سکھ مذہبی مقدسات اور ایک پاکستانی مسلمان کا احساسِ جرم
انتہائی افسوس اور شرمندگی ہو رہی ہے یہ سوچ کر بھی کہ ہم نے سکھوں کو 71 سال انکے مدینہ اور مکہ سے محروم رکھا اور آج بھی قابض ہیں ، برِ صغیر کی تقسیم سے ہم بیرونی قابض مسلمانوں کا کچھ نہیں گیا ، ہمارے لئے تقسیم ہند ہر لحاظ سے فائدہ مند تھی ، ہمارا تھا ہی کیا ؟
انتہائی افسوس اور شرمندگی ہو رہی ہے یہ سوچ کر بھی کہ ہم نے سکھوں کو 71 سال انکے مدینہ اور مکہ سے محروم رکھا اور آج بھی قابض ہیں ، برِ صغیر کی تقسیم سے ہم بیرونی قابض مسلمانوں کا کچھ نہیں گیا ، ہمارے لئے تقسیم ہند ہر لحاظ سے فائدہ مند تھی ، ہمارا تھا ہی کیا ؟
ہندوستان کے ہندوؤں سے زمین کا ایک ٹکڑا چِھن گیا مگر اصل نقصان تو بچارے سکھوں کا ہوا ، ان سے انکے مذہب کے مقدس ترین مقامات چھن گئے ، شاید یہی وجہ تھی تقسیم کے وقت ہونے والے قتل عام میں سکھ سب سے آگے تھے ، بنتا بھی تھا ، مسلمانوں سے انکی آنکھوں کے سامنے کوئی انکا مکہ مدینہ چھینتا تو مجھے یقین ہے انکا جہاد اس سے بھی زیادہ خونخار ہوتا ، لیکن خیر ہم نے بھی اس قتل عام میں اپنا حصہ ڈال لیا تھا
تقسیم کے بعد جب دنگوں کی گرد بیٹھی اور کچھ امن ہوا تو ہم نے ان سکھوں پر انکے مذہبی مقامات آنے کیلئے ویزے لگا دیے جو دونوں ملکوں میں اعتماد کی کمی کی وجہ سے انہیں مشکل سے ملتا ہے
عمران خان نے کل صحیح مثال دی کہ سکھوں کے چہروں پر وہ خوشی دیکھ رہا ہوں جو کسی مسلمان کے چہرے پر ہوگی کہ جب اسے 71 سال مدینہ سے باہر چار کلومیٹر رکے رہنے کے بعد داخل ہونے کی اجازت ملنے پر ہوگی ، جہاں سے وہ بیچارے حسرت سے صرف دوربین کے ذریعے ہی گنبدِ خضریٰ کا دیدار کر سکتے ہوں
تقسیم کے بعد جب دنگوں کی گرد بیٹھی اور کچھ امن ہوا تو ہم نے ان سکھوں پر انکے مذہبی مقامات آنے کیلئے ویزے لگا دیے جو دونوں ملکوں میں اعتماد کی کمی کی وجہ سے انہیں مشکل سے ملتا ہے
عمران خان نے کل صحیح مثال دی کہ سکھوں کے چہروں پر وہ خوشی دیکھ رہا ہوں جو کسی مسلمان کے چہرے پر ہوگی کہ جب اسے 71 سال مدینہ سے باہر چار کلومیٹر رکے رہنے کے بعد داخل ہونے کی اجازت ملنے پر ہوگی ، جہاں سے وہ بیچارے حسرت سے صرف دوربین کے ذریعے ہی گنبدِ خضریٰ کا دیدار کر سکتے ہوں
ہم اپنی نعتوں میں مدینے کی گلیوں اور گنبدِ خضریٰ کا ذکر کرتے نہیں تھکتے ، مدینے کی گلیوں میں قصداً بھٹک جانے اور وہیں جان نکل جانے کی خواہش رکھتے ہیں لیکن ہمارے اندر دوسرے کے مذہبی جذبات کیلئے کوئی ہمدردی بلکل نہیں ہے ، کیونکہ اسلامی نرگسیت کے شکار ہم سمجھتے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں لہٰذا ہم افضل ہیں اور ہمیں سب جائز ہے ، دنیا بنی ہی ہمارے لئے ہے، بھلا ہو عمران خان کا جس نے 71 سال کی تاریخ میں پہلی دفعہ یہ کام کیا ، انسانیت کا مظاہرہ کیا اور امن کو ایک اور موقع دیا
ذرا سوچیۓ سکھوں کی محرومی ، لاچاری اور مجبوری کہ جنکے لئے دشمن دیش وہ ہو جو کہ انکے مذہب کا مقدس ترین مقام بھی ہو، یعنی "پاکستان" انکے لئے واقعی لفظ کے عین لغوی معنوں میں " پاک ستھان" ہو
دوسری طرف سدھو کی لاچاری کہ وہ اسی کانگریس کا ممبر ہو جس کی سربراہ اندرا گاندھی نے انکے مقدس مقام گولڈن ٹیمپل میں فوجیں گھسائی ہوں اور سکھوں کا قتلِ عام کیا ہو ، صرف اس وجہ سے کہ کانگریس ذرا سیکولر ہے اور دوسری آپشن بھارتی جانتا پارٹی ہندو انتہا پسند گریٹر اِیول ہے ، اسکی مثال ایسے ہی کہ پاکستان میں ایک احمدی پیپلز پارٹی کے سیکولر ایجنڈے کی وجہ سے سپورٹ کرتا ہوں مگر اسی پیپلز پارٹی کے ذولفقار علی بھٹو نے انہیں آئینی طور پر کافر قرار دلوایا ہو
کل جو ہوا وہ ہر لحاظ سے تاریخی ہے اور سکھوں کی اس خوشی سے ہمیں دلی خوشی ہوئی ہے، کچھ احساس جرم بھی کم ہوا ہے ، امید ہے کہ یہ کرتار پور کوریڈور پاک بھارت امن کے راستے کھولے اور ہم مہذب دنیا کی طرح اس نفرت سے آگے بڑھ پائیں اور خدانخواستہ اگر آئندہ حالات خراب ہو بھی جائیں تو یہ راہداری اب کبھی بند نہ ہو کیونکہ کسی میں امید جگا کر ، کسی کو کوئی تحفہ دے کر چھین لینا بہت بڑا ظلم اور اور خاص طور پر جب دوسرے شخص کے مذہب کا معاملہ ہو
تحریر : زین عترت
ذرا سوچیۓ سکھوں کی محرومی ، لاچاری اور مجبوری کہ جنکے لئے دشمن دیش وہ ہو جو کہ انکے مذہب کا مقدس ترین مقام بھی ہو، یعنی "پاکستان" انکے لئے واقعی لفظ کے عین لغوی معنوں میں " پاک ستھان" ہو
دوسری طرف سدھو کی لاچاری کہ وہ اسی کانگریس کا ممبر ہو جس کی سربراہ اندرا گاندھی نے انکے مقدس مقام گولڈن ٹیمپل میں فوجیں گھسائی ہوں اور سکھوں کا قتلِ عام کیا ہو ، صرف اس وجہ سے کہ کانگریس ذرا سیکولر ہے اور دوسری آپشن بھارتی جانتا پارٹی ہندو انتہا پسند گریٹر اِیول ہے ، اسکی مثال ایسے ہی کہ پاکستان میں ایک احمدی پیپلز پارٹی کے سیکولر ایجنڈے کی وجہ سے سپورٹ کرتا ہوں مگر اسی پیپلز پارٹی کے ذولفقار علی بھٹو نے انہیں آئینی طور پر کافر قرار دلوایا ہو
کل جو ہوا وہ ہر لحاظ سے تاریخی ہے اور سکھوں کی اس خوشی سے ہمیں دلی خوشی ہوئی ہے، کچھ احساس جرم بھی کم ہوا ہے ، امید ہے کہ یہ کرتار پور کوریڈور پاک بھارت امن کے راستے کھولے اور ہم مہذب دنیا کی طرح اس نفرت سے آگے بڑھ پائیں اور خدانخواستہ اگر آئندہ حالات خراب ہو بھی جائیں تو یہ راہداری اب کبھی بند نہ ہو کیونکہ کسی میں امید جگا کر ، کسی کو کوئی تحفہ دے کر چھین لینا بہت بڑا ظلم اور اور خاص طور پر جب دوسرے شخص کے مذہب کا معاملہ ہو
تحریر : زین عترت