدے سے الگ کر دیا ہے۔


اس سے پہلے لاہور اور راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس منصوبوں پر بالترتیب تقریباً 30 ارب اور 44 ارب روپے کی رقم خرچ کی گئی جو پشاور بس منصوبے کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔

تقریباً 26 کلومیٹر پر مشتمل پشاور بس منصوبے کا روٹ چمکنی سے شروع ہو کر خییر بازار، صدر اور پھر وہاں سے یونیورسٹی روڈ سے ہوتا ہوا حیات آباد پر جا کر ختم ہو جاتا ہے۔
پشاور بس رپیڈ ٹرانزٹ منصوبے کو گذشتہ سال اکتوبر کے مہینے میں شروع کیا گیا تھا جبکہ منصوبے کے افتتاح کے روز ہی وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی طرف نے چند مہینے میں پورا کرنے کا دعویٰ کیا۔
ابتدا میں اس منصوبے پر نہایت تیز رفتاری سے کام کیا گیا لیکن اس کی ڈیزائننگ میں باربار تبدیلیوں کی وجہ سے یہ منصوبہ مسلسل تاخیر کا شکار ہوتا رہا۔

منصوبے کے مطابق بعض جگہوں پر روٹ کو مختصر کرنے کے لیے زیر زمین سرنگیں بنائی جائیں گی جبکہ کچھ مقامات پر فلائی اوور بنا کر وہاں سے سڑک گزاری جائے گی تاکہ روٹ کو مزید طوالت سے بچایا جائے۔


تاہم پشاور ڈویلپمینٹ اتھارٹی پی ڈی اے کے حکام نے اس سے قبل بی بی سی کو منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ یہ منصوبہ ملک کے دیگر بی آر ٹی پراجیکٹ کے مقابلے میں ہر لحاظ سے مختلف ہے اور اسے تھرڈ جنریشن منصوبہ بھی کہا جاتا ہے۔


انھوں نے بتایا کہ یہ واحد پراجیکٹ ہے جس کی بین الاقوامی ٹینڈرنگ کی گئی ہے اور اس میں بعض جگہوں پر سائیکل چلانے والوں کے لیے بھی لین بنائے گئے ہیں تاکہ وہاں شہری سائیکلنگ کر کے محظوظ ہو سکیں۔


پی ڈی اے حکام کے مطابق اس منصوبے کے لیے کُل 450 بسیں خریدی جائیں گی جبکہ روزانہ ان بسوں میں تقریباً چار لاکھ افراد شہر بھر میں سفر کرسکیں گے۔ بسوں کے روٹ کے قریب شہریوں کی تفریح کے لیے پارکس اور کمرشل مراکز بھی بنائے جائیں گے۔

https://www.bbc.com/urdu/pakistan-44887053

میں نے عدالتی فیصلہ من و عن پیش کیا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ بلیک لسٹ والا مسلہ کلیر ہے
اسمیں کوئی بے قاعدگی نہیں ہوئی
کنٹریکٹ دینے میں بھی شفافیت کا عدالت نے اقرار کیا ہے


جو مسلہ ہے وہ قیمت کا بڑھنا اور وقت پر مکمل نا ہونا...جس سے متعلق آپ کی اوپر دی گئی خبر میں ہی وجہ اور وضاحت ہے کہ اتھارٹی کے مطابق کام کا دائرۂ کار پچاس فیصد بڑھایا گیا ہے

بہرحال...انکوائری ہوگی تو اتھارٹی کو اپنی صفائی دینی ہوگی اور اگر کوئی کرپشن یا بے قاعدگی ہوئی ہے تو بھگتنا ہوگا اور بھگتنا چاہیے بلکہ نشان عبرت ہونا چاہیے


پی ٹی آئ نے اس فیصلہ کو پر پول رگنگ نہیں کہا نا ہی پشاور ہائی کورٹ سے درخواست کی حنیف عباسی کی طرح کہ اس کیس کا فیصلہ الیکشن تک ملتوی کیا جایے
بلکہ خیر مقدم کیا ہے
 

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)
Blacklist kia tau tha, bari baad mein hua. Ab is k phelaee huee museebat se jan churaney k liey KP b is ko blacklist h karey ga.

اس منصوبے میں صرف ایک کنٹریکٹر نہیں...جس کی بات ہو رہی ہے وہ کئی کنٹریکٹر میں سے ایک کنٹریکٹر ہے

چودھری امیر لطیف اینڈ برادرز
 

Pakistan2017

Chief Minister (5k+ posts)
شوباز کا یہ کوئی ایک جھوٹ تو نہیں وہ تو جھوٹوں کی پٹاری ہے
ویسے اس کو بخش دینا چاہئیے ک ذہنی مریض ہے
 

mskhan

Minister (2k+ posts)
Blacklist kia tau tha, bari baad mein hua. Ab is k phelaee huee museebat se jan churaney k liey KP b is ko blacklist h karey ga.
Jab bari hua to blacklist ke kia haseyat reh gai, who gives a shit who Ganjoos places on blacklist if it doesn’t have any legal standing,
 

Arshad50

Senator (1k+ posts)
mouja hi mouja fawad hasan fawad ne mouja lagwa dee maryam ne ptv me deharee lagwa dee in shariff haram khooro se koi idhara bacha hey indian agent zehni toor par har patwori hindu hota hey
 

Zaidi Qasim

Prime Minister (20k+ posts)
میں نے عدالتی فیصلہ من و عن پیش کیا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ بلیک لسٹ والا مسلہ کلیر ہے
اسمیں کوئی بے قاعدگی نہیں ہوئی
کنٹریکٹ دینے میں بھی شفافیت کا عدالت نے اقرار کیا ہے


جو مسلہ ہے وہ قیمت کا بڑھنا اور وقت پر مکمل نا ہونا...جس سے متعلق آپ کی اوپر دی گئی خبر میں ہی وجہ اور وضاحت ہے کہ اتھارٹی کے مطابق کام کا دائرۂ کار پچاس فیصد بڑھایا گیا ہے

بہرحال...انکوائری ہوگی تو اتھارٹی کو اپنی صفائی دینی ہوگی اور اگر کوئی کرپشن یا بے قاعدگی ہوئی ہے تو بھگتنا ہوگا اور بھگتنا چاہیے بلکہ نشان عبرت ہونا چاہیے

پی ٹی آئ نے اس فیصلہ کو پر پول رگنگ نہیں کہا نا ہی پشاور ہائی کورٹ سے درخواست کی حنیف عباسی کی طرح کہ اس کیس کا فیصلہ الیکشن تک ملتوی کیا جایے
بلکہ خیر مقدم کیا ہے



رانجھا رانجھا” کردی ہن میں آپے رانجھا ہوئی
سدو مینوں “دہیدو رانجھا” “ہیر” نھ آکھو کوئی



 

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)
One tea to Saleem Safi and team and bill is 180,000- yes not 18000 but one hundred and eighty thousand and this is at cost.

https://www.pakshows.pk/current-aff...k-how-much-bill-for-tea-pay-by-kpk-government

پشاور BRT پاکستان کا پہلا منصوبہ ہے جس کی لاگت بڑھنے اور تاخیر ہونے پر تحقیقات کا آغاز ہورہاورنہ پی پی پی اور ن لیگ کے دور کا ہر منصوبہ تاخیر کا شکار بھی ہوا اور لاگت بھی بڑھی

نندی پور ہومیٹرو ہواورنج ٹرین ہونیلم جہلم ہویا اور کوئی منصوبہ سب ہی لیٹ ہوئے اور بجٹ بھی بڑھا
 

Yahooo

Senator (1k+ posts)
پشاور BRT پاکستان کا پہلا منصوبہ ہے جس کی لاگت بڑھنے اور تاخیر ہونے پر تحقیقات کا آغاز ہورہاورنہ پی پی پی اور ن لیگ کے دور کا ہر منصوبہ تاخیر کا شکار بھی ہوا اور لاگت بھی بڑھی

نندی پور ہومیٹرو ہواورنج ٹرین ہونیلم جہلم ہویا اور کوئی منصوبہ سب ہی لیٹ ہوئے اور بجٹ بھی بڑھا

Molvi Sab you are playing on a very week pitch, for Metro Charsi kept saying 70 Billion ki Jangla Bas but when it got completed it was less than half what he farted all the time and then that finance minister of USA aka A-sad Umer i can make pindi metro in 4 billion and when time came to really make one, it is gone to NAB. Hey, but don't worry, it's only for simple reason that how Establishment want to run KP, they have to give share to MMA so Khattak will be Jhattak in this scam.

and the link you are quoting me is about TEA BILL, one tea bill for possibly ten people and it 180,000- yes aik lakh 80 hazar, koi sharam koi haya ????
 

mskhan

Minister (2k+ posts)
Baat tau sahi h ho g lekin Peshawar k xadday munh xolay xarey hein.
Say again, don’t get your writing. As for Peshawar BRT, it wasn’t meant to be a political gimmick, otherwise they would have done it before elections. It’s a truly developmental project which will change the face of Peshawar. Yes it was ambitious for the provincial government to have 4 months timeline, but there is nothing wrong with being ambitious. Even if completed in one year, it will be a great achievement.
 

Back
Top