
قانون سازی ہمارا اختیار اور حق ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور خاموش نہیں رہیں گے۔ وفاقی حکومت سمیت صوبائی حکومتیں اپنی مدت پوری کریں گی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ضمنی انتخابات میں آنے والے نتائج پر غورو خوض ، سیاسی و معاشی صورتحال اور آئندہ کی حکمت عملی کے لئے حکمران اتحاد کے اجلاس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما و فاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے اکرم درانی، میاں افتخار حسین، اویس نورانی، وسیم اختر، محسن داوڑ اور دیگر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ قانون سازی ہمارا اختیار اور حق ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور خاموش نہیں رہیں گے۔ وفاقی حکومت سمیت صوبائی حکومتیں اپنی مدت پوری کریں گی۔ ابہام پھیلانے اور شوشے چھوڑنے سے گریز کیا جانا چاہیے، ضمنی انتخابات کسی کی مقبولیت اور عدم مقبولیت کا پیمانہ نہیں، 2018ء کے مقابلے میں ہمارے ووٹ بینک میں 39فیصد اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ 20 نشستیں وہ ہیں جو 2018ء کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو نہیں ملی تھیں، ان پر پاکستان تحریک انصاف کے یا آزاد امیدوار تھے یا جنہیں سازش کے تحت آزاد بنایا گیا تھا اور وہ سازش عمران خان کے لئے تیار کی گئی تھی جو آج جمہوریت کاچمپئن بنتا ہے۔ ان انتخابات میں پانچ نشستیں مسلم لیگ (ن) اور ہمارے اتحادیوں نے مل کر جیتی ہیں اور یہ فتح ہمیں حاصل ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پتہ نہیں کس بات کے شادیانے بجائے جا رہے ہیں، کس چیز کا طوفان ہے جو تھمنے کا نام نہیں لے رہا، یہ جوطوفان اٹھایا گیا یہ تھمے گا اور اس کے آگے بندھ بھی باندھا جائے گا، جھوٹ فتنے اور سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا، جب ہمارے ممبر توڑے جائیں اور تم انہیں اپنے ترنگے پہناﺅ تووہ حاجی بن جاتے ہیں اور تمہارے اراکین اگر سیاسی حق کی بنیاد پر تمہیں چھوڑ دیں تو تم ان کو برا کہتے ہو، جو کام تمہارے لئے ٹھیک ہے وہ تمہیں سوٹ کرتا ہے وہ ٹھیک ہے تم دودھ کے دھلے ہوئے ہو کیا، یہ گمراہ آدمی ہے یہ وہ شخص ہے اس پر شیاطین اترتے ہیں،یہ گمراہ آدمی ہے اس نے گمراہوں کا گروہ تیار کیا ہے جو ہر جگہ موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں یا د دلانا چاہتا ہوں عمران خان کی حکومت میں صحافت کو زنجیریں پہنائی گئیں، سیاسی کارکنان کواختلاف رائے کی بنیاد پر جیلوں میں ٹھونسا گیا، معذرت کے ساتھ کہتا ہوں اس وقت عدالتیں سوئی ہوئی تھیں، ہمارے مقدمات نہیں سنے جاتے تھے، پھر جب ریٹائر ہو جاتے ہیں تو پرائیویٹ محفلوں میں معذرت کرتے ہیں، اگر اس کا سوال اٹھائے گا تو پھر نام بھی لیا جائے گا، آپ پہلے ہی گندا دھندا نہ کریں آئین پر شب خون نہ ماریں نظریہ ضرورت کے تحت فیصلے نہیں ہونے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی نیب کے پرانے قانون کی حمایت کرے گا، چاہے اس کا تعلق کسی بھی سیاسی پارٹی سے ہو، وہ آئین و جمہوریت کا دوست نہیں ہو سکتا، وہ انصاف کا قاتل ہو گا۔
نیب کے ذریعے لوگوں کو رسوا، بدنام کیا گیا، کیوں کسی کے خلاف پونے چار سال میں فیصلہ نہیں آسکا، شواہد ہی نہیں تھے، اخبار کی خبروں پر نیب کارروائی کی جاتی تھیں۔ نیب آزاد ادارہ ہے، توشہ خانے کی بات کی ہے، بلین ٹریز سونامی کی بات ہوتی ہے، سابق وزیراعظم کے اہلخانہ کی کرپشن کی بات ہوتی ہے اس کا بھی نوٹس لیا جانا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اور پیپلز پارٹی ہم سب اکٹھے ہیں اور ہماری ادب کے ساتھ گزارش ہے کہ 63 اے کی تشریح کے عدالتی فیصلے پر ہمارے تحفظات ہیں، ہم سب سمجھتے ہیں یہ فیصلہ آئین کی روح سے متصادم ہے، سپریم کورٹ بار کی نظرثانی کی درخواست کئی دنوں سے پڑی ہے اس نظرثانی کی درخواست کو فل کورٹ سنے اور جلد فیصلہ دے ۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں اختیارت کی تقسیم واضح ہے، قانون سازی پارلیمان کا حق ہے، اس میں مداخلت برداشت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اور اس کا ٹولہ فتنہ عمرانیہ یہ چاہتا ہے کہ عدالتوں کے کندھوں پر چڑھ کریہ آئین سے چھیڑ چھاڑ کرائے، یہ عدالتوں کو متنازعہ بنانے سازش کر رہا ہے، جب فیصلہ آئین وقانون کے مطابق نہ آئے تو یہ ٹارگٹ کر دیتے ہیں، ہم نے کبھی یہ نہیں کیا ،عمران خان کی کسی شیطانی حرکت کے خلاف خاموش نہیں بیٹھیں گے بلکہ برابر جواب دیا جائے گا۔ ضمنی الیکشن میں ثابت ہوا سٹیبلشمنٹ اور الیکشن کمیشن غیرجانبدر تھے اس کی تحسین کی جانی چاہیے تھی، جنہیں پانچ سیٹیں ملی ہیں وہ اس کی تحسین کر رہے ہیں، جسے پندرہ ملی ہیں وہ رو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ ملک کے بہتر مفاد میں پارلیمنٹ کوئی کام کرے اور اسے واپس کر دیا جائے یہ افسوسناک ہے، اس کی وفاقی پارلیمانی نظام اور آئین پاکستان میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے حوالے سے کہا کہ اللہ نے چاہا تو ہمیں کامیابی ہو گی، ہم اپنی کوششیں کر رہے ہیں، حمزہ شہباز منتخب وزیراعلیٰ پنجاب ہیں، حکمت عملی پریس کانفرنس میں نہیں بتا سکتے ۔
اجلاس میں آصف علی زرداری، مولانا فضل الرحمان، اکرم درانی، اویس نورانی، شاہ زین بگٹی، حمزہ شہباز، طارق بشیر چیمہ، چوہدری سالک حسین، وسیم اختر، خالد مقبول صدیقی، رانا ثنا اللہ، مریم اورنگزیب، ایاز صادق سمیت حکمران اتحاد میں شامل دیگر جماعتوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی، مہنگائی کو کنٹرول کرنے اور عوام کو ریلیف دینے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ اتحادیوں نے وزیر اعظم شہباز شریف پر مکمل اعتماد کا اظہار بھی کیا ۔