we all know PTI tried to form commission bt ppl refused to chair it..on phone call advices..there4 PTI asked JI.. 2ndly the most important factor ignored tht the NC was unclean...it was based on open horse trading...hence ab initio void..n not oust the PM.
سائفر عدالت کو نہیں دکھایا گیا، عدم اعتماد مسترد کرنے کا فیصلہ غیرآئینی قرار
![]()
سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کیخلاف ازخود نوٹس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ 86 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال نے تحریر کیا۔
تحریری فیصلے کا آغاز سورہ الشعراء سے کیا گیا ہے۔ فیصلے کے مطابق ڈپٹی اسپیکر کا تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کا فیصلہ غیرآئینی ہے وزیراعظم کا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا حکم غیرقانونی اور کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
اکثریتی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ مبینہ بیرونی مراسلے کا مکمل متن عدالت کو نہیں دکھایا گیا مراسلے کا کچھ حصہ بطور دلائل سپریم کورٹ کے سامنے رکھا گیا پی ٹی آئی وکیل کے مطابق مراسلے کے تحت حکومت گرانے کی دھمکی دی گئی مبینہ بیرونی مراسلہ ایک خفیہ سفارتی دستاویز ہے سفارتی تعلقات کے پیش نظر عدالت مراسلے سے متعلق کوئی حکم نہیں دے سکتی۔
فیصلے کے مطابق قومی سلامتی اجلاس میں اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت کو تسلیم کیا گیا اعلامیےمیں واضح تھا اپوزیشن جماعتوں نےتحریک عدم اعتماد میں کوئی بیرونی سازش کی بیرونی سازش کیخلاف کوئی انکوائری یا تحقیق نہیں کرائی گئی عدالتیں مصدقہ حقائق کی بنیاد پر فیصلہ کرتی ہیں نہ کہ قیاس آرائیوں پر، سفارتی مراسلے سے متعلق فیصلہ کرناایگزیکٹیو کا کام ہے۔
سپریم کورٹ کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کے غیر آئینی اقدام کی وجہ سے سپریم کورٹ متحرک ہوئی چیف جسٹس کے گھر پر اجلاس میں 12 ججز نے از خود نوٹس کی سفارش کی عدالت نےآئین کومقدم رکھنے اور اسکے تحفظ کیلئے اسپیکر روپنگ پر از خود نوٹس لیا ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کی وجہ سے وزیراعظم کی ایڈوائس پرصدرنے اسمبلی توڑی ان اقدامات سےاپوزیشن اور عوام کے بنیادی آئینی حقوق متاثر ہوئے۔
فیصلے کے مطابق از خود نوٹس کی کارروائی کے دوران سائفرپرفریقین نےدلائل دئے سائفرعدالت کو دکھایانہیں گیا، صرف اجزا بتائےگئے این ایس سی اعلامیہ میں مداخلت جانچنےکیلئے سائفر پرتحقیقات کا نہیں کہا گیا اعلامیے میں اپوزیشن کے بیرونی طاقتوں کے ساتھ مل کر عدم اعتماد لانے کا ذکر نہیں۔
اے آر وائے نیوز
جی۔ لیکن یہ تفصیلی فیصلہ 7 اپریل کی رولنگ کی تشریح ہے، جب کہ سائفر 9 اپریل کی رات کو ڈی کلاسیفائی کر کے چیف جسٹس کو بھیجا گیا۔ اس لیے یہ فیصلہ تکنیکی طور پر سائفر ملنے سے پہلے کا ہے۔Khath President nay aur IK nay supreme court 2 mahinay phelay bhejh diya tha kay iss per judicial inquiry karao laykin abhi tak koi action nahi liya.
Yeh sub ragime change ka hissa hain...
Superior Judiciary is the part of our sold establishment so they had to follow their rules. Simple!judges and generals are ready and willing to do everything except what they are paid for by people of Pakistan 's taxes. Judges are the real curse.
عدالت موجودہ حکومت سے منگوا لیتی سائفر کسے بے وقوف بنا رہے ہو تم اور عدالت؟ آئین کے مطابق عدالت کا اپنا فیصلہ غیر آئینی ہے عدالت مومنہ کے اختیار میں دخل نہیں دے سکتی لیکن شھبازے چور سے لے کر غمزے چور تک کو وزیر اعظم بنانے کو عدالتوں نے اپنے آئینی رول سے تجاوز کیا کیا پاکستان اندھا ہے،؟ بندیال نے اپنی جان بچانے کو بات سارے ججز پر ڈال دی سو موٹو لینے کیتو عدالت نے "اکثریتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے وکیل نے بیرونی مداخلت سے متعلق مراسلے کا حوالہ دیا لیکن مبینہ بیرونی مراسلے کا مکمل متن عدالت کو نہیں دکھایا گیا اور مراسلے کا کچھ حصہ بطور دلائل سپریم کورٹ کے سامنے رکھا گیا۔"
آرمی چیف کو ایکسٹینشن دینے کا قانونی طریقہ موجود نہیں تھا مگر وہ لیتے رہے یہاں تک کہ باجوہ کنجر کی ایکسٹینشن کیلئے خاص طور پر آئینی ترمیم کر کے اسے لیگلائز کیا گیا سپریم کورٹ کے آرڈر پرڈاکٹر صاحب یہ آپ کا بنایا ہوا تھریڈ ہے اسلئے اس تھریڈ پر کئے گئے سوالات کا جواب دینا آپ کی ذمے داری ہے - نظریہ ضرورت کیا تھا ؟ نظریہ ضرورت یہ تھا کہ چونکے وزیر اعظم اسمبلیاں توڑ چکے ہیں اسلئے آئینی یا غیر آیئنی کی بحث میں الجھے بغیر نئے الیکشن کا اعلان کیا جائے - نظریہ ضرورت کے بغیر بلکل قانونی یا آئینی فیصلہ یہ تھا کہ جب تحریک عدم اعتماد پیش ہو جائے تو وزیر اعظم اسمبلیاں نہیں توڑ سکتا اور سپیکر کو ہر صورت ووٹنگ کرانی ہے - یہ آئین میں اتنا صاف لکھا ہے کہ اسے سپریم کورٹ تشریح کے لئے لے جانا ہی غلط تھا اور اس پر پاکستان میں کہتے ہیں کوئی ایک وکیل نہیں جو یہ کہے کہ سپیکر ووٹنگ کرائے بغیر تحریک عدم اعتماد رد کر سکتا ہے - یہ برطانیہ سمیت دنیا بھر کی جمہوریتوں میں بھی ایسا ہی ہے- برطانیہ جہاں کوئی آئین ہی نہیں ہے بورس جانسن تو کہہ سکتا تھا دکھاؤ کہاں لکھا ہے سپیکر نے ووٹنگ کرانی ہے - یوں آپ نظریہ ضرورت کو الٹ بتا رہے ہیں -وزیر اعظم کو نکالنے کا واحد راستہ بھی اگر اتنا آسان بنا دیا جائے تو وہ ڈکٹیٹر بن جاتا ہے اور دنیا میں کوئی عہدہ ایسا نہیں ہوتا جس سے نکالنے کا طریقہ کار پہلے سے نہ لکھا ہو -
Dr Adam
bhai You You shakil achi nahi to baat to achi kar lo
"بیرونی مداخلت سے متعلق مبینہ مراسلہ 7 مارچ کو موصول ہوا، سابقہ حکومت نے مراسلے کی تحقیقات کرائیں نہ یہ بتایاکس نے بیرونی سازش کی؟ حکومت نے 31 مارچ تک مراسلے کی تحقیقات کرائیں نہ اپوزیشن کے سامنے حقائق رکھے۔
فیصلے کے متن کے مطابق تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے دن وزیر قانون نے پہلی بار بیرونی سازش سے متعلق ڈپٹی اسپیکر کو حکم دینے کی استدعا کی، تفصیلی رولنگ سے ثابت ہوا کہ بیرونی سازش کے نامکمل، ناکافی اور غیرنتیجہ خیزحقائق اسپیکرکوپیش کیےگئے، ڈپٹی اسپیکر نے اسی وجہ سے بیرونی سازش پر تحقیقات کرانے کی رولنگ دی۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ 2 اپریل کو اس وقت کےوزیرقانون نے بیرونی مداخلت سے متعلق کمیشن بنانے کا کہا، انکوائری کمیشن کا قیام غماز ہے کہ سابقہ حکومت کو بیرونی مداخلت کا شک تھا، ڈپٹی اسپیکر نے قومی سلامتی کو جواز بنا کر تحریک عدم اعتماد مسترد کر دی، عدالت بیرونی مداخلت سے متعلق دلیل سے مطمئن نہیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کے سامنے بیرونی سازش سے متعلق ثبوتوں میں صرف ڈپٹی اسپیکرکا بیان ہے، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ میں نہیں بتایا گیا کہ مراسلے کے مطابق وزیراعظم کو ہٹانے کیلئے اپوزیشن میں کس ممبر نے بیرون ملک رابطہ کیا، ڈپٹی اسپیکر کی تفصیلی رولنگ میں نہیں بتایاگیا مبینہ مراسلے کے مطابق حکومت گرانےمیں کون شامل ہے؟"
Qanooni step Yaheeh banta tha ke SC pochti ke kia evidence ha..off the record dikhao..lekan Siafar dekhna hi nahi tha.Asal baat Yaheeh thi k Bajwa ne VNC se pehlay hi SC ke judges ko confidence mein lia howa tha..Is lia SC ke judges CJ ke ghar jamah ho kar Sou Moto lia...I don't know k Next CJ Qazi Issa is meeting m shamal tha ke nahi??? Siafar mein seedha seedha Bajwa Phansta ha.Kiyo ke Siafar mein mesg Bajwa ko dia gia IK ko remove karnay ka..PM ya President ko ya opposition ko nahi..Kiyo k safarati mahrasla Gov ke eham bando ko dia jata ha...kisi sarak par chalnay walay banday ko nahi..عدالت ہوتی کون ہے جسے سائفر دکھایا جاتا۔ سائفر سپیکر نے دیکھا اور فیصلہ کیا۔ سپیکر کے فیصلوں پر عدالت رولنگ دے ہی نہی سکتی۔ دوسری بات کہ اگر عدالت کو شک تھا اور سوو موٹو لے ہی لیا تھا تو سائفر مانگتی۔ کیا یہ صرف سپیکر کی ذمی داری تھی کہ عدالت کو سائفر دکھاتا کیا عدالت نہی مانگ سکتی تھی۔ سائفر اس مسئلے کا اہم ترین ایویڈنس تھا اسی ہی سے ہر بات واضح ہونی تھی تو اسے دیکھے بغیر کیا گیا فیصلہ ڈکٹیٹڈ لگتا ہے۔
اور پھر چیف جسٹس کو سائفر بھیجا گیا اور پاکستان کے صدر، فوج کے ہائسٹ کمانڈر نے عدالت سے انویسٹیگیشن کے لئے کمیشن بنانے کا کہا لیکن عدالت ٹس سے مس نہی ہوئی۔ کیوں؟ اس لئے کہ اپنے ماسٹرز پر حرف نہ آئے؟
شاہد بھائی ڈپٹی سپیکر تحریک انصاف کا ایم این ہے اور کارکن ہے کیا یہ یکطرفہ کاروائی نہیں ہے کہ کوئی بھی الزام لگا کر تحریک عدم اعتماد رد کر دی جائے - آئین میں تو صاف لکھا ہے تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بھد سپیکر کے لئے ووٹنگ کرانا لازمی ہے - خان صاحب لوگوں کو منانے کے لئے پاپڑ کیوں بیلتے رہے پرویز الہی کو وزیر اعلی کی پیش کش کیوں کی دونوں قومی اور صوبائی اسمبلی کے سپیکرز کو کہتے الزام لگا کر قرارداد مسترد کر دو - دنیا بھر کے لئے یہ تو آسان ترین طریقہ تھا - آئین کا اطلاق اسمبلی کے اندر نہیں ہوتا تو کیا سڑک پر ہوتا ہے ؟ اگر سارے اختیار سپیکر کو دے دئے جایئں تو وہ بغیر ووٹنگ کے کہہ سکتا ہے کہ اس قانون کی کرارداد منظور ہوئی اور اس کی مسترد ہوئی - پاکستان میں کہتے ہیں کوئی ایک وکیل نہیں تھا جو سپیکر کی رولنگ سے متفق ہو کیونکے جب آئین میں صاف صاف لکھا ہو تو تشریح کی ضرورت ہی نہیں رہتی نہ آج تک اس تشریح کے لئے کسی نے سپریم کورٹ سے رابطہ کیا - اپنی مرضی کے مطابق فیصلے کرنے ہیں تو آئین کو ردی کی ٹوکری میں پھینکیں اور کہیں جو سپیکر کہے گا وہی آئین ہے وہی قانون ہےعدالت ہوتی کون ہے جسے سائفر دکھایا جاتا۔ سائفر سپیکر نے دیکھا اور فیصلہ کیا۔ سپیکر کے فیصلوں پر عدالت رولنگ دے ہی نہی سکتی۔ دوسری بات کہ اگر عدالت کو شک تھا اور سوو موٹو لے ہی لیا تھا تو سائفر مانگتی۔ کیا یہ صرف سپیکر کی ذمی داری تھی کہ عدالت کو سائفر دکھاتا کیا عدالت نہی مانگ سکتی تھی۔ سائفر اس مسئلے کا اہم ترین ایویڈنس تھا اسی ہی سے ہر بات واضح ہونی تھی تو اسے دیکھے بغیر کیا گیا فیصلہ ڈکٹیٹڈ لگتا ہے۔
اور پھر چیف جسٹس کو سائفر بھیجا گیا اور پاکستان کے صدر، فوج کے ہائسٹ کمانڈر نے عدالت سے انویسٹیگیشن کے لئے کمیشن بنانے کا کہا لیکن عدالت ٹس سے مس نہی ہوئی۔ کیوں؟ اس لئے کہ اپنے ماسٹرز پر حرف نہ آئے؟
شاہد بھائی ڈپٹی سپیکر تحریک انصاف کا ایم این ہے اور کارکن ہے کیا یہ یکطرفہ کاروائی نہیں ہے کہ کوئی بھی الزام لگا کر تحریک عدم اعتماد رد کر دی جائے - آئین میں تو صاف لکھا ہے تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بھد سپیکر کے لئے ووٹنگ کرانا لازمی ہے - خان صاحب لوگوں کو منانے کے لئے پاپڑ کیوں بیلتے رہے پرویز الہی کو وزیر اعلی کی پیش کش کیوں کی دونوں قومی اور صوبائی اسمبلی کے سپیکرز کو کہتے الزام لگا کر قرارداد مسترد کر دو - دنیا بھر کے لئے یہ تو آسان ترین طریقہ تھا - آئین کا اطلاق اسمبلی کے اندر نہیں ہوتا تو کیا سڑک پر ہوتا ہے ؟ اگر سارے اختیار سپیکر کو دے دئے جایئں تو وہ بغیر ووٹنگ کے کہہ سکتا ہے کہ اس قانون کی کرارداد منظور ہوئی اور اس کی مسترد ہوئی - پاکستان میں کہتے ہیں کوئی ایک وکیل نہیں تھا جو سپیکر کی رولنگ سے متفق ہو کیونکے جب آئین میں صاف صاف لکھا ہو تو تشریح کی ضرورت ہی نہیں رہتی نہ آج تک اس تشریح کے لئے کسی نے سپریم کورٹ سے رابطہ کیا - اپنی مرضی کے مطابق فیصلے کرنے ہیں تو آئین کو ردی کی ٹوکری میں پھینکیں اور کہیں جو سپیکر کہے گا وہی آئین ہے وہی قانون ہے
the real gaddersجہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے عدالتی کارروائی کے دوران خط پیش نہیں کیا گیا تھا بعد میں چیف جسٹس کو دیا گیا تھا شاید کابینہ کی منظوری کے بعد ۔
big lie
سائفر عدالت کو نہیں دکھایا گیا، عدم اعتماد مسترد کرنے کا فیصلہ غیرآئینی قرار
![]()
سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کیخلاف ازخود نوٹس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ 86 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال نے تحریر کیا۔
تحریری فیصلے کا آغاز سورہ الشعراء سے کیا گیا ہے۔ فیصلے کے مطابق ڈپٹی اسپیکر کا تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کا فیصلہ غیرآئینی ہے وزیراعظم کا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا حکم غیرقانونی اور کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
اکثریتی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ مبینہ بیرونی مراسلے کا مکمل متن عدالت کو نہیں دکھایا گیا مراسلے کا کچھ حصہ بطور دلائل سپریم کورٹ کے سامنے رکھا گیا پی ٹی آئی وکیل کے مطابق مراسلے کے تحت حکومت گرانے کی دھمکی دی گئی مبینہ بیرونی مراسلہ ایک خفیہ سفارتی دستاویز ہے سفارتی تعلقات کے پیش نظر عدالت مراسلے سے متعلق کوئی حکم نہیں دے سکتی۔
فیصلے کے مطابق قومی سلامتی اجلاس میں اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت کو تسلیم کیا گیا اعلامیےمیں واضح تھا اپوزیشن جماعتوں نےتحریک عدم اعتماد میں کوئی بیرونی سازش کی بیرونی سازش کیخلاف کوئی انکوائری یا تحقیق نہیں کرائی گئی عدالتیں مصدقہ حقائق کی بنیاد پر فیصلہ کرتی ہیں نہ کہ قیاس آرائیوں پر، سفارتی مراسلے سے متعلق فیصلہ کرناایگزیکٹیو کا کام ہے۔
سپریم کورٹ کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کے غیر آئینی اقدام کی وجہ سے سپریم کورٹ متحرک ہوئی چیف جسٹس کے گھر پر اجلاس میں 12 ججز نے از خود نوٹس کی سفارش کی عدالت نےآئین کومقدم رکھنے اور اسکے تحفظ کیلئے اسپیکر روپنگ پر از خود نوٹس لیا ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کی وجہ سے وزیراعظم کی ایڈوائس پرصدرنے اسمبلی توڑی ان اقدامات سےاپوزیشن اور عوام کے بنیادی آئینی حقوق متاثر ہوئے۔
فیصلے کے مطابق از خود نوٹس کی کارروائی کے دوران سائفرپرفریقین نےدلائل دئے سائفرعدالت کو دکھایانہیں گیا، صرف اجزا بتائےگئے این ایس سی اعلامیہ میں مداخلت جانچنےکیلئے سائفر پرتحقیقات کا نہیں کہا گیا اعلامیے میں اپوزیشن کے بیرونی طاقتوں کے ساتھ مل کر عدم اعتماد لانے کا ذکر نہیں۔
اے آر وائے نیوز
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|