فوج تو ضمانت بن کر آئی ہے ..فوج ہی ایک ایسا ادارہ رہ گیا ہے جو منظم ہے ..آپ کو معلوم ہے کہ کتنی ڈویزن فوج محض اس منصوبے کی حفاظت پر لگائی گئی ہے ..کہ دشمن بہت ..یہ جو فوج ہے نہ ہماری ہی فوج ہے ...کسی غیر کی نہیں ..
ہمارے ملک کے مخصوص حالات کو بھی مد نظر رکھنا چاہئے ...ورنہ یاد تو ہو گا کہ مشرف کے زمانے میں بلوچستان میں آئے روز گیس کی پائپ لائن دھماکے سے اڑانا معمول تھا ..میرا خیال ہے یہ سلسلہ بگٹی کی موت کے بعد رکا ہے ..اگر میں غلط نہیں ہوں تو
او بیگم صاب تم نے نادان نام شائد تجاہلِ عارفانہ کیلئے رکھ چھوڑا ہے ورنہ تمہیں جاہلِ مطلق تخلص کرنا چاہیے
اس غریب ملک کی گردن پر 35 سال تک سوار رہ کر جرنیلوں نے کسی دوسرے ادارے کو منظم رہنے ہی نہیں دیا یہ عوام کو جاہل رکھ کر اپنے آپ کو ناگزیر بنائے رکھنے کی پالیسی۔ پہلے کشمیر لینے کے نام پر اس ملک کا بجٹ کھا جاتے تھے، جب دیکھا کہ وہ بھاری پتھر ہے تو واحد منظم ادارے کئ نام پر خود کو ناگزیر بنا لیا
بالکل یہ آپ جیسے جاہلوں کی ہی فوج ہے اگر یہ انسان بچوں کی فوج (بولے تو جی ایچ کیو/جرنیل) ہوتی تو کم از کم 35 سال میں ترکی کی طرح 3-4 نسلوں کو تو تعلیم دے ہی دیتی
یہ حالاتِ مخصوصہ 35 سالوں کی محنتِ شاقہ کے بعد بنائے ہی اس لئے گئے ہیں کہ آپ جیسے جاہل ہر وقت انہیں اس غریب عوام کے مدنظر رکھیں، میرے جیسے نظر پھیرنا بھی چاہیں تو آپ جیسے گلے میں حالاتِ مخصوصہ کا بورڈ لٹکائے ہر وقت سامنے آ کھڑے ہوں
نہیں یہ سلسلہ اس وقت رکا جب مسنگ پرسن کا کیمپ لپیٹ دیا گیا، میڈیا سے مسنگ پرسن کے ذکر کو بلیک آؤٹ کر دیا گیا، کوئٹہ سے کراچی اور پھر کراچی سے اسلام آباد پیدل مارچ کرنے والی عورتوں، بچوں اور ماما قدیر کو ڈرایا دھمکایا گیا اور بعض کو ای سی ایل پر ڈال دیا گیا جب ہر دوسرے دن گولیوں سے چھلنی مسخ شدہ لاشیں ملنا شروع ہوئیں، جب عام پنجابی کیلئے بلوچستان کو نو گو ایریا بنا دیا گیا