
شہباز گل پر تشدد اور جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، عدالت نے استفسار کیا کہ شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ کس بنیاد پر دیا گیا؟ کیا پولیس نے زبان ریکور کرنی تھی جس سے وہ بولا تھا؟
سپریم کورٹ میں شہباز گل پر تشدد اور جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست پر سماعت جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں 3رکنی خصوصی بینچ نے کی۔ شہباز گل کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت میں کہا ٹرائل کورٹ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا، جو تشدد شہباز گل پر کیا گیا اس کی مثال نہیں ملتی۔
جسٹس مطاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ شہباز گل نے کہا کیا تھا؟ کس بنیاد پر کیس بنایا گیا؟ شہباز گل کے وکیل نے جواب دیا کہ شہباز گل نے ایک تقریرکی جس کو بنیاد بنا کر 13 دفعات لگائی گئیں۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ کس بنیاد پر جسمانی ریمانڈ دیا گیا؟
شہباز گل کے وکیل نے کہا کہ آپ عرض کر دیں کہ جسمانی ریمانڈ کیوں دیا گیا۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ میں عرض کروں؟ آپ کیا بات کررہے ہیں؟ جسٹس سے ایسے بات کرتے ہیں؟ شہباز گل کے وکیل نے فوری معذرت کرتے ہوئے اپنے الفاظ واپس لیے۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ شہباز گل نے تقریر نہیں کی بلکہ ٹی وی پر بیپر دیا تھا، آپ نے کیس کی تیاری ہی نہیں کی، آپ کو جسمانی ریمانڈ دینے کے طریقہ کار اور مقصد کا ہی نہیں پتہ، اس مقدمے میں ملزم سے کیا چیز ریکور کرنا تھی؟
عدالت نے کہا تشدد کیخلاف شہباز گل کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنا ہوگا، کیا آپ نے تشدد کیخلاف متعلقہ فورم سے رجوع کیا؟ شہباز گل کو متعلقہ فورم پر درخواست دائر کرنے سے کس نے روکا؟ جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیے جج نے آرڈر میں لکھا کہ شہباز گل کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں، کیا جج صاحب تشدد کے کیس میں بطور گواہ بھی پیش ہونگے؟
عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا ضابطہ فوجداری کا اطلاق سپریم کورٹ پر ہوتا ہے؟ وکیل سلمان صفدر نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ پر ضابطہ فوجداری کا اطلاق ہوتا ہے، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے وکیل کی دوبارہ سرزنش کر دی اور کہا ماشاءاللہ، سپریم کورٹ پر ضابطہ فوجداری کا اطلاق نہیں ہوتا، آپ کیس کی تیاری کیوں نہیں کرکے آئے؟
مجسٹریٹ قیدی کے حقوق کا ضامن ہوتا ہے آپکو اتنا بھی علم نہیں؟ جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا پی ٹی آئی حکومت میں کسی پر پولیس نے تشدد نہیں کیا؟ شہباز گل کے وکیل نے جواب دیا کہ پولیس تشدد کے واقعات کم ہی سامنے آتے ہیں، ملکی تاریخ کا سب سے متنازعہ ریمانڈ شہباز گل کا دیا گیا۔
جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ شہباز گِل پر بغاوت کیلئے اکسانے کا الزام ہے، ریویو میں عدالت صرف مجسٹریٹ کے آرڈر کی قانونی حیثیت دیکھ سکتی ہے۔ عدالت نے شہباز گل پر تشدد اور جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست پر وفاق اور تفتیشی افسران کو نوٹسز جاری کر دیے۔
عدالت نے تفتیشی افسران کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا اور ساتھ ہی کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دی ۔
Last edited by a moderator: