سی سی پی او لاہورکووفاقی حکومت نے قانون کیخلاف معطل کیا:فیڈرل سروس ٹریبیونل

fed-ghulam-dogar.jpg


کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر لاہور غلام محمود ڈوگر کو وفاقی حکومت نے غیرقانونی طور پر معطل کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق فیڈرل سروس ٹربیونل نے کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر لاہور غلام محمود ڈوگر کی معطلی کے خلاف تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ فیڈرل سروس ٹربیونل کے جاردی کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انہیں وفاقی حکومت نے غیرقانونی طور پر معطل کیا ہے۔2 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ مشتاق جدون اور عاصم اکرم پر مشتمل ٹربیونل نے جاری کیا اور سٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ٹرانسفر آرڈر کے خلاف درخواست پر فیصلہ کرنے کی ہدایت بھی کر دی ہے۔

https://twitter.com/x/status/1591061088941920256
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر فیصلے کی کاپی شیئر کرتے ہوئے سینئر صحافی اشفاق احمد نے لکھا کہ: فیڈرل سروس ٹریبیونل نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی معطلی کیخلاف تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ سی سی پی او لاہور کی تبادلے سے متعلق 5 نومبر کا نوٹیفکیشن معطل کیا جاتا ہے،وفاقی حکومت نے قوانین اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے برعکس سی سی پی او لایور کو معطل کیا فیصلہ!

تحریری فیصلے کے مطابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کا تبادلے سے متعلق 5 نومبر کو جاری کیا گیا نوٹیفیکیشن معطل کر دیا گیا ہے اور ان کی معطلی کے فیصلے کو خلاف قانون قرار دیتے ہوئے صوبے سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا حکم بھی معطل کرتے ہوئے غلام محمود ڈوگر کی اپیل منظور کر لی ہے۔ تحریری فیصلے میں مزید یہ بھی لکھا گیا کہ سی سی پی او کی ٹریبونل کے سامنے درخواست قبل از وقت ہے۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن پہلے ٹرانسفر آرڈر کے خلاف درخواست پر فیصلہ کرے پھر درخواست گزار اپیل کر سکتا ہے۔

یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی معطلی کے خلاف درخواست ناقابلِ سماعت قرار دے کر نمٹا دی تھی اور جاری کیے گئے فیصلے میں یہ فیصلہ عدالتی نظیر بھی قرار دیا تھا، انہوں نے اپنی درخواست میں سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ، وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کوفریق بنایا تھا۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
Ye aik idaara kaisay buchch gyaa in k fatooorr sey...

ادارہ بچنے کا کوئی حادثہ نہیں ہوا . فیڈرل گورنمنٹ کے رولز اینڈ پروسیجرز کے مطابق اسٹیبلشمنٹ ڈویزن کو پہلے شو کاز نوٹس دینا ہوتا ہے جسکی روشنی میں اسٹیبلشمنٹ ڈویزن اپنی سفارشات وزیر اعظم آفس کو روانہ کرتا ہے . ان سفارشات کی روشنی میں وزیر اعظم اپنی سفارشات صدر مملکت کو ارسال کرتا اور صدر کے دستخطوں کے بعد فیصلہ جاری ہوتا ہے

یہاں کسی نے شو کاز ہی نہیں دیا . ڈوگر صاحب نے عقلمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاملہ سروسز ٹریبیونل کو بھجوا دیا . اب سروسز ٹریبیونل رائج الوقت قانون کے خلاف تو جا نہیں سکتا تھا اسلیے اس نے فیصلہ ڈوگر صاحب کے حق میں کر دیا . اگر سروسز ٹریبیونل غلط فیصلہ کر دیتا تو سپریم کورٹ اس فیصلے کو پہلی پیشی پر ہی اڑا دیتی . یہ ہے سارا قصہ . اسمیں سروسز ٹریبیونل کا کوئی کمال نہیں ہے
قانونی طور پر جس افسر نے ڈوگر صاحب کی غلط معطلی پر سائن کیے تھے اس کو ڈی چوک میں الٹا لٹکا کر کرنٹ کی دھونی دینی تو بنتی ہے
 

pkpatriot

Chief Minister (5k+ posts)

ادارہ بچنے کا کوئی حادثہ نہیں ہوا . فیڈرل گورنمنٹ کے رولز اینڈ پروسیجرز کے مطابق اسٹیبلشمنٹ ڈویزن کو پہلے شو کاز نوٹس دینا ہوتا ہے جسکی روشنی میں اسٹیبلشمنٹ ڈویزن اپنی سفارشات وزیر اعظم آفس کو روانہ کرتا ہے . ان سفارشات کی روشنی میں وزیر اعظم اپنی سفارشات صدر مملکت کو ارسال کرتا اور صدر کے دستخطوں کے بعد فیصلہ جاری ہوتا ہے

یہاں کسی نے شو کاز ہی نہیں دیا . ڈوگر صاحب نے عقلمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاملہ سروسز ٹریبیونل کو بھجوا دیا . اب سروسز ٹریبیونل رائج الوقت قانون کے خلاف تو جا نہیں سکتا تھا اسلیے اس نے فیصلہ ڈوگر صاحب کے حق میں کر دیا . اگر سروسز ٹریبیونل غلط فیصلہ کر دیتا تو سپریم کورٹ اس فیصلے کو پہلی پیشی پر ہی اڑا دیتی . یہ ہے سارا قصہ . اسمیں سروسز ٹریبیونل کا کوئی کمال نہیں ہے
قانونی طور پر جس افسر نے ڈوگر صاحب کی غلط معطلی پر سائن کیے تھے اس کو ڈی چوک میں الٹا لٹکا کر کرنٹ کی دھونی دینی تو بنتی ہے
Dogar sb to Lahore high court gaey thay but court ney bheija service tribunal,
Khair aaj kul kuchch bhi mumkin hey like election commission like postpartum report in PIMS like FIR kahan rule follow ho raey..

Bari baat hey Federal Tribunal ki..
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
Dogar sb to Lahore high court gaey thay but court ney bheija service tribunal,
Khair aaj kul kuchch bhi mumkin hey like election commission like postpartum report in PIMS like FIR kahan rule follow ho raey..

Bari baat hey Federal Tribunal ki..

Brother! Dogar sahib kaa LHC main pehlay jana ghalat step tha.
First step for any remedy for a Govt Officer is to take the case to FST. Most of the time this tribunal give relief to the aggrieved. In the event the FST goes against you then you approach the court.
LHC showed him the right way. He went there and he got the relief in one day.
End of the story.
Abb agar Fed Govt FST kay faislay kay khilaf court jana chahti hai tow bhalay ja'aye. Jub tak court ke pehli hearing aa'aye gee Dogar Sahib uus waqat tak retire ho chukay houn gay.