
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں سرگودھا سے اغوا شدہ ثوبیہ بتول کی برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی، ڈی پی او سرگودھا نے عدالت کو بتایا کہ بچی کی تلاش جاری ہے، عدالتی حکم پر اغوا شدہ لڑکیوں کی برآمد کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
ڈی پی او سرگودھا نے کہا کہ عدالتی حکم پر کیے گئے آپریشن کے نتیجے میں سرگودھا ڈویژن کے مختلف علاقوں سے 151 مغوی لڑکیاں برآمد ہوئی ہیں، جن میں سے 21 لڑکیاں قحبہ خانوں سے برآمد کی گئیں ہیں۔
جسٹس مقبول باقر نے استفسار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جو لڑکیاں برآمد ہوئی کیا ان کی ایف آئی آرز درج تھیں، اتنے چھوٹے سے علاقے سے 151 اغوا شدہ لڑکیاں برآمد ہوئی، لڑکیوں کا اغوا ہونا پولیس کی نااہلی اور ناکامی ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ جن تھانوں میں مقدمات درج کیے گئے تھے ان کے ایس ایچ اوز کو بھی نوٹس کرنا چاہیے تھا، یہ بہت زیادتی کی بات ہے ایف آئی آر کے باوجود ریکوری میں اتنی سستی دکھائی گئی۔
ڈی پی او سرگودھا پولیس نے عدالت میں کہا کہ مختلف مقدمات میں ملوث 16 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے، بازیاب ہونے والیوں میں سے کچھ لڑکیوں نے نکاح نامے بھی دکھائے ہیں۔
جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ نکاح نامے تو بن بھی جاتے۔ عدالت نے آئی جی پنجاب کو صوبے بھر میں اغوا شدہ لڑکیوں کو برآمد کرنے کے لیے اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے ثوبیہ بتول کی برآمدگی کے لیے بھی پولیس کو اقدامات اٹھانے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے واپس لینے کی بنیاد پر ثوبیہ بتول کے اغوا کیس میں گرفتار ملزم عمیر کی درخواست ضمانت خارج کردی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/supremem-court-police-ss.jpg