شوہر کی ناشکری عورت کے گھر کبھی خوشی نہیں آسکتی

Siberite

Chief Minister (5k+ posts)
I never said I hate being alive. There is another cancer we have to fight now...and that's you and your masters who have ruined the lives of Pakistanis.
My friend, you are welcome to fight all cancers and all ills in the world. But I am sorry, you are as much on the wrong path as the medical community has been for treating cancer for the last half century.
 

M_Shameer

Councller (250+ posts)

اس میں کوئ شک نہیں کہ مالی آسودگی اور قیمت خرید کی دسترس ھی قوموں کی مجموعی ترقی کا نچوڑ ہوتی ہیں لیکن انسانی نفسیات میں ملاوٹ کے جراثیم بداخلاقی ان گھرانوں میں بھی اسی تیزی سے وارد ہوتے ہیں جسطرح افلاس کے ھاتھوں مجبور ہوکر غربا جرائم کی نوعیت کو پس پیش نہیں رکھتے ۔


ھرچند کہ مالی آسودگی سے کئ قسم کے غیر اخلاقی جرائم سے بچا جاسکتا ہے تاھم کردار کی مضبوطی ھی وہ واحد قوت ھے جو مالی پسماندگی کے باوجود اور پیسوں کی ریل پیل کے درمیان بھی اپنے وجود کا اظہار کرواتی ھے ۔


ھمارے تاریخی مردانہ ھیجومینی کا تصور اس معاشرے سے یکدم ختم نہیں کیا جاسکتا اور نہ ھی خواتین کو مکمل اور کھلی آزادی کا خواب مستقبل قریب میں پایہ تکمیل تک پہنچ سکتا ہے ۔
اور جب تک یہ مکمل نہیں ہوتا ، ھمیں اپنی اخلاقیات کا درس لیتے رھنا چاھیے ، کردار کی تعمیر مالی منفعت کی محتاج نہیں ۔ یہ تو انسانی گوھر ھے ۔



آپ کی اس بات سے متفق ہوں کہ انسانی نفسیات میں عمومی طور پر برائی کے جراثیم پائے جاتے ہیں، مگر میری نظر میں اگر کوئی معاشرہ بحثیت مجموعی کم از کم اس حد تک آسودہ حال ہوجائے کہ اسے ہر وقت فکرِ معاش اور عدم تحفظ کا احساس نہ ستائے تو وہاں کے لوگوں کی اخلاقیات بہتر ہوجاتی ہیں، (یاد رہے ہم اکثریت کی بات کررہے ہیں، نہ کہ اقلیت کی، کیونکہ ہر معاشرے میں ایک ایسی اقلیت موجود ہوتی ہے جو بہر صورت اخلاقی سطح سے گراوٹ کا مظہر ہوتی ہے)۔میں بحثیت مجموعی (اَِیز اے ہول) پر اس لئے زور دیتا ہوں کیونکہ میری نظر میں معاشرے کی اخلاقی بہتری کیلئے یہ ازحد ضروری ہے، اگر معاشرے کا ایک طبقہ امیر اور دوسرا غریب ہو تو ایسے میں امیر طبقے کی اخلاقی بہتری کا بھی کوئی امکان نہیں، کیونکہ ایسا معاشرہ عدم توازن کی بنا پر مسلسل انتشار کا شکار رہے گا۔

آپ نے کردار کی جس پختگی کا ذکر کیا، اور اسے مالی منفعت سے مبرا قرار دیا، وہ معاشرے کےاکا دکا لوگوں میں تو پائی جاسکتی ہے، مگر ہم چونکہ معاشرے کی مجموعی تصویر پر بات کررہے ہیں، اس لئے میری رائے میں کردار کی یہ پختگی کسی درس و تدریس یا مذہبی تعلیمات سے پیدا نہیں کی جاسکتی، بلکہ اس کیلئے ضروری ہے کہ معاشرے کی مجموعی مالی حالت بہتر کی جائے جو کہ معاشرے کی تمام افراد کی شمولیت کے بغیر ممکن نہیں، اور اس کیلئے معاشرے کی پروڈکٹیویٹی میں عورتوں کا شامل ہونا بےحد ضروری ہے۔ ہمارے سامنے اس کی عملی مثالیں موجود ہیں، ایک طرف وہ معاشرے ہیں جو مالی طور پر آسودہ حال ہیں، وہاں کے لوگوں کی اکثریت کو ہم اخلاقی طور پر بہتر پاتے ہیں جبکہ دوسری طرف تیسری دنیا کے وہ معاشرے ہیں جو پسماندگی اور بدحالی کا شکار ہیں، وہاں کے لوگ اخلاقی پستی میں بھی اتنے ہی دھنسے ہوئے ہیں، کسی قسم کا مذہب ان کو کردار کی پختگی نہیں سکھا پاتا۔
 

Mocha7

Minister (2k+ posts)
the medical community has been for treating cancer for the last half century.
confused surprise GIF by Ecard Mint
 

Rambler

Chief Minister (5k+ posts)
میری نظر میں کوئی بھی معاشرہ جب تک بحثیت مجموعی مالی طور پر آسودہ نہ ہو تب تک وہ اخلاقی انحطاط کا شکار رہتا ہے ، جرائم کی شرح بھی زیادہ ہوتی ہے۔ ابراہم میسلو کی ہائرارکی آف نیڈز بھی یہی کہتی ہے۔ ہمارے معاشرے کی عورت (کی اکثریت) بھی اسی لئے زیادہ کرپٹ اور لالچی ہے کیونکہ پیسے تک اس کی ڈائریکٹ رسائی نہیں ہے، وہ پیسے کیلئے مرد کی محتاج ہے اس لئے اس کی ہوس بھی مرد سے زیادہ ہے۔ جس معاشرے کی آدھی آبادی کو گھروں میں بٹھا دیا جائے اور باقی آدھی ان کا بھی بوجھ اٹھانے پر لگی ہو، ایسا معاشرہ کبھی غربت اور بدحالی سے نکل ہی نہیں سکتا۔ یہ تو کامن سینس کی بات ہے۔ امریکہ برطانیہ اور یورپ وغیرہ کی تو خیر صدیوں پر محیط تاریخ ہے، مگر جن معاشروں نے پچھلی چند دہائیوں میں ترقی کی ہے جیسا کہ چائنا، ساؤتھ کوریا، سنگاپور، ہانگ کانگ ان معاشروں کا جائزہ لیا جائے تو ان کی ترقی کے پیچھے ایک بڑا عنصر یہ ہے کہ ان معاشروں میں عورتوں پر وہ پابندیاں نہیں ہیں جو مسلم معاشروں میں پائی جاتی ہیں، وہ معاشرے کی پروڈکٹیویٹی میں پورا حصہ ڈالتی ہیں۔ اس کے مقابلے میں اسلامی ممالک کا جائزہ لیں تو ان کی اکثریت مالی بدحالی کا شکار ہے، سوائے ان چند ملکوں کے جن کو خوش قسمتی سے تیل کی دولت مل گئی۔

Man o man - You seem to be a recent incarnation of Rousseau.
 

Siberite

Chief Minister (5k+ posts)
The only method they knew and continue to apply is based on chemotherapy. The process was a disaster and a failure on majority of the cases and only been successful in some kinds and even that is temporary. It is a criminal negligence and the monopoly of pharmaceutical companies which took the advantage of this failed process for so long. Only now, the medical science is searching and progressing to find out new ways to treat cancer.