There is only 1
Chief Minister (5k+ posts)
سستی بجلی اور صنعت لازم و ملزوم ہیں یہ بات سبھی مانتے ہیں لیکن سمجھتا کوئی کوئی ہے
خاں صاحب نے ٹیکسٹائل اور ایکسپورٹ انڈسٹری کو بجلی سستی دینے کا فیصلہ کیا ہے . ٹیکسٹائل کی حد تک تو شاید یہ فیصلہ درست ہو کیونکہ ٹیکسٹائل کی بنیادی جنس کپاس ہے . اور کپاس کی پورے ایشیا میں قیمت برابر ہے . لہٰذا کپاس کی ویلیو ایڈیشن کرنے میں سستی بجلی یقینا کارآمد ہو گی . اس سے پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری آگے جانے کی امید ہے
لیکن دیگر انڈسٹری ، جس میں فولاد ، تانبا ، ایلومینیم اور دیگر دھاتوں کو استعمال کیا جاتا ہے ، میں کچھ خاص کارخانوں کو سستی بجلی دینے کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہو سکتا
جتنی بھی دھاتیں ہیں ان کو قابل استعمال بنانے کے لئے کم از کم ایک بار پگھلانا پڑتا ہے اور پگھلانے کے لئے بھٹیوں میں بجلی استعمال ہوتی ہے
سوا کلو فولاد پگھلانے کے لئے بجلی کا تقریبا ایک یونٹ استعمال ہوتا ہے ، اب پاکستان میں بجلی کی قیمت چین سے دو گنا ہے لہٰذا ہمیں فولاد تیار کرنے میں تقریبا دس روپے زیادہ لگتے ہیں
اور یہی دس روپے انڈسٹری کی تباہی کے لئے کافی ہیں ، ایک اوسط درجے کا مینوفیکچرنگ یونٹ ایک دن میں چار یا پانچ ہزار کلو فولاد پروسس کرتا ہے اور ہر کلوگرام پر اس کی بچت پانچ دس روپے ہی ہوتی ہے
مہنگا فولاد خریدنے کا یہ اثر پڑتا ہے کہ پاکستانی صنعت کار جو چیز بنا کر کچھ پیسے کما سکتا تھا، چین اس کے خام مال سے بھی سستی پروڈکٹ مارکٹ میں لے آتا ہے
اس لئے اس صنعت کار کو اگر سستی بجلی دے بھی دی جائے تو اس کو کیا فائدہ ہو سکتا ہے جب خام مال کی قیمت میں ہی وہ مقابلے سے باہر ہو چکا ہے
. . . . . . .
حکومت اگر واقعی صنعت کو فروغ دینا چاہتی ہے تو خام مال بنانے کی انڈسٹری یعنی سٹیل مل ، یا دوسری بھٹیوں کو سستی بجلی دے اور ان کو پابند کرے کہ وہ فولاد سٹیل ایلوممیم وغیرہ کی سستے داموں فراہمی یقینی بنائے
خاں صاحب نے ٹیکسٹائل اور ایکسپورٹ انڈسٹری کو بجلی سستی دینے کا فیصلہ کیا ہے . ٹیکسٹائل کی حد تک تو شاید یہ فیصلہ درست ہو کیونکہ ٹیکسٹائل کی بنیادی جنس کپاس ہے . اور کپاس کی پورے ایشیا میں قیمت برابر ہے . لہٰذا کپاس کی ویلیو ایڈیشن کرنے میں سستی بجلی یقینا کارآمد ہو گی . اس سے پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری آگے جانے کی امید ہے
لیکن دیگر انڈسٹری ، جس میں فولاد ، تانبا ، ایلومینیم اور دیگر دھاتوں کو استعمال کیا جاتا ہے ، میں کچھ خاص کارخانوں کو سستی بجلی دینے کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہو سکتا
جتنی بھی دھاتیں ہیں ان کو قابل استعمال بنانے کے لئے کم از کم ایک بار پگھلانا پڑتا ہے اور پگھلانے کے لئے بھٹیوں میں بجلی استعمال ہوتی ہے
سوا کلو فولاد پگھلانے کے لئے بجلی کا تقریبا ایک یونٹ استعمال ہوتا ہے ، اب پاکستان میں بجلی کی قیمت چین سے دو گنا ہے لہٰذا ہمیں فولاد تیار کرنے میں تقریبا دس روپے زیادہ لگتے ہیں
اور یہی دس روپے انڈسٹری کی تباہی کے لئے کافی ہیں ، ایک اوسط درجے کا مینوفیکچرنگ یونٹ ایک دن میں چار یا پانچ ہزار کلو فولاد پروسس کرتا ہے اور ہر کلوگرام پر اس کی بچت پانچ دس روپے ہی ہوتی ہے
مہنگا فولاد خریدنے کا یہ اثر پڑتا ہے کہ پاکستانی صنعت کار جو چیز بنا کر کچھ پیسے کما سکتا تھا، چین اس کے خام مال سے بھی سستی پروڈکٹ مارکٹ میں لے آتا ہے
اس لئے اس صنعت کار کو اگر سستی بجلی دے بھی دی جائے تو اس کو کیا فائدہ ہو سکتا ہے جب خام مال کی قیمت میں ہی وہ مقابلے سے باہر ہو چکا ہے
. . . . . . .
حکومت اگر واقعی صنعت کو فروغ دینا چاہتی ہے تو خام مال بنانے کی انڈسٹری یعنی سٹیل مل ، یا دوسری بھٹیوں کو سستی بجلی دے اور ان کو پابند کرے کہ وہ فولاد سٹیل ایلوممیم وغیرہ کی سستے داموں فراہمی یقینی بنائے