سی پیک میں بڑا بریک تھرو، پاکستان چین میں 15 منصوبوں پر دستخط
پاکستان اور چین کے مابین بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے موقع پر ریلویز کے ایم ایل ون منصوبے سمیت 15سے زائد منصوبوں کے ایم او یو پر دستخط ہونگے.17، 18اکتوبرکوچین میں بی آرآئی فورم کے موقع پردونوں ملکوں کے درمیان ایم اویوزپردستخط ہونگے.
ذرائع کے مطابق 17اور 18اکتوبر کو چین کے دارلحکومت میں تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ اینشٹو فورم کا انعقاد ہوگا جس میں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ خصوصی دعوت پر شرکت کر ینگے.
فورم کے موقع پر پاکستان اور چین سی پیک کے
دوسرے مرحلے میں بڑا بریک تھرو کرینگے11انفراسٹرکچر ، توانائی اور دیگر منصوبوں کے معاہدوں پر دستخط کیے جائینگے,مختلف وزارتوں اور چینی سفارتخانے نے ان منصوبوں کے ورکنگ پیپر پر کام مکمل کر لیا ہے.
چین کے صدر شی چن پنگ اور وزیراعظم انوارالحق کاکڑ ملاقات کرینگے اور سی پیک کے مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے سے متعلق بھی اعلان کئے جائینگے سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کا سب سے اولین اور اہم منصوبہ ہے جو چین اور پاکستان کے مابین 10سال قبل شروع ہوا.
منصوبے میں چین اب تک 30ارب ڈالر سے زائد سرمایہ کاری کر چکا ہے سی پیک کے دوسرے مرحلے میں ایم ایل ون اور تھاکو ٹ، صنعت ، توانائی کے منصوبوں سمیت دیگر منصوبوں کو زیر غور لایاجائیگا اور معاہدوں پر دستخط ہونگے.
ایم ایل ون منصوبے کے تحت پاکستان کی 1733کلومیٹر ریلویز لائن کو کراچی سے پشاور تک اپ گریڈ کیا جائیگااور ٹرین کی رفتار کو 160کلومیٹر فی گھنٹہ لانے کیلئے نیا ٹریک بھی بچھایا جائیگا ، ریلویز کے متعدد پلوں کی تعمیر نو ہوگی حویلیاں کے قریب ڈرائی پورٹ تعمیر کیا جائیگا ، منصوبے پر 6806ارب ڈالر تک لاگت متوقع ہے۔
وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے کہا ہے کہ پاکستان چینی اقتصادی راہداری سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھاسکا,وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ پاکستان چینی اقتصادی راہداری سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھاسکا اور جس کے نتیجے میں اس کی سب سے بڑی ناکامی برآمدات میں اضافہ نہ ہونا ہے جو نہ صرف بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے لیے ازحد ضروری ہے بلکہ غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں بھی مدد دیتی ہے۔
تقریب کا انعقاد پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کے دس سال مکمل ہونے کے موقع پر کیا گیا تھا، جس کا مقصد اس پورے منصوبے کا جائزہ لینا تھا,فواد حسن فواد کا کہنا تھا کہ سن 2013 سے 2018 کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے سے کچھ زیادہ فائدہ نہیں اٹھاسکا جبکہ 2018 کے بعد سے تو اس منصوبے پر کوئی کام نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا جو منصوبے اس وقت زیر تکمیل نظر آرہے ہیں، یہ سب 2013 سے اسی طرح ہیں، چین نے دنیا کے متعدد ممالک سے 3 ہزار سے زائد منصوبوں کے معاہدے ہیں جن پر مجموعی طور پر 800 ارب ڈالر سے زائد لاگت آئے گی جبکہ پاکستان میں صرف 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے، اور یہ رقم سی پیک کے تحت 20 منصوبوں پر خرچ کی جارہی ہے،جن میں سے 68 فیصد رقم توانائی کے منصوبوں پر خرچ ہوگی، جو کچھ بھی پاکستانی معیشت کے ساتھ ہورہا ہے اس کے ذمہ دار سی پیک نہیں بلکہ ہم خود ہیں۔
فواد حسن نے کہا کہ 2013 میں ہمیں معلوم تھا کہ چند برسوں میں یعنی 2019 تک ہمیں رواں جاری کھاتوں میں سخت نقصان کا سامنا کرنا ہوگا اگر ہم نے سی پیک کے ذریعے برآمدات میں اضافے کے لیے بروقت اقدامات نہیں اٹھائے، اور پھر 2018 میں پاکستان کا رواں جاری کھاتوں کا خسارہ 19 ارب ڈالر تک جاپہنچا تھا جس کے نتیجے میں شدید بیرونی ادائیگیوں کا بحران پیدا ہوا اور ملک کو ایک بار پھر آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/cpec-pakistan-one-china.jpg