such bolo
Chief Minister (5k+ posts)
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا
ٹُک حرص و ہوا کو چھوڑ میاں، مت دیس بدیس پھرے مارا
قزاق اجل کا لُوٹے ہے دن رات بجا کر نقارا
کیا بدھیا، بھینسا، بیل، شتر، کیا گونی پلا سربھارا
کیا گیہوں، چاول، موٹھ، مٹر، کیا آنگ دھواں، کیا انگارا
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا
گر تُو ہے لکھی بنجارا اور کھیپ بھی تیری بھاری ہے
اے غافل تجھ سے بھی چڑھتا ایک اور بڑا بیوپاری ہے
کیا شکر، مصری، قند، گری، کیا سانبھر میٹھا، کھاری ہے
کیا داکھ، مںکا، سونٹھ، مرچ، کیا کیسر، لونگ، سپاری ہے
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
یہ بدھیا لادے، بیل بھرے، جو پورب پچھم جاوے گا
یا سود بڑھا کر لاوے گا، یا ٹوٹا گھاٹا پاوے گا
قزاق اجل کا رستے میں جب بھالا مار گراوے گا
دھن دولت، نانی، پوتا کیا، اک کنبہ کام نا آوے گا
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
جب چلتے چلتے رستے میں یہ کُون تیری ڈھل جاوے گی
اک بدھیا تیری مٹی پر پھر گھاس نا چرنے آوے گی
یہ کھیپ جو تُو نے لادی ہے، سب حصوں میں بٹ جاوے گی
دھی، پُوت، جنوائی، بیٹا کیا، بنجارن پاس نہ آوے گی
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا
کچھ کام نا آوے گا تیرے یہ لعل زمرد سیم و زر
جب پُونجی بات میں بکھرے گی، پھر آن بنے گی جان اوپر
نقارے، نوبت، بان، نشاں، دولت، حشمت، فوجیں، لشکر
کیا مسند، تکیہ، ملک، مکاں، کیا چوکی، کرسی، تخت، چھپر
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا
ہر آن نفع اور ٹوٹے میں کیوں مرتا پھرتا ہے بن بن
ٹُک غافل دل میں سوچ ذرا، ہے ساتھ لگا تیرے دشمن
کیا لونڈی، باندی، دائی، دوا، کیا بندا، چیلا، نیک چلن
کیا مندر، مسجد، تال، کنویں، کیا گھاٹ سرا، کیا باغ چمن
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا
کیوں جی پر بوجھ اٹھاتا ہے، ان کُونوں بھاری بھاری کے
جب موت کا ڈیرا آن پڑا، پھر دُونے ہیں بیوپاری کے
کیا ساز، جڑاؤ، زر، زیور، کیا گوٹے دھان کناری کے
کیا گھوڑے زین سنہری کے، کیا ہاتھی لال عماری کے
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا
مغرور نہ ہو تلواروں پر، مت پُھول بھروسے ڈھالوں کے
سب پٹا توڑ کے بھاگیں گے، منہ دیکھ اجل کے بھالوں کے
کیا ڈبے موتی ہیروں کے، کیا ڈھیر خزانے مالوں کے
کیا بُغچے تاش مشجر کے، کیا تختے شال دوشالوں کے
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا
جب مرگ پھرا کر چابک کو یہ بیل بدن کا ہانکے گا
کوئی تاج سمیٹے گا تیرا، کوئی کُون سیے اور ٹانگے گا
ہو ڈھیر اکیلا جنگل میں، تُو خاک لحد کی پھانکے گا
اُس جنگل میں پھر آہ نظیر اک بھنگا آن نا جھانکے گا
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا
(نظیر اکبرآبادی)
قزاق اجل کا لُوٹے ہے دن رات بجا کر نقارا
کیا بدھیا، بھینسا، بیل، شتر، کیا گونی پلا سربھارا
کیا گیہوں، چاول، موٹھ، مٹر، کیا آنگ دھواں، کیا انگارا
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا
گر تُو ہے لکھی بنجارا اور کھیپ بھی تیری بھاری ہے
اے غافل تجھ سے بھی چڑھتا ایک اور بڑا بیوپاری ہے
کیا شکر، مصری، قند، گری، کیا سانبھر میٹھا، کھاری ہے
کیا داکھ، مںکا، سونٹھ، مرچ، کیا کیسر، لونگ، سپاری ہے
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
یہ بدھیا لادے، بیل بھرے، جو پورب پچھم جاوے گا
یا سود بڑھا کر لاوے گا، یا ٹوٹا گھاٹا پاوے گا
قزاق اجل کا رستے میں جب بھالا مار گراوے گا
دھن دولت، نانی، پوتا کیا، اک کنبہ کام نا آوے گا
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
جب چلتے چلتے رستے میں یہ کُون تیری ڈھل جاوے گی
اک بدھیا تیری مٹی پر پھر گھاس نا چرنے آوے گی
یہ کھیپ جو تُو نے لادی ہے، سب حصوں میں بٹ جاوے گی
دھی، پُوت، جنوائی، بیٹا کیا، بنجارن پاس نہ آوے گی
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا
کچھ کام نا آوے گا تیرے یہ لعل زمرد سیم و زر
جب پُونجی بات میں بکھرے گی، پھر آن بنے گی جان اوپر
نقارے، نوبت، بان، نشاں، دولت، حشمت، فوجیں، لشکر
کیا مسند، تکیہ، ملک، مکاں، کیا چوکی، کرسی، تخت، چھپر
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا
ہر آن نفع اور ٹوٹے میں کیوں مرتا پھرتا ہے بن بن
ٹُک غافل دل میں سوچ ذرا، ہے ساتھ لگا تیرے دشمن
کیا لونڈی، باندی، دائی، دوا، کیا بندا، چیلا، نیک چلن
کیا مندر، مسجد، تال، کنویں، کیا گھاٹ سرا، کیا باغ چمن
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا
کیوں جی پر بوجھ اٹھاتا ہے، ان کُونوں بھاری بھاری کے
جب موت کا ڈیرا آن پڑا، پھر دُونے ہیں بیوپاری کے
کیا ساز، جڑاؤ، زر، زیور، کیا گوٹے دھان کناری کے
کیا گھوڑے زین سنہری کے، کیا ہاتھی لال عماری کے
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا
مغرور نہ ہو تلواروں پر، مت پُھول بھروسے ڈھالوں کے
سب پٹا توڑ کے بھاگیں گے، منہ دیکھ اجل کے بھالوں کے
کیا ڈبے موتی ہیروں کے، کیا ڈھیر خزانے مالوں کے
کیا بُغچے تاش مشجر کے، کیا تختے شال دوشالوں کے
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا
جب مرگ پھرا کر چابک کو یہ بیل بدن کا ہانکے گا
کوئی تاج سمیٹے گا تیرا، کوئی کُون سیے اور ٹانگے گا
ہو ڈھیر اکیلا جنگل میں، تُو خاک لحد کی پھانکے گا
اُس جنگل میں پھر آہ نظیر اک بھنگا آن نا جھانکے گا
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا
(نظیر اکبرآبادی)
Last edited: