بجا۔ لیکن یہ قوم ۷۲ میڈیا چینل دیکھتے ہوئے بھی اگر اس منصوبے میں فوج کو نہ دیکھ سکے تو پھر؟
دیکھو بھائی آپ کی دردمندی اور خلوص پر کوئی اعتراض نہیں ہے بلکہ اس کی تعریف ہونی چاہیے
لیکن جس طرح آپ غیرمتعلقہ باتوں پر فوکس سے غلط نتیجے نکالتے ہو اس پر آپ کو توجہ دینے کی ضرورت ہے اور پھر یہ بھی دیکھنا ہوتا ھے کہ آپ لوگوں/میڈیا کیلیے ایجنڈا کون سیٹ کرتا ہے تاکہ ان کے مفاد کے موضوعات کی جگالی ہی ہوتی رہے، ان کا نام چلتا رہے اور اس سے ہٹ کر کوئی بات نہ ہو
آپ بظاہر کے پی سے ہو اور میں پکا پنجابی۔ ہمارے ذاتی تعصبات ہمارے لئے بات کرنا مشکل بنا دیتے ہیں۔ سی پیک پر جس پہلو سے بات ہوتی ہے اس پر مجھے خوش ہونا چاہیے لیکن اگر میں پاکستان کا ماما بننا چھوڑ بھی دوں تو بھی یہ منصوبہ مجھے کئی حوالوں سے پنجابیوں کے مفاد میں نظر نہیں آتا۔ صرف چار باتوں کی طرف اشارہ کر کے چھوڑتا ہوں، ایک، یہ انٹیگریٹڈ پلاننگ اور انٹیگریٹڈ ڈیلویلپمنٹ کے اکثر اصولوں کی نفی ہے، موجودہ جگاڑو پلاننگ کے تحت یہ منصوبہ پنجاب کے بنیادی کریکٹر کو ہی بدل دے گا
دوسری بات، اس منصوبے کا اصل مقصد سی پیک کا نام استعمال کر کے ایک خاندان کے سیاسی برانڈ کو ڈیویلپ کرنا ہے اور اگلے 20-30 سالوں کےپنجابی جاہل عوام کو اپنے خاندان کا غلام بنانا ہے، چلو غلام بنانے میں بھی کوئی برائی نہیں ہے اگر مقصد غلاموں کی بھلائی ہو ان کی نسلوں کو تعلیم صحت اور امن دینا ہو۔ لیکن اصل مقصد تو خاندانی اور کرونی کیپٹلزم، اور فوج کی ناک رگڑنا (جو کہ ایک حد تک رگڑی جانی بھی چاہیے) ہے
تیسری بات، کوئی سطحی سا پروجیکٹ بھی پلان کرنا ہو تو بھی تین چیزوں کا خیال ضرور رکھا جاتا ہے، مدت، لاگت اور کوالٹی۔ سی پیک میں صرف مدت ہی مدت ہے اپنے خاندان کا مفاد 2018 کے الیکش کیلئے۔ لاگت میں میکسیمم ویلفئیر فار گریٹسٹ پیپل کا اصول ہوتا ہے، پاکستان جیسے ملک میں اور بدنیت شریفوں کے ہوتے ہوئے کوالٹی کی بات کرنا ہی فضول ہے ورنہ 2018 پر اتنا زور نہ دیا جاتا۔
چوتھی بات، اس منصوبے میں صرف چین کے تلوے چاٹے گئے ہیں، پاکستان تو ایک طرف، پنجاب کے ریجنل مفادات تک کو نیگوشی ایٹ نہیں کیا گیا، صرف اپنے خاندان اور کرونی کیپیٹل کیلئے مفادات حاصل کئے گئے ہیں
تو آپ چاہتے ہو کہ ایسے بدنیت خاندان کی جس کو سٹیٹ کرافٹ اور نیشن بلڈنگ کی الف بے کا بھی پتا نہیں ہے میڈیا کے ذریعے شعبدہ بازیوں پر یقین کر کے خود کو اس کی غلامی میں دے دیا جائے؟
اصل مسئلہ اب فوج (جو اس کی حقیقی سٹریٹیجک منصوبہ ساز) اور اس خاندان کے درمیان سی پیک کی اونرشپ کا ہے، فوج نہیں چاہتی کوئی سیاسی پارٹی تنہا اس کو بنانے کا کریڈٹ لیکر اتنی بڑی بن جائے کہ کل کو اس ملک پر اس کے کنٹرول کو چیلنج کر سکے ورنہ یہ منصوبہ زرداری کے دور میں بھی شروع ہو سکتا تھا، فوج کا مسئلہ یہ ہے کہ خاندان شریفاں بدنیت اور کینہ پرور ہے جبکہ اپنے خانِ احمقِ اعظم اور انکی بارٹی میں اہلیت نہیں ہے
Last edited: