سست رفتار انٹرنیٹ سے فوڈ ڈیلیوری والوں کی 70 فیصد آمدن متاثر

foodh11i2.jpg



پاکستان میں مسائل ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے,انٹرنیٹ کی سُست رفتاری نے جہاں صارفین کو مشکلات میں ڈال دیا وہیں فوڈ ڈیلیوری رائیڈرز کا کام بھی متاثر کردیا,

اردو نیوز کے مطابق کراچی کے ایک ریستوران کے باہر فوڈ ڈیلیوری کرنے والے متعدد موٹرسائیکل سوار اپنے فونز ہاتھوں میں لیے انٹرنیٹ کی سُست رفتار سے پریشان نظر آئے جو اُن کے کام کو متاثر کر رہی ہے۔

ڈیلیوری بوائے محمد طارق نے بتایا اُن کے ساتھی ’شفٹ شروع کرتے وقت مشکل کا شکار ہیں کیونکہ انٹرنیٹ کنیکٹ نہیں ہو رہا, انٹرنیٹ کی بندش اور سُست رفتاری نے اُن کی 70 فیصد آمدن کو متاثر کیا ہے۔

پاکستان میں کافی ٹائم سے انٹرنیٹ کی سست روی مختلف خدمات کی فراہمی اور کاروبار کو متاثر کر رہی ہے اور بہت سے کارکنوں کو روزی روٹی کمانے میں مشکل کا سامنا ہے جن کا انحصار مستقل انٹرنیٹ کے رابطے پر ہے,مقامی میڈیا نے حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی نگرانی اور وہاں پوسٹ کیے جانے والے مواد کی جانچ کے لیے قومی فائر وال کے نفاذ کو انٹرنیٹ کی سست روی کا سبب قرار دیا ہے۔

حکومت سنسر شپ کے لیے فائر وال کے استعمال کی تردید کرتی ہے اور اس کے بجائے سب میرین کیبل نیٹ ورک میں خرابی کو انٹرنیٹ کی سست رفتار کی وجہ قرار دیتی ہے,انٹرنیٹ اور ڈیٹا سروسز فراہم کرنے والے ’کنیکٹ کمیونیکیشنز‘ کے ڈائریکٹر اخلاق احمد نے حکومت کی جانب سے اس معاملے پر کمیونیکیشن کی کمی کی شکایت کی اور بتایا کہ ان کے صارفین اپنی انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کی صورتحال کے بارے میں ’پریشان‘ ہیں۔

پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن نے گذشتہ ہفتے کہا تھا قومی فائر وال کی تنصیب سے انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی میں مشکلات کے باعث پاکستان کی معیشت کو 300 ملین ڈالر تک کا نقصان ہو سکتا ہے

اسلام آباد میں قائم ڈیجیٹل رائٹس واچ ڈاگ ’بولو بھی‘ کے ڈائریکٹر نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے کام میں شفافیت کے فقدان کی بات کی ہے اور حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ مبینہ قومی فائر وال کی تنصیب کو ’فوری طور پر واپس‘ لے جس سے ان کے مطابق ’اظہار رائے کی آزادی اور رازداری کے حق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔‘
 

Back
Top