سیلاب متاثرین کے گو نواز گو کے نعرے

Sniper

Chief Minister (5k+ posts)
سرگودھا ،آزاد کشمیر کے بعد جنوبی پنجاب میں بھی گو نواز گو کے نعروں نے وزیر اعظم کا پیچھا نہیں چھوڑا۔ میاں شہباز شریف جب بلہ جھلن کے سیلابی علاقوں کا دورہ کر رہے تھے تو کریم بخش نامی شخص نے امداد نہ ملنے کے حوالے سے بات کرنا چاہی، وزیر اعلیٰ کی طرف سے توجہ نہ ملنے پر دیگر افراد بھی اُس کے ساتھ جمع ہو گئے اور حکومت کے خلاف گو نواز گو کے نعرے لگائے۔ چاچڑاں شریف میں وزیر اعلٰی پنجاب کی آمد پر تمام راستوں کو سیل کر دیا گیا اور وزیر اعلیٰ کی آمد پر گو نواز گو کے نعرے لگے۔ پاکستان سرائیکی پارٹی کی مرکزی رہنما نخبہ لنگاہ نے ملتان میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ گو نواز گو کے نعرے میاں برادران کیلئے نوشتہ دیوار ہیں اُنہوں نے کہا کہ لاہور میں حکمران اربوں لگاتے رہے مگر سیلاب کے باعث کروڑوں لوگ بے گھر ہوئے۔ اُنہوں نے اپنی پارٹی کی طرف سے تجویز دی کہ تین ماہ کیلئے اسمبلیاں معطل اور نگران حکومتیں قائم کی جائیں ۔

سال 2010ء میں تاریخ کا بدترین سیلاب آیا اور اس سے سب سے زیادہ متاثر جنوبی پنجاب کا علاقہ ہوا۔ مظفر گڑھ اس حوالے سے انتہائی بد قسمت ضلع ہے کہ ابھی سیلاب 2010ء کے زخم تازہ تھے کہ ایک اور سیلاب نے تباہی کی جو داستانیں رقم کیں اُنہیں سن کر کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ صرف ایک کشتی کے ڈوبنے سے بیسیوں افراد سیلابی موت کے منہ میں چلے گئے دریائے چناب کے ریلوں سے اوچ شریف ،شہر سلطان ،علی پور میں گھر مٹی کے ڈھیر بن چکے ہیں۔ 2010ء کے سیلاب کی تباہ کاریوں پر بننے والے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو دانستہ دبا لیا گیا مگر میڈیا نے اُس کو منظر عام پر لاکر ایک قابل فخر کردار ادا کیا۔ اس وقت اس سیلاب سے ضلع ملتان میں دریائے چناب کے ساتھ ساحلی پٹی میں موجود 3500بستیوں کے نشانات صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں۔ ملتان شہر میں پانی داخل ہوا تو جنوبی پنجاب کا سب سے بڑا ریلوے ٹریک جو تمام صوبوں کو آپس میں ملانے کا ذریعہ ہے زیرِ آب آچکا ہے جس سے آئل ڈپوؤں کیلئے بطور خاص چلنے والی ٹرینیں بھی تعطل کا شکار ہیں۔ ضلع جھنگ کی دو تحصیلیں مکمل طور پر تباہی سے دوچار ہوئیں جن میں ایک تحصیل احمد پور سیال جبکہ دوسری تحصیل اٹھارہ ہزاری ہے۔ دریائے جہلم نے ضلع خوشاب میں جو تباہی مچائی اُس نے کسانوں کی کمر توڑ کر رکھ دی۔ شاہ پور کے علاقہ میں پانی کی منہ زور موجوں نے علاقہ کا نقشہ تبدیل کر دیا۔ چناب کے بعد دریائے سندھ نے بھی تباہی مچادی۔ ضلع رحیم یار خان ،راجن پور میں سینکڑوں بستیاں ملیا میٹ ہو چکی ہیں۔ مٹھن کوٹ ،روجھان اور نشیبی علاقہ جات میں فصلات تباہ ہوئیں جبکہ خونی لہروں نے 5زندگیاں نگل لیں ۔

این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق سیلاب سے 2کروڑ 40لاکھ افراد متاثر ہوئے اور 38اضلاع میں تباہی ہوئی۔ 44597مکانات کو نقصان 15لاکھ 44ہزار 653ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں۔ موجودہ تباہ کن سیلاب پر سرائیکی رہنماؤں کا بھی احتجاج سامنے آیا ہے۔ بہاولپور سے پنجاب اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر سید وسیم اختر نے واضح طور پر عندیہ دیا ہے کہ وہ سیلاب سے بچاؤ کے لیے ناقص حکومتی اقدامات کے خلاف پنجاب اسمبلی میں تحریک التواء جمع کراچکے ہیں۔ اُن کا مؤقف تھا کہ بھارت سے آئے پانی نے حکمرانوں کی قلعی کھول دی ہے۔ رحیم یار خان سے شائع ہونے والے اخبار نوائے آزاد نے لکھا ہے کہ تحریک استقلال کے مرکزی صدر رحمت خان وردگ کے مطابق پنجاب حکومت سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی ذمہ دار ہے۔ اُن کے مطابق بھل صفائی کیلئے مختص رقم خورد برد ہوئی جس سے سیلاب کے باعث نقصانات میں اضافہ ہوا۔ روزنامہ مٹھن نے اپنی اشاعت میں سرائیکستان قومی اتحاد کے سربراہ و مرکزی رہنما عوامی اتحاد غلام فرید کوریجہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ حالیہ سیلاب میں تباہی کے ذمہ دار میاں برادران ہیں۔ ان کی حکومت کو اطلاعات تھیں کہ غیر معمولی بارشیں ہو سکتی ہیں لیکن انہوں نے کوئی انتظامات نہیں کئے میاں برادران کی ملوں کو بچانے کیلئے بندوں کے کٹ مجرمانہ اقدامات ہیں۔ روزنامہ صدائے سرائیکستان نے اپنی اشاعت میں لکھا ہے کہ سرائیکستان عوامی اتحاد کے رہنما ظہور دھریجہ اور سید مہدی الحسن شاہ نے کشتی حادثہ کا شکار ہونے والے دلہا کے والد فریاد احمد اور دوسرے لواحقین سے اُن کے گھر مظفر آباد میں اظہار تعزیت کیا اور میڈیا کو بتایا کہ واقعہ کی عدالتی تحقیقات کی جائے، سرائیکی وسیب میں بند توڑنے کی بھی تحقیقات کی جائے۔ سرائیکی وسیب میں ہونے والے تمام جانی و مالی نقصان کا معاوضہ دیا جائے۔ ہیڈ پنجند میں کرپشن کے حوالے سے اخبار لکھتا ہے کہ 2010ء کے سیلاب میں ہیڈ پنجند کے درہ جات کی صفائی کیلئے 20لاکھ روپے فنڈ مقرر تھا موجودہ حکومت نے اُسے بڑھا کر 35لاکھ کر دیا تھا۔ حالیہ سیلاب کے وقت جب ایکسیئن مختار دانش نے عملہ کو درہ جات اُٹھانے کا حکم دیا تو درہ جات جام پائے گئے۔ خبار لکھتا ہے کہ محکمہ اریگیشن کے ایک ملازم نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دیگر درہ جات کو جو موبل آئل دیا گیا ہے۔ وہ ورکشاپوں سے استعمال شدہ خریدا گیا۔ درے نہ کھلنے کی وجہ سے دباؤ کے باعث نزدیکی زمیندارہ بند ٹوٹ گئے ہیں ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سیلاب اُترنے کے بعد جب یہ درہ جات اُٹھائے جائیں گے تو یہ ٹوٹ جائیں گے کیونکہ ان کے اندر مٹی اور ریت بھر چکی ہے جس سے کروڑوں کا نقصان ہونے کا اندیشہ ہے جبکہ حالیہ سیلاب کی آمد نے بھی پنجند ہیڈ ورکس پر ہونے والی لاکھوں روپے کی کرپشن کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔ ایل ایم بی اور آر ایم بی بندوں کے کناروں کو پختہ کرنے اور شگاف پُر کرنے کیلئے واٹر چینل میں پانی چھوڑنے کیلئے 38لاکھ روپے کا منصوبہ بنایا گیا تھا کہ دونوں بندوں پر واٹر پمپ لگائے جائیں گے لیکن یہ منصوبہ بھی کرپشن کی نذر ہو گیا۔

کاغذات میں واٹر چینل میں پمپ چلتے دکھائے گئے پھر دو من پسند ٹھیکیداروں کو ایکسیئن پنجند مختار دانش، ایس ڈی او فیصل اور سب انجینئر محمد صابر نے ایک ٹھیکیدار کو ساڑھے 13لاکھ دوسرے کو تین لاکھ کی پیمنٹ کرتے ہوئے حصہ وصول کر لیا ۔
وطن عزیز کا سب سے بڑا ناسور کرپشن ہے جو وطن عزیز کے ہر باسی کو اخلاقی طور پر دیوالیہ کر رہی ہے اور اس کرپشن کی بنا پر حب الوطنی کا عنصر بھی انسانی روح سے نکلتا جارہا ہے ۔

http://www.naibaat.pk/archives/sp_cpt/سیلاب-متاثرین-کے-گو-نواز-گو-کے-نع
 
Last edited by a moderator:

IhsanIlahi

Chief Minister (5k+ posts)
yehi junoobi punjab waly esay hi teekh hein.... waha pe total PML-N jeeti hai... ye log apni awaz q nahi uthaty in jaali mandate waly hukamrano k against...