شوہر کے خرچ پر پڑھائی کرنے والی بیوی نے افسر بنتےہی شوہر کوچھوڑدیا

alokjyoaa.jpg

بھارت میں شوہر کے خرچ پر پڑھائی کرنے والی ایک خاتون نے اعلی سرکاری نوکری ملتے ہی شوہر کو چھوڑ کر ایک دوسرے شخص سے تعلقات قائم کرلیے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ پڑوسی ملک بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے شہر آلہ آباد میں پیش آیا، جہاں کی رہائشی خاتون جیوتی موریا نے شادی کے بعد پڑھائی جاری رکھنے کی خواہش ظاہر کی تو اس کے شوہر نے ناصرف اس کی خواہش کا احترام کیا بلکہ اس کو بھرپور مالی تعاون بھی فراہم کیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 2010 میں شادی کے بندھن میں بندھنے والی جیوتی موریا کے شوہر الوک موریا ایک خاکروب تھے اور بمشکل گھر کا خرچ چلایا کرتے تھے مگر ان حالات میں بھی انہوں نے اپنی بیوی کی تعلیم کے اخراجات اٹھائے اور انہیں اعلی تعلیم دلوائی، دونوں کے ہاں 2015 میں جڑواں بچیوں کی پیدائش بھی ہوئی۔

جیوتی نے اپنی پڑھائی مکمل کرکے پبلک سروس کمیشن کا امتحان دیا اور بھرپور کارکردگی دکھائی، نتائج آئے تو پتا چلا کہ انہوں نے پوری ریاست میں تیسری پوزیشن حاصل کی ہے جس کے بعد انہیں سب ڈویژنل مجسٹریٹ( ایس ڈی ایم) تعینات کردیا گیا۔

دن پلٹنے پر جیوتی کے شوہر، بیٹیوں سمیت پورا خاندان ہی بہت خوش تھا مگر یہ خوشی چند دن ہی قائم رہی، الوک موریا نے الزام عائد کیا کہ ان کی اہلیہ نے فیس بک پر الہٰ آباد میں ہی ہوم گارڈ کے ایک افسر سے دوستی کررکھی ہے اور اب یہ دوستی ناجائز تعلقات میں بدل گئی ہے، انہوں نے خود اس تعلق کا ثبوت دونوں کے درمیان ہونے والے نازیبا گفتگو پڑھی ہے۔

الوک کے الزامات پر جیوتی آگ بگولا ہوگئی اور انہوں نے اپنے شوہر کو ہی جیل بھیجنے کی دھمکی دی اور ان پر جہیز خوری کا الزام بھی لگادیا اور اپنے شوہر کو طلاق دیدی، الوک نے جیوتی کی ایک مبینہ ڈائری میڈیا کے سامنے پیش کی جس میں ان کے بطور ایس ڈی ایم کرپشن کرنے کی تفصیلات موجود تھیں،
 

asadqudsi

Senator (1k+ posts)
کھانے کو پیسے نہیں تھے تو پڑھائی کے پیسے کہاں سے آئے۔ لڑکی نے غالباًُ اپنی محنت سے کچھ حاصل کرلیا تو بندہ کریڈت لینے پہنچ گیا اور جلن سے رنڈی رو رہا ہے ایسے ہی جیسے نواز شریف نے کچھ دن پہلے صحت کارڑ کاُکریڈت لیا تھا۔
 

absolute.zeero

Voter (50+ posts)
کھانے کو پیسے نہیں تھے تو پڑھائی کے پیسے کہاں سے آئے۔ لڑکی نے غالباًُ اپنی محنت سے کچھ حاصل کرلیا تو بندہ کریڈت لینے پہنچ گیا اور جلن سے رنڈی رو رہا ہے ایسے ہی جیسے نواز شریف نے کچھ دن پہلے صحت کارڑ کاُکریڈت

"غالبا". اسے کہتے ہیں برین واشڈ مائنڈ
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
کھانے کو پیسے نہیں تھے تو پڑھائی کے پیسے کہاں سے آئے۔ لڑکی نے غالباًُ اپنی محنت سے کچھ حاصل کرلیا تو بندہ کریڈت لینے پہنچ گیا اور جلن سے رنڈی رو رہا ہے ایسے ہی جیسے نواز شریف نے کچھ دن پہلے صحت کارڑ کاُکریڈت لیا تھا۔
نیو جرسی میں میرے جاننے والے کا ایک دوست ہے جس نے پاکستان میں شادی کی اور امریکہ لا کر اپنی بیوی کی ڈاکٹر ی کی تعلیم کا سارا خرچہ اٹھایا ڈاکٹر بنتے ہی بیوی نے ہسپتال میں کسی ڈاکٹر سے یارانہ لگایا اور طلاق لے کر یہ جا وہ جا تو ایسی باتیں مت کرو عورتیں بھی ایسا کر سکتی ہیں
 

chiller

Politcal Worker (100+ posts)
نیو جرسی میں میرے جاننے والے کا ایک دوست ہے جس نے پاکستان میں شادی کی اور امریکہ لا کر اپنی بیوی کی ڈاکٹر ی کی تعلیم کا سارا خرچہ اٹھایا ڈاکٹر بنتے ہی بیوی نے ہسپتال میں کسی ڈاکٹر سے یارانہ لگایا اور طلاق لے کر یہ جا وہ جا تو ایسی باتیں مت کرو عورتیں بھی ایسا کر سکتی ہیں
Mein bhi kisi ko janta hon jis ne biwi ko PR dilwai to uske teywar hi badal gaye. Kabi bhi pakistan se biwi na import kare.
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
Mein bhi kisi ko janta hon jis ne biwi ko PR dilwai to uske teywar hi badal gaye. Kabi bhi pakistan se biwi na import kare.
یار میرے ایک دوست کے بیٹے کے ساتھ بہت ہی ظلم کیا ہے پاکستانی لڑکی نے جب شادی کے بعد یہاں پہنچی تو کچھ ہی ہفتوں کے بعد اس پر الزام لگایا کہ وہ اسے ریپ کرتا ہے اور اپنے یار کے ساتھ مل کر باقاعدہ مقدمہ کیا اب وہ بائیس تئیس سال کا لڑکا جیل میں ہے اس کی ساری زندگی تباہ و برباد ہو کر رہ گئی ہے یہ بات سب لوگوں کو سوچنی چاہئیے کہ پاکستانی لڑکے یا لڑکی کا یہاں کے لڑکے یا لڑکی سے کو میل نہیں بنتا
 

cestmoi ✅️

Chief Minister (5k+ posts)
یار میرے ایک دوست کے بیٹے کے ساتھ بہت ہی ظلم کیا ہے پاکستانی لڑکی نے جب شادی کے بعد یہاں پہنچی تو کچھ ہی ہفتوں کے بعد اس پر الزام لگایا کہ وہ اسے ریپ کرتا ہے اور اپنے یار کے ساتھ مل کر باقاعدہ مقدمہ کیا اب وہ بائیس تئیس سال کا لڑکا جیل میں ہے اس کی ساری زندگی تباہ و برباد ہو کر رہ گئی ہے یہ بات سب لوگوں کو سوچنی چاہئیے کہ پاکستانی لڑکے یا لڑکی کا یہاں کے لڑکے یا لڑکی سے کو میل نہیں بنتا
And let me guess, immigration won't do shit about it!
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
And let me guess, immigration won't do shit about it!
امیگریشن نے کیا کرنا ہے جب لڑکی کا یار اسے سے شادی کر رہا ہے اور پھر جو بھی پروسیجر ہو وہ کریں گے
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
And let me guess, immigration won't do shit about it!

محبت میں گرفتار ہو کر انڈیا پہنچنے والی پاکستانی خاتون: ’پب جی گیم کے ذریعے میری بیوی کو ورغلایا گیا، بچوں سمیت واپس لایا جائے‘​

خاتون

مضمون کی تفصیل
  • مصنف,ریاض سہیل، شکیل اختر
  • عہدہ,بی بی سی اردو
  • 5 جولائی 2023
    اپ ڈیٹ کی گئی 6 جولائی 2023
’پب جی کے ذریعے میری اہلیہ کو ورغلایا گیا ہے، میں حکام سے اپیل کرتا ہوں کہ اسے میرے بچوں سمیت پاکستان واپس لایا جائے۔‘
یہ کہنا ہے کہ انڈیا کے دارالحکومت دلی کے نواحی علاقے سے گرفتار ہونے والی 27 سالہ پاکستانی خاتون کے شوہر کا۔
بی بی سی سے فون پر بات کرتے ہوئے خاتون کے شوہر نے بتایا کہ اُن کا تعلق سندھ کے ضلع خیرپور سے ہے اور وہ کافی عرصے سے روزگار کے سلسلے میں سعودی عرب میں مقیم ہیں۔ اُن کے مطابق ان کی اپنی اہلیہ سے محبت کی شادی ہوئی تھی جس میں گھر والوں کی رضامندی شامل نہیں تھی مگر بعد میں برادری کے فیصلے کے بعد سب راضی ہو گئے تھے۔
یاد رہے کہ انڈین پولیس نے حال ہی میں ایک 27 سالہ پاکستانی خاتون کو دلی کے نواحی علاقے سے گرفتار کیا ہے جو اپنے چار نوعمر بچوں ایک انڈین شخص کے ساتھ غیرقانونی طور پر مقیم تھیں۔ خاتون نے پولیس حکام کو دوران تفتیش بتایا کہ سنہ 2019 میں کورونا لاک ڈاؤن کے دوران پب جی کھیلتے ہوئے اُن کی ایک انڈین شہری سچن سے شناسائی ہوئی، پھر واٹس ایپ پر باتوں کا سلسلہ شروع ہوا اور جلد ہی یہ دونوں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو گئے۔
خاتون کے مطابق اپنی محبت کو پانے کے لیے وہ نیپال کے راستے انڈیا پہنچیں تھیں۔
27 سالہ پاکستانی خاتون پر انڈیا میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے اور وہاں رہنے کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ یہ خاتون انڈیا کیسے پہنچیں اور پھر گرفتار کیسے ہوئیں یہ جاننے سے قبل دیکھتے ہیں کہ ان کے پاکستانی شوہر کا اب کیا کہنا ہے؟
سیما

،تصویر کا ذریعہDELHI POLICE
،تصویر کا کیپشن
پاکستانی خاتون جو انڈین شہری سچن کی محبت میں انڈیا پہنچ گئیں

’مس کال پر رابطہ ہوا اور پھر کورٹ میرج‘​

بی بی سی سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے سعودی عرب میں مقیم اس پاکستانی خاتون کے شوہر نے بتایا کہ اُن کا اپنی اہلیہ سے موبائل فون کی ایک مس کال کے ذریعے رابطہ ہوا، جس کے بعد وہ دونوں تین، چار ماہ تک فون پر بات کرتے رہے اور پھر انھوں نے شادی کا فیصلہ کیا۔
ان کے مطابق خاتون کے رشتہ دار اس رشتے پر راضی نہیں تھے، لہذا انھوں نے عدالت میں شادی کی جس کے بعد وہ کراچی آ گئے جہاں ان کی اہلیہ کے والد اور بہنیں رہتی تھیں۔
انھوں نے بتایا کہ کراچی میں رہتے ہوئے وہ رکشہ چلاتے تھے مگر بعدازاں بہتر روزگار کے لیے وہ سعودی عرب آ گئے جہاں انھوں نے محنت مزدوری کی اور اپنا مکان بنوایا۔
شوہر کے مطابق ان کی اہلیہ اور چار بچے ابتدا میں اُسی گھر میں مقیم تھے مگر بعدازاں وہ کرائے کی مکان میں منتقل ہو گئے کیونکہ بیوی نے بتایا تھا کہ گھر کی ضروری مرمت کروانی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ان کی اہلیہ اور بچے اُن کے رابطے میں تھے مگر نو مئی کو پیش آنے والے واقعے کے بعد جب پاکستان میں انٹرنیٹ معطل ہوا تو ان کا اپنی بیوی سے فون پر رابطہ منقطع ہو گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ اہلیہ سے رابطہ نہ ہونے پر انھوں نے اُس کے بھائی کو فون کیا جس نے پتہ کر کے بتایا کہ اُن کی بیوی نے مکان فروخت کر دیا ہے اور وہ بچوں کے ساتھ کہیں چلی گئی ہیں۔
شوہر کے مطابق چونکہ وہ سعودی عرب میں مقیم تھے اس لیے انھوں نے اپنے والد کے ذریعے اپنی اہلیہ کی گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی۔
انھوں نے بتایا کہ ’جاننے والوں کی مدد سے معلوم کیا تو ابتدا میں پتا چلا کہ وہ دبئی گئی ہے۔ بعد میں نیپال جانے کا پتہ چلا۔ اس کے بعد سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ وہ انڈیا کی جیل میں ہے۔‘
پاکستانی شوہر کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنی اہلیہ کو طلاق نہیں دی اور وہ اب بھی ان کے نکاح میں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کو میڈیا کے ذریعے پتا چلا ہے کہ ان کی بیوی واپس پاکستان نہیں آنا چاہتی ہیں۔

پاکستانی خاتون محبت میں کیسے گرفتار ہوئیں اور انڈیا کیسے پہنچیں؟​

محبت

،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
انڈین پولیس کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ خاتون مئی 2023 سے دلی کے نواحی علاقے میں غیرقانونی طور پر سچن نامی انڈین شہری کے ساتھ مقیم تھیں۔ انڈین پولیس نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ پاکستانی خاتون سچن سے محبت کرتی ہیں اور یہ محبت ہی انھیں سرحد پار سے انڈیا کھینچ لائی۔
پولیس کے مطابق پاکستانی خاتون کی ملاقات سچن سے پب جی گیم پر ہوئی تھی، دونوں میں تعلقات بڑھے اور پھر وہ ایک دوسرے سے واٹس ایپ کے ذریعے باتیں کرنے لگے اور دونوں کو ایک دوسرے سے محبت ہو گئی، جس کے بعد سیما نے انڈیا آنے کا فیصلہ کیا۔
گریٹر نوئیڈا کے پولیس افسر اشوک کمار کا کہنا ہے کہ چند روز قبل پولیس کو ایک مخبر کے ذریعے اطلاع ملی کہ ایک پاکستان خاتون دلی کے نواحی علاقے ربو پورہ میں اپنے بچوں کے ساتھ رہ رہی ہیں، جس پر پولیس نے مزید معلومات حاصل کرنے کے بعد انھیں حراست میں لے لیا ہے۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر خاتون نے میڈیا کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں بتایا کہ وہ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران پب جی کھیلا کرتی تھیں جہاں پر اُن کی ملاقات انڈین شہری سچن سے ہوئی، دونوں میں تعلق بڑھا اور محبت ہو گئی، جس کے بعد دونوں نے شادی کا فیصلہ کیا۔
گریٹر نوئیڈا کے ڈپٹی پولیس کمشنر سعد میاں خان نے بتایا کہ خاتون کا تعلق پاکستان کے صوبہ سندھ سے ہے اور پہلے سے شادی شدہ ہیں اور ان کے کم عمر بچے بھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے

’میں واپس نہیں جانا چاہتی، میں سچن سے پیار کرتی ہوں‘​

پولیس کے ہاتھوں گرفتار اور محبت کے ہاتھوں مجبور پاکستانی خاتون نے عدالت کے باہر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں واپس پاکستان نہیں جانا چاہتی ہوں، میں سب کچھ چھوڑ کر آئی ہوں۔ میں سچن سے بہت پیار کرتی ہوں اور اس سے شادی کرنا چاہتی ہوں۔‘
انڈین شہری سچن کا بھی یہی کہنا تھا وہ خاتون سے بہت پیار کرتے ہیں۔ انھوں نے انڈین حکومت سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت سے ہماری بس یہی درخواست ہے کہ وہ ہماری شادی کروا دے۔ ہم ایک دوسرے سے بہت پیار کرتے ہیں، ہمارا گھر بسنے دیجیے۔‘
سچن ایک مقامی گروسری کی دوکان میں کام کرتے ہیں۔ پولیس نے سیما کے چاروں بچوں کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔
پولیس افسر سعد میاں خان نے بتایا کہ خاتون کے بچوں کو مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا اور عدالت جو حکم دے گی اسی کے مطابق بچوں کے محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے گا۔
پولیس کے مطابق خاتون کے چاروں بچے نابالغ اور کم عمر ہیں اور چونکہ یہ معاملہ غیر ملک کے شہریوں سے متعلقہ ہے اس لیے اس کی تفصیلات مرکزی سکیورٹی ایجنسیوں کو بھی بھیج دی گئی ہیں۔
سچن

،تصویر کا کیپشن
سچن

سیما پاکستان سے انڈیا کیسے پہنچیں؟​

ڈپٹی پولیس کمشنر سعد میاں خان کے مطابق خاتون کو علم تھا کہ پاکستان اور انڈیا کے سفارتی تعلقات میں سرد مہری کے باعث ویزے کا حصول میں مشکلات ہیں لہذا انھوں نے یوٹیوب سے انڈیا آنے سے متعلق جاننا شروع کیا اور انھیں معلوم ہوا کہ وہ نیپال کے راستے انڈیا پہنچ سکتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس منصوبے پر عملدرآمد کرتے ہوئے پاکستانی خاتون نے پاکستان میں ایک ایجنٹ کے ذریعے نیپال کا ٹکٹ اور ویزا حاصل کیا۔
ڈپٹی پولیس کمشنر کے مطابق ابتدائی تفتیش میں خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ سال مارچ میں پہلی بار وہ اکیلے نیپال کے دارالحکومت کھممنڈو آئی تھیں تاکہ حالات کا جائزہ لے سکیں اور پھر وہ دوبارہ مئی 2023 کے وسط میں اپنی تین بیٹیوں اور ایک بیٹے کے ہمراہ کھٹمنڈو پہنچی تھیں۔
ڈپٹی پولیس کمشنر سعد میاں کے مطابق انڈین شہری سچن نے پولیس کو بتایا کہ وہ خاتون کو لینے کے لیے انڈیا سے نیپال پہنچے اور پھر چند دن وہاں گزارنے کے بعد وہ بس کے ذریعے انڈیا آ گئے۔
واضح رہے کہ انڈین اور نیپالی شہریوں کو ایک دوسرے کے ملک جانے کے لیے ویزا کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ سرحد عبور کرنے کے لیے اُن کے پاس کوئی ایک سرکاری شناختی کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس، پاسپورٹ، ووٹنگ کارڈ یا آدھار کارڈ ہونا چاہیے۔
جبکہ انڈیا نیپال بارڈر چک پوائنٹ پر پیدل آنے جانے والوں کی چیکنگ بھی نہیں ہوتی۔ اسی لیے سیما اور سچن کے لیے بچوں سمیت اس چک پوائنٹ سے گزر کر آنا آسان تھا۔
نیپال کی سرحد سے دلی کے لیے براہ راست بسیں چلتی ہیں جن میں بڑی تعداد میں نیپالی اور انڈین شہری سفر کرتے ہیں۔

انڈین پولیس کو پاکستانی خاتون کی موجودگی کی اطلاع کیسے ملی؟​

دلی کے نواحی علاقے گریٹر نوئیڈا پہنچنے کے بعد سچن اور پاکستان خاتون اپنے بچوں کے ساتھ ایک کرائے کے مکان میں رہنے لگے۔ پولیس نے بتایا کہ سیما کی موجودگی کے بارے میں اس وقت خبر ملی جب انھوں نے شادی کرنے کے لیے اپنا سرٹیفیکٹ بنوانے کی غرض سے کسی ایجنٹ سے رابطہ قائم کیا۔
وہ شخص پولیس کا مخبر تھا جس نے پولیس کو سیما کے بارے میں خبر دی۔
پولیس نے سچن اور پاکستانی خاتون کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس افسر سعد میاں خان نے بتایا کہ ان کے قبضے سے ان کا اور ان کے بچوں کے پاسپورٹ اور برتھ سرٹیفیکٹ وغیرہ ملے ہیں۔
پولیس کے مطابق اس جوڑے سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔
انڈین پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ خاتون نے اپنے گھر والوں کو نہیں بتایا ہے کہ وہ انڈیا جا رہی ہیں۔

کیا یہ پہلا واقعہ ہے؟​

ملائم سنگھ اور اقرا

،تصویر کا ذریعہBENGALURU POLICE
پاکستانی خاتون اور سچن کی محبت اور سرحد پار کر کے انڈیا آنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ حالیہ مہینوں میں اس نوعیت کا دوسرا واقعہ ہے۔
جنوری 2023 میں ایک پاکستانی لڑکی انڈین لڑکے کی محبت میں گرفتار ہو کر انڈیا پہنچ گئی تھی۔ پاکستان کے صوبہ سندھ کی 19 سالہ اقرا جیوانی اور اتر پردیش کے شہر الہ آباد کے 21 سالہ ملائم سنگھ یادو کو آن لائن لڈو کھیلتے ہوئے پیار ہو گیا تھا۔
یادو بنگلور میں کام کرتے تھے اور اقرا بھی انڈیا داخلے کے لیے سندھ سے نیپال پہنچی تھی جہاں دونوں نے شادی کی۔ دونوں گذشتہ برس ستمبر میں بنگلور آئے اور ایک کرائے کے مکان میں رہنے لگے تھے۔ پولیس نے انھیں جنوری میں گرفتار کر لیا تھا۔
اقرا کو 19 فروری کو واہگہ بارڈر کے راستے واپس پاکستان بھیج دیا گیا تھا۔
انڈیا اور پاکستان کے درمیان کئی برس سے تعلقات انتہائی خراب ہیں۔ تعلقات خراب ہونے سے ویزا کی مشکلات بھی بڑھ گئی ہیں۔ معمول کے حالات میں بھی غیر متعلقہ لوگوں سے ملنے کے لیے ویزا حاصل کرنا انتہائی مشکل ہے۔
نیپال ایک ٹرانزٹ کا کام کرتا ہے۔ انڈین شہریوں کے لیے نیپال آنے جانے میں ویزا کی ضرورت نہ ہونے سے وہاں آنا جانا آسان ہے۔ ان واقعات کے بعد انڈیا کی جانب سے نیپال پر اس بات کے لیے دباؤ ضرور بڑھے گا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ نیپال آنے والے پاکستانی شہری غیر قانونی طریقے سے انڈیا میں داخل نہ ہو سکیں۔

متعلقہ عنوانات​

اسی بارے میں​

اہم خبریں​

فیچر اور تجزیے​

 

cestmoi ✅️

Chief Minister (5k+ posts)
امیگریشن نے کیا کرنا ہے جب لڑکی کا یار اسے سے شادی کر رہا ہے اور پھر جو بھی پروسیجر ہو وہ کریں گے
The yaar was already here? Then why didn't she marry that yaar to begin with?
 

chiller

Politcal Worker (100+ posts)
یار میرے ایک دوست کے بیٹے کے ساتھ بہت ہی ظلم کیا ہے پاکستانی لڑکی نے جب شادی کے بعد یہاں پہنچی تو کچھ ہی ہفتوں کے بعد اس پر الزام لگایا کہ وہ اسے ریپ کرتا ہے اور اپنے یار کے ساتھ مل کر باقاعدہ مقدمہ کیا اب وہ بائیس تئیس سال کا لڑکا جیل میں ہے اس کی ساری زندگی تباہ و برباد ہو کر رہ گئی ہے یہ بات سب لوگوں کو سوچنی چاہئیے کہ پاکستانی لڑکے یا لڑکی کا یہاں کے لڑکے یا لڑکی سے کو میل نہیں بنتا
Bohat bura kia is larki ne. Aur is ka anjaam bohat bhi bura hoga. Pakistani log agar ye jante huwe shaadi karhe ke shaaksh overseas hai tu zyada tar laalchi hi milte hai.
Aap kay dost ki khaani sun kar afsoos huwa. 😟
 

chiller

Politcal Worker (100+ posts)

محبت میں گرفتار ہو کر انڈیا پہنچنے والی پاکستانی خاتون: ’پب جی گیم کے ذریعے میری بیوی کو ورغلایا گیا، بچوں سمیت واپس لایا جائے‘​

خاتون

مضمون کی تفصیل
  • مصنف,ریاض سہیل، شکیل اختر
  • عہدہ,بی بی سی اردو
  • 5 جولائی 2023
    اپ ڈیٹ کی گئی 6 جولائی 2023
’پب جی کے ذریعے میری اہلیہ کو ورغلایا گیا ہے، میں حکام سے اپیل کرتا ہوں کہ اسے میرے بچوں سمیت پاکستان واپس لایا جائے۔‘
یہ کہنا ہے کہ انڈیا کے دارالحکومت دلی کے نواحی علاقے سے گرفتار ہونے والی 27 سالہ پاکستانی خاتون کے شوہر کا۔
بی بی سی سے فون پر بات کرتے ہوئے خاتون کے شوہر نے بتایا کہ اُن کا تعلق سندھ کے ضلع خیرپور سے ہے اور وہ کافی عرصے سے روزگار کے سلسلے میں سعودی عرب میں مقیم ہیں۔ اُن کے مطابق ان کی اپنی اہلیہ سے محبت کی شادی ہوئی تھی جس میں گھر والوں کی رضامندی شامل نہیں تھی مگر بعد میں برادری کے فیصلے کے بعد سب راضی ہو گئے تھے۔
یاد رہے کہ انڈین پولیس نے حال ہی میں ایک 27 سالہ پاکستانی خاتون کو دلی کے نواحی علاقے سے گرفتار کیا ہے جو اپنے چار نوعمر بچوں ایک انڈین شخص کے ساتھ غیرقانونی طور پر مقیم تھیں۔ خاتون نے پولیس حکام کو دوران تفتیش بتایا کہ سنہ 2019 میں کورونا لاک ڈاؤن کے دوران پب جی کھیلتے ہوئے اُن کی ایک انڈین شہری سچن سے شناسائی ہوئی، پھر واٹس ایپ پر باتوں کا سلسلہ شروع ہوا اور جلد ہی یہ دونوں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو گئے۔
خاتون کے مطابق اپنی محبت کو پانے کے لیے وہ نیپال کے راستے انڈیا پہنچیں تھیں۔
27 سالہ پاکستانی خاتون پر انڈیا میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے اور وہاں رہنے کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ یہ خاتون انڈیا کیسے پہنچیں اور پھر گرفتار کیسے ہوئیں یہ جاننے سے قبل دیکھتے ہیں کہ ان کے پاکستانی شوہر کا اب کیا کہنا ہے؟
سیما

،تصویر کا ذریعہDELHI POLICE
،تصویر کا کیپشن
پاکستانی خاتون جو انڈین شہری سچن کی محبت میں انڈیا پہنچ گئیں

’مس کال پر رابطہ ہوا اور پھر کورٹ میرج‘​

بی بی سی سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے سعودی عرب میں مقیم اس پاکستانی خاتون کے شوہر نے بتایا کہ اُن کا اپنی اہلیہ سے موبائل فون کی ایک مس کال کے ذریعے رابطہ ہوا، جس کے بعد وہ دونوں تین، چار ماہ تک فون پر بات کرتے رہے اور پھر انھوں نے شادی کا فیصلہ کیا۔
ان کے مطابق خاتون کے رشتہ دار اس رشتے پر راضی نہیں تھے، لہذا انھوں نے عدالت میں شادی کی جس کے بعد وہ کراچی آ گئے جہاں ان کی اہلیہ کے والد اور بہنیں رہتی تھیں۔
انھوں نے بتایا کہ کراچی میں رہتے ہوئے وہ رکشہ چلاتے تھے مگر بعدازاں بہتر روزگار کے لیے وہ سعودی عرب آ گئے جہاں انھوں نے محنت مزدوری کی اور اپنا مکان بنوایا۔
شوہر کے مطابق ان کی اہلیہ اور چار بچے ابتدا میں اُسی گھر میں مقیم تھے مگر بعدازاں وہ کرائے کی مکان میں منتقل ہو گئے کیونکہ بیوی نے بتایا تھا کہ گھر کی ضروری مرمت کروانی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ان کی اہلیہ اور بچے اُن کے رابطے میں تھے مگر نو مئی کو پیش آنے والے واقعے کے بعد جب پاکستان میں انٹرنیٹ معطل ہوا تو ان کا اپنی بیوی سے فون پر رابطہ منقطع ہو گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ اہلیہ سے رابطہ نہ ہونے پر انھوں نے اُس کے بھائی کو فون کیا جس نے پتہ کر کے بتایا کہ اُن کی بیوی نے مکان فروخت کر دیا ہے اور وہ بچوں کے ساتھ کہیں چلی گئی ہیں۔
شوہر کے مطابق چونکہ وہ سعودی عرب میں مقیم تھے اس لیے انھوں نے اپنے والد کے ذریعے اپنی اہلیہ کی گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی۔
انھوں نے بتایا کہ ’جاننے والوں کی مدد سے معلوم کیا تو ابتدا میں پتا چلا کہ وہ دبئی گئی ہے۔ بعد میں نیپال جانے کا پتہ چلا۔ اس کے بعد سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ وہ انڈیا کی جیل میں ہے۔‘
پاکستانی شوہر کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنی اہلیہ کو طلاق نہیں دی اور وہ اب بھی ان کے نکاح میں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کو میڈیا کے ذریعے پتا چلا ہے کہ ان کی بیوی واپس پاکستان نہیں آنا چاہتی ہیں۔

پاکستانی خاتون محبت میں کیسے گرفتار ہوئیں اور انڈیا کیسے پہنچیں؟​

محبت

،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
انڈین پولیس کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ خاتون مئی 2023 سے دلی کے نواحی علاقے میں غیرقانونی طور پر سچن نامی انڈین شہری کے ساتھ مقیم تھیں۔ انڈین پولیس نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ پاکستانی خاتون سچن سے محبت کرتی ہیں اور یہ محبت ہی انھیں سرحد پار سے انڈیا کھینچ لائی۔
پولیس کے مطابق پاکستانی خاتون کی ملاقات سچن سے پب جی گیم پر ہوئی تھی، دونوں میں تعلقات بڑھے اور پھر وہ ایک دوسرے سے واٹس ایپ کے ذریعے باتیں کرنے لگے اور دونوں کو ایک دوسرے سے محبت ہو گئی، جس کے بعد سیما نے انڈیا آنے کا فیصلہ کیا۔
گریٹر نوئیڈا کے پولیس افسر اشوک کمار کا کہنا ہے کہ چند روز قبل پولیس کو ایک مخبر کے ذریعے اطلاع ملی کہ ایک پاکستان خاتون دلی کے نواحی علاقے ربو پورہ میں اپنے بچوں کے ساتھ رہ رہی ہیں، جس پر پولیس نے مزید معلومات حاصل کرنے کے بعد انھیں حراست میں لے لیا ہے۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر خاتون نے میڈیا کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں بتایا کہ وہ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران پب جی کھیلا کرتی تھیں جہاں پر اُن کی ملاقات انڈین شہری سچن سے ہوئی، دونوں میں تعلق بڑھا اور محبت ہو گئی، جس کے بعد دونوں نے شادی کا فیصلہ کیا۔
گریٹر نوئیڈا کے ڈپٹی پولیس کمشنر سعد میاں خان نے بتایا کہ خاتون کا تعلق پاکستان کے صوبہ سندھ سے ہے اور پہلے سے شادی شدہ ہیں اور ان کے کم عمر بچے بھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے

’میں واپس نہیں جانا چاہتی، میں سچن سے پیار کرتی ہوں‘​

پولیس کے ہاتھوں گرفتار اور محبت کے ہاتھوں مجبور پاکستانی خاتون نے عدالت کے باہر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں واپس پاکستان نہیں جانا چاہتی ہوں، میں سب کچھ چھوڑ کر آئی ہوں۔ میں سچن سے بہت پیار کرتی ہوں اور اس سے شادی کرنا چاہتی ہوں۔‘
انڈین شہری سچن کا بھی یہی کہنا تھا وہ خاتون سے بہت پیار کرتے ہیں۔ انھوں نے انڈین حکومت سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت سے ہماری بس یہی درخواست ہے کہ وہ ہماری شادی کروا دے۔ ہم ایک دوسرے سے بہت پیار کرتے ہیں، ہمارا گھر بسنے دیجیے۔‘
سچن ایک مقامی گروسری کی دوکان میں کام کرتے ہیں۔ پولیس نے سیما کے چاروں بچوں کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔
پولیس افسر سعد میاں خان نے بتایا کہ خاتون کے بچوں کو مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا اور عدالت جو حکم دے گی اسی کے مطابق بچوں کے محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے گا۔
پولیس کے مطابق خاتون کے چاروں بچے نابالغ اور کم عمر ہیں اور چونکہ یہ معاملہ غیر ملک کے شہریوں سے متعلقہ ہے اس لیے اس کی تفصیلات مرکزی سکیورٹی ایجنسیوں کو بھی بھیج دی گئی ہیں۔
سچن

،تصویر کا کیپشن
سچن

سیما پاکستان سے انڈیا کیسے پہنچیں؟​

ڈپٹی پولیس کمشنر سعد میاں خان کے مطابق خاتون کو علم تھا کہ پاکستان اور انڈیا کے سفارتی تعلقات میں سرد مہری کے باعث ویزے کا حصول میں مشکلات ہیں لہذا انھوں نے یوٹیوب سے انڈیا آنے سے متعلق جاننا شروع کیا اور انھیں معلوم ہوا کہ وہ نیپال کے راستے انڈیا پہنچ سکتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس منصوبے پر عملدرآمد کرتے ہوئے پاکستانی خاتون نے پاکستان میں ایک ایجنٹ کے ذریعے نیپال کا ٹکٹ اور ویزا حاصل کیا۔
ڈپٹی پولیس کمشنر کے مطابق ابتدائی تفتیش میں خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ سال مارچ میں پہلی بار وہ اکیلے نیپال کے دارالحکومت کھممنڈو آئی تھیں تاکہ حالات کا جائزہ لے سکیں اور پھر وہ دوبارہ مئی 2023 کے وسط میں اپنی تین بیٹیوں اور ایک بیٹے کے ہمراہ کھٹمنڈو پہنچی تھیں۔
ڈپٹی پولیس کمشنر سعد میاں کے مطابق انڈین شہری سچن نے پولیس کو بتایا کہ وہ خاتون کو لینے کے لیے انڈیا سے نیپال پہنچے اور پھر چند دن وہاں گزارنے کے بعد وہ بس کے ذریعے انڈیا آ گئے۔
واضح رہے کہ انڈین اور نیپالی شہریوں کو ایک دوسرے کے ملک جانے کے لیے ویزا کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ سرحد عبور کرنے کے لیے اُن کے پاس کوئی ایک سرکاری شناختی کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس، پاسپورٹ، ووٹنگ کارڈ یا آدھار کارڈ ہونا چاہیے۔
جبکہ انڈیا نیپال بارڈر چک پوائنٹ پر پیدل آنے جانے والوں کی چیکنگ بھی نہیں ہوتی۔ اسی لیے سیما اور سچن کے لیے بچوں سمیت اس چک پوائنٹ سے گزر کر آنا آسان تھا۔
نیپال کی سرحد سے دلی کے لیے براہ راست بسیں چلتی ہیں جن میں بڑی تعداد میں نیپالی اور انڈین شہری سفر کرتے ہیں۔

انڈین پولیس کو پاکستانی خاتون کی موجودگی کی اطلاع کیسے ملی؟​

دلی کے نواحی علاقے گریٹر نوئیڈا پہنچنے کے بعد سچن اور پاکستان خاتون اپنے بچوں کے ساتھ ایک کرائے کے مکان میں رہنے لگے۔ پولیس نے بتایا کہ سیما کی موجودگی کے بارے میں اس وقت خبر ملی جب انھوں نے شادی کرنے کے لیے اپنا سرٹیفیکٹ بنوانے کی غرض سے کسی ایجنٹ سے رابطہ قائم کیا۔
وہ شخص پولیس کا مخبر تھا جس نے پولیس کو سیما کے بارے میں خبر دی۔
پولیس نے سچن اور پاکستانی خاتون کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس افسر سعد میاں خان نے بتایا کہ ان کے قبضے سے ان کا اور ان کے بچوں کے پاسپورٹ اور برتھ سرٹیفیکٹ وغیرہ ملے ہیں۔
پولیس کے مطابق اس جوڑے سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔
انڈین پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ خاتون نے اپنے گھر والوں کو نہیں بتایا ہے کہ وہ انڈیا جا رہی ہیں۔

کیا یہ پہلا واقعہ ہے؟​

ملائم سنگھ اور اقرا

،تصویر کا ذریعہBENGALURU POLICE
پاکستانی خاتون اور سچن کی محبت اور سرحد پار کر کے انڈیا آنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ حالیہ مہینوں میں اس نوعیت کا دوسرا واقعہ ہے۔
جنوری 2023 میں ایک پاکستانی لڑکی انڈین لڑکے کی محبت میں گرفتار ہو کر انڈیا پہنچ گئی تھی۔ پاکستان کے صوبہ سندھ کی 19 سالہ اقرا جیوانی اور اتر پردیش کے شہر الہ آباد کے 21 سالہ ملائم سنگھ یادو کو آن لائن لڈو کھیلتے ہوئے پیار ہو گیا تھا۔
یادو بنگلور میں کام کرتے تھے اور اقرا بھی انڈیا داخلے کے لیے سندھ سے نیپال پہنچی تھی جہاں دونوں نے شادی کی۔ دونوں گذشتہ برس ستمبر میں بنگلور آئے اور ایک کرائے کے مکان میں رہنے لگے تھے۔ پولیس نے انھیں جنوری میں گرفتار کر لیا تھا۔
اقرا کو 19 فروری کو واہگہ بارڈر کے راستے واپس پاکستان بھیج دیا گیا تھا۔
انڈیا اور پاکستان کے درمیان کئی برس سے تعلقات انتہائی خراب ہیں۔ تعلقات خراب ہونے سے ویزا کی مشکلات بھی بڑھ گئی ہیں۔ معمول کے حالات میں بھی غیر متعلقہ لوگوں سے ملنے کے لیے ویزا حاصل کرنا انتہائی مشکل ہے۔
نیپال ایک ٹرانزٹ کا کام کرتا ہے۔ انڈین شہریوں کے لیے نیپال آنے جانے میں ویزا کی ضرورت نہ ہونے سے وہاں آنا جانا آسان ہے۔ ان واقعات کے بعد انڈیا کی جانب سے نیپال پر اس بات کے لیے دباؤ ضرور بڑھے گا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ نیپال آنے والے پاکستانی شہری غیر قانونی طریقے سے انڈیا میں داخل نہ ہو سکیں۔

متعلقہ عنوانات​

اسی بارے میں​

اہم خبریں​

فیچر اور تجزیے​

Koi haal nahi hai inka.
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
Bohat bura kia is larki ne. Aur is ka anjaam bohat bhi bura hoga. Pakistani log agar ye jante huwe shaadi karhe ke shaaksh overseas hai tu zyada tar laalchi hi milte hai.
Aap kay dost ki khaani sun kar afsoos huwa. 😟
بس اللہ ہم پر اپنا رحم کرے ایسے بہت سے قصے ہیں جو بہت سے پاکستانیوں کے ساتھ ہو چکے ہیں بس اسکا حل صرف یہ ہے کہ آپ جہاں رہتے ہیں اور جس ملک میں آپکے بچے پیدا ہوئے ہیں اسی ملک کو اپنا سمجھیں اور اپنے بچوں کی شادیاں وہیں کریں پاکستان ہماری دھرتی جنم بھومی ہے ہمیں اس سے بہت پیار ہے مگر ہمارے بچوں کی نہ وہ دھرتی ہے نہ انہیں اس سے کچھ لگاؤ ہے میرا تو سب کو مشورہ ہے کہ اپنے بچوں کی زندگیاں خراب نہ کریں
 

chiller

Politcal Worker (100+ posts)
بس اللہ ہم پر اپنا رحم کرے ایسے بہت سے قصے ہیں جو بہت سے پاکستانیوں کے ساتھ ہو چکے ہیں بس اسکا حل صرف یہ ہے کہ آپ جہاں رہتے ہیں اور جس ملک میں آپکے بچے پیدا ہوئے ہیں اسی ملک کو اپنا سمجھیں اور اپنے بچوں کی شادیاں وہیں کریں پاکستان ہماری دھرتی جنم بھومی ہے ہمیں اس سے بہت پیار ہے مگر ہمارے بچوں کی نہ وہ دھرتی ہے نہ انہیں اس سے کچھ لگاؤ ہے میرا تو سب کو مشورہ ہے کہ اپنے بچوں کی زندگیاں خراب نہ کریں
Aap ne bilkul theek leekah hai. ☝️
 

chiller

Politcal Worker (100+ posts)
لڑکے کے باپ کا کہنا ہے کہ لڑکی کے والدین اسکی شادی یار سے نہیں کرنا چاہتے تھے تو لڑکی نے یہ راستہ اپنایا
ye baat larke kay baap ko maloom thi riste karte waqt?