شریک جرم نہ ہوتے تو مخبری کرتے
جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ آگیا. دور حاضر کی سب سے بڑی عوامی تحریک جو خالصتا" عمران خان کی شخصیت کے کرشمے سے اٹھی تھی فی الحال لگتا یے کہ اپنی موت اگر مر نہیں گئی تو کم از کم زندہ درگور ہو گئی ہے جس کا اب فوری نتیجہ یہ نکل سکتا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں ن لیگ کی کامیابی کم و بیش 2013 کے عام انتخابات کے ہم پلہ ثابت ہو سکتی ہے. یہ اتنا بڑا پی ٹی آئی اور عمران کی کریڈیبیلیٹی کا نقصان ہے کہ جس کے بارے میں یہ کہنا مشکل ہو رہا ہے کہ اب کبھی پی ٹی آئی واپس کم بیک کر پائے گی یا نہیں.
پی ٹی آئی کے ساتھ وہی ہوا جیسے کوئی رومن ایمپائر اپنے عروج پہ پہنچتے ہی زوال کا مزہ چکھ لے یا کوئی عظیم الشان عمارت چند لمحات میں زلزلے کی نذر ہو کر کھنڈرات کا روپ دھارلےاور لگتا یہ ہے کہ اب دیپ جلائے جائیں گے ان کھنڈرات کے تلے _ لیکن یک بیک ہوا کیا کہ دشمن مٹانے ہی پہ تل جائے، آئیے اس کا ٹوٹے ہوئے مگر ٹھنڈے دل سے جائزہ لیتے ہیں اسی طرح جس طرح آج ہم رومن ایمپائر کا تاریخی وجوہات سے جائزہ لیتے ہیں کہ کیسے عظیم الشان سلطنت زمیی بوس ہوئی.
عمران خان کے غیر ذمہ دارانہ بیانات، بے وقت کے اقدامات، اور انتہائی نازک صورت حال میں کئے گئے فیصلوں نے جہاں ان کے کارکنان کےلئے مسائل پیدا کئے وہاں اپنی لیڈر شپ کےلئے بھی سبکی کا باعث بنتے رہے.
دھرنے کے اعلان سے لے کر دھرنا ختم ہو نے تک کتنے ہی ایسے سبکی کا باعث بننے کے مواقعے آئے جن کا ذکر بے تحاشا ہو چکا ہے. ان میں سےتین کا ہم ذکر کرتے ہیں
ایک- جب عمران خان سے عام انتخابات سے پہلے ارشد شریف نے انٹرویو میں سوال کیاکہ اگر وہ پرائم منسٹر بنے اور ڈرون آیا تو کیا کریں گے جس کا عمران خان نے جواب دیا کہ وہ ائرفورس کو حکم دیں گے کہ ڈرون گرا دے اور یہ گیم چینجر ثابت ہوا. اس پر اسٹیبلشمنٹ کے کان کھڑے ہو گئے کہ یہ تو بطور پرائم منسٹر امریکہ کی اس سے جنگ کروا دے گا اور مئی 2013 کے الیکشن میں ووٹوں کے حساب سے دوسری بڑی پارٹی ہو نے کے باوجود پالیمنٹ میں دوسری بڑی پارٹی نہ بن سکی. کبھی نجم سیٹھی پہ الزام لگتا ہے کبھی چیف جسٹس پہ اور کبھی آراوز پر. میں یہ کہتا ہوں کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ، غالبا" فوج نے ڈرون والے بیان کے بعد فیصلہ کر لیا تھا کہ خان صاحب کو ابھی بہت سیاسی تربیت کی ضرورت ہے اسی لئے اس کو اپوزیشن لیڈر کا عہدہ بھی نہیں دیا گیا بلکہ ایک صوبے کی مخلوط حکومت دی گئی تاکہ تربیت ہو سکے.
دوسرا ایم کیو ایم اور اسٹیبلیشمنٹ کی لڑائی میں خوامخواہ کود پڑنا، یہ تو طے ہو چکا کہ اسٹیبلشمنٹ نے دھرنے سے لے کر آج تک عمران خان کو استعمال کیا ہے
اور تیسرا وہ بیان جس کے نتیجے میں جوڈیشل کمیشن پی ٹی آئی کے لئے زلزلہ بن گیا، کیسے یہ پی ٹی آئی کے تابوت میں آخری کیل بن گیااور کیسے اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کو ڈسکارڈ کرنے کا اتنا بڑا فیصلہ کرلیا وہ بیان تھا ہی ایسا کہ اس نے اسٹیبلیشمنٹ کے غصے اور عمران خان سے مایوسی کو انتہا پر پہنچا دیا. آرمی پبلک سکول کا ناقابل فراموش سانحہ اور جب فوج حالت جنگ میں ہو، جوان اور افسر شہید ہو رہے ہوں اور جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ آنے والا ہو جس میں ہر ایک بجا طور پر یہ توقع کرہا ہو کہ دونوں اپنی اپنی جگہ پر کامیابی کا جشن منائیں گے آپ کا طالبان کے ساتھ مذاکرات کے موقف کا پریس کانفرنس میں اعادہ کرنا اور بے وقت کی غلط راگنی نے آپ کو چاروں شانے چت کردیا کیونکہ لگتا ہے اسٹیبلشمنٹ اہم ترین عہدے کے لئے آپکی اہلیت سے مکمل طور پر مایوس ہو چکی ہے کیونکہ خان صاحب نے 2 سال کے بعد بھی ریاستی نزاکتوں کو نہیں سیکھا. خان صاب آپ نے چند دن پہلے فرمایا میں طالبان سے مزاکرات کا کہتا تھا اور آج مزاکرات ہو رہے ہیں، خان صاحب بولنے سے پہلے سوچ تو لیتے حضور یا کسی سے مشورہ کر لیتے کہ وہ جن سے آپ مزاکرات کا کرنے کا کہا کرتے تھے
وہ اور تھے جنہوں نے ہمارے بچوں کو ذبح کیا اور لاتعداد لوگ اور فوجی شہید کردیے اور آپ بھول گئے جن سے آج مزاکرات ہو رہے ہیں یہ اور ہیں انہوں نے ہمارے بچے نہیں شہید کئے یہ دوسرے ملک سے ہیں یہ دو ریاستوں کا معاملہ ہےاور
اب ہم لوگ کہتے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ یکطرفہ ہے، نہیں خان صاحب نہیں، آج پھر میں کہتا ہوں کہ کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ؟ ذرا جوڈیشل کمیشن کےدوران سماعت ریمارکس پھر سے پڑھ لیں ججز کو معلوم ہو گیا تھا کیا ہوا اور کیسے ہوا اور کتنا ہوا بقول شاعر
ہمیں علم ہے رہزنوں کے ہر ٹھکانے کا
شریک جرم نہ ہوتے تو مخبری کرتے
آج پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ آپ کے جانثار چھپتے پھررہے ہیں میڈیا سے، لوگوں سے اور شاید اپنے آپ سے، آپ کے نظرئیے پر جان دینے والوں کیلئے سبکی برداشت کرنا مشکل ہو گیا صرف آپکی نااہلیت کی وجہ سے. ایک حل ہے پارٹی میں اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کر دیں، ہو سکے تو کسی اور کو چیئرمین بنا کر خود پیچھے رہ کر اس کی ڈرائیونگ فورس بن جائیں شاید اس طرح سے اسٹیبلیشمنٹ آپ پر نہ سہی مگر کم از کم آپ کی پارٹی پر اپنا اعتماد بحال کر سکے
جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ آگیا. دور حاضر کی سب سے بڑی عوامی تحریک جو خالصتا" عمران خان کی شخصیت کے کرشمے سے اٹھی تھی فی الحال لگتا یے کہ اپنی موت اگر مر نہیں گئی تو کم از کم زندہ درگور ہو گئی ہے جس کا اب فوری نتیجہ یہ نکل سکتا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں ن لیگ کی کامیابی کم و بیش 2013 کے عام انتخابات کے ہم پلہ ثابت ہو سکتی ہے. یہ اتنا بڑا پی ٹی آئی اور عمران کی کریڈیبیلیٹی کا نقصان ہے کہ جس کے بارے میں یہ کہنا مشکل ہو رہا ہے کہ اب کبھی پی ٹی آئی واپس کم بیک کر پائے گی یا نہیں.
پی ٹی آئی کے ساتھ وہی ہوا جیسے کوئی رومن ایمپائر اپنے عروج پہ پہنچتے ہی زوال کا مزہ چکھ لے یا کوئی عظیم الشان عمارت چند لمحات میں زلزلے کی نذر ہو کر کھنڈرات کا روپ دھارلےاور لگتا یہ ہے کہ اب دیپ جلائے جائیں گے ان کھنڈرات کے تلے _ لیکن یک بیک ہوا کیا کہ دشمن مٹانے ہی پہ تل جائے، آئیے اس کا ٹوٹے ہوئے مگر ٹھنڈے دل سے جائزہ لیتے ہیں اسی طرح جس طرح آج ہم رومن ایمپائر کا تاریخی وجوہات سے جائزہ لیتے ہیں کہ کیسے عظیم الشان سلطنت زمیی بوس ہوئی.
عمران خان کے غیر ذمہ دارانہ بیانات، بے وقت کے اقدامات، اور انتہائی نازک صورت حال میں کئے گئے فیصلوں نے جہاں ان کے کارکنان کےلئے مسائل پیدا کئے وہاں اپنی لیڈر شپ کےلئے بھی سبکی کا باعث بنتے رہے.
دھرنے کے اعلان سے لے کر دھرنا ختم ہو نے تک کتنے ہی ایسے سبکی کا باعث بننے کے مواقعے آئے جن کا ذکر بے تحاشا ہو چکا ہے. ان میں سےتین کا ہم ذکر کرتے ہیں
ایک- جب عمران خان سے عام انتخابات سے پہلے ارشد شریف نے انٹرویو میں سوال کیاکہ اگر وہ پرائم منسٹر بنے اور ڈرون آیا تو کیا کریں گے جس کا عمران خان نے جواب دیا کہ وہ ائرفورس کو حکم دیں گے کہ ڈرون گرا دے اور یہ گیم چینجر ثابت ہوا. اس پر اسٹیبلشمنٹ کے کان کھڑے ہو گئے کہ یہ تو بطور پرائم منسٹر امریکہ کی اس سے جنگ کروا دے گا اور مئی 2013 کے الیکشن میں ووٹوں کے حساب سے دوسری بڑی پارٹی ہو نے کے باوجود پالیمنٹ میں دوسری بڑی پارٹی نہ بن سکی. کبھی نجم سیٹھی پہ الزام لگتا ہے کبھی چیف جسٹس پہ اور کبھی آراوز پر. میں یہ کہتا ہوں کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ، غالبا" فوج نے ڈرون والے بیان کے بعد فیصلہ کر لیا تھا کہ خان صاحب کو ابھی بہت سیاسی تربیت کی ضرورت ہے اسی لئے اس کو اپوزیشن لیڈر کا عہدہ بھی نہیں دیا گیا بلکہ ایک صوبے کی مخلوط حکومت دی گئی تاکہ تربیت ہو سکے.
دوسرا ایم کیو ایم اور اسٹیبلیشمنٹ کی لڑائی میں خوامخواہ کود پڑنا، یہ تو طے ہو چکا کہ اسٹیبلشمنٹ نے دھرنے سے لے کر آج تک عمران خان کو استعمال کیا ہے
اور تیسرا وہ بیان جس کے نتیجے میں جوڈیشل کمیشن پی ٹی آئی کے لئے زلزلہ بن گیا، کیسے یہ پی ٹی آئی کے تابوت میں آخری کیل بن گیااور کیسے اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کو ڈسکارڈ کرنے کا اتنا بڑا فیصلہ کرلیا وہ بیان تھا ہی ایسا کہ اس نے اسٹیبلیشمنٹ کے غصے اور عمران خان سے مایوسی کو انتہا پر پہنچا دیا. آرمی پبلک سکول کا ناقابل فراموش سانحہ اور جب فوج حالت جنگ میں ہو، جوان اور افسر شہید ہو رہے ہوں اور جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ آنے والا ہو جس میں ہر ایک بجا طور پر یہ توقع کرہا ہو کہ دونوں اپنی اپنی جگہ پر کامیابی کا جشن منائیں گے آپ کا طالبان کے ساتھ مذاکرات کے موقف کا پریس کانفرنس میں اعادہ کرنا اور بے وقت کی غلط راگنی نے آپ کو چاروں شانے چت کردیا کیونکہ لگتا ہے اسٹیبلشمنٹ اہم ترین عہدے کے لئے آپکی اہلیت سے مکمل طور پر مایوس ہو چکی ہے کیونکہ خان صاحب نے 2 سال کے بعد بھی ریاستی نزاکتوں کو نہیں سیکھا. خان صاب آپ نے چند دن پہلے فرمایا میں طالبان سے مزاکرات کا کہتا تھا اور آج مزاکرات ہو رہے ہیں، خان صاحب بولنے سے پہلے سوچ تو لیتے حضور یا کسی سے مشورہ کر لیتے کہ وہ جن سے آپ مزاکرات کا کرنے کا کہا کرتے تھے
وہ اور تھے جنہوں نے ہمارے بچوں کو ذبح کیا اور لاتعداد لوگ اور فوجی شہید کردیے اور آپ بھول گئے جن سے آج مزاکرات ہو رہے ہیں یہ اور ہیں انہوں نے ہمارے بچے نہیں شہید کئے یہ دوسرے ملک سے ہیں یہ دو ریاستوں کا معاملہ ہےاور
اب ہم لوگ کہتے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ یکطرفہ ہے، نہیں خان صاحب نہیں، آج پھر میں کہتا ہوں کہ کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ؟ ذرا جوڈیشل کمیشن کےدوران سماعت ریمارکس پھر سے پڑھ لیں ججز کو معلوم ہو گیا تھا کیا ہوا اور کیسے ہوا اور کتنا ہوا بقول شاعر
ہمیں علم ہے رہزنوں کے ہر ٹھکانے کا
شریک جرم نہ ہوتے تو مخبری کرتے
آج پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ آپ کے جانثار چھپتے پھررہے ہیں میڈیا سے، لوگوں سے اور شاید اپنے آپ سے، آپ کے نظرئیے پر جان دینے والوں کیلئے سبکی برداشت کرنا مشکل ہو گیا صرف آپکی نااہلیت کی وجہ سے. ایک حل ہے پارٹی میں اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کر دیں، ہو سکے تو کسی اور کو چیئرمین بنا کر خود پیچھے رہ کر اس کی ڈرائیونگ فورس بن جائیں شاید اس طرح سے اسٹیبلیشمنٹ آپ پر نہ سہی مگر کم از کم آپ کی پارٹی پر اپنا اعتماد بحال کر سکے