
عمران خان کے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان سے منسوب کردہ بیان پر صحافیوں اور قانونی ماہرین نے ردعمل دیدیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کے دور میں پرنسپل سیکرٹری کےعہدے پر فائز رہنے والے اعظم خان سے منسوب ایک بیان اس وقت میڈیا کی زینت بنا ہوا ہے، خبررساں ادارے اور صحافی گلا پھاڑ پھاڑ کراس بیان کو اعظم خان کا عمران خان کے خلاف اعترافی بیان قرار دے رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر اس معاملےپر تبصروں کا سلسلہ زور و شور سے جاری ہے، سینئر صحافیوں اور قانون دانوں نے بھی اس معاملے پر اپنی اپنی رائے کا اظہار کردیا ہے، صحافیوں اور قانون دانوں کا کہنا ہےکہ اس بیان ایک فراڈ ہےاور اس کی کوئی قانونی اہمیت نہیں ہے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار صابر شاکر نے کہا ہے کہ سائفر کو بار بار زندہ کرنے سےجنرل باجوہ کیلئے مسائل کھڑے ہوسکتے ہیں اور کسی کیلئے نہیں۔
https://twitter.com/x/status/1681636111184003073
صحافی وتجزیہ کار اطہر کاظمی نے کہا کہ اعظم خان لاپتہ ہیں اوران کی گمشدگی کا مقدمہ بھی درج ہے، سائفر کےمعاملےپر دومرتبہ نیشنل سکیورٹی کونسل میں اس کی حقیقت اور اس میں استعمال ہونے غیر سفارتی زبان پر اپنا موقف قوم کے سامنے رکھ چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ الگ بحث ہے کہ اسے کسی نے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا یا سازش ہوئی یا نہیں ہوئی۔
https://twitter.com/x/status/1681588992310145024
شفاء یوسفزئی نے کہا کہ جس بات پر کل تک عمران خان بہت بُرا کہلایا جا رہا تھا اور غداری کے پرچے ہو رہے تھے وہی کام اب سارے خود کر رہے ہیں، اعظم خان کے بیان کو چلا چلا کر اپنے قومی سلامتی کے اداروں، قومی سلامتی کونسل اور سفارتکاری کا بیڑہ غرق کر رہے ہیں دنیا کے آگے مزاق اڑا رہے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1681637550161641472
امیر عباس نے اس بیان پرتفصیلی تجزیہ پیش کرتےہوئے کہا کہ سائفر کے معاملے پر عمران خان کےمتعدد بار مطالبہ کرنے کے باوجود تحقیقات نہیں کروائی گئیں، اگر عمران خان نے جھوٹ بولا تو بہتر نہیں تھا اس کی تحقیقات کروالی جاتیں؟ جیسے اعظم خان کو غیر قانونی طور پر حبس بے جا میں رکھ کر ایک مشکوک بیان لیا جاسکتا ہے ویسےہی تحقیقات بھی کروائی جاسکتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اعظم خان کا احد چیمہ یا فواد حسن فواد سے موازنہ کرنے والے لوگ بغض کے مارے ہوئے ہیں اور جاہلانہ موازنہ کررہے ہیں، ظلم میرے نزدیک ظلم ہےچاہےاعظم خان پر ہو، فواد حسن فواد پر یا احد چیمہ پر، اعظم خان پر کوئی مقدمہ نہیں ہے پھر بھی انہیں اٹھالیا گیا اور انہیں غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1681642040109703168
طارق متین نے کامران شاہد کی ٹویٹ شیئر کی اور کہا کہ کارندے نے بھنڈ ماردیا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1681622789642661893
عمرانعام نے کہا کہ یہ تو ہمارے اندازوں سے بھی زیادہ ڈفر ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1681641628107145216
سائفر سے متعلق اعظم خان کے مبینہ بیان پر سینئر قانون دانوں نے بھی اپنی رائےدی، ایڈووکیٹ سپریم کورٹ راجا عامر عباس نے کہا کہ یہ ایک ڈرامہ اور نالائقی ہے، اعترافی بیان کسی مقدمے میں مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ ہوسکتا ہے، سائفر کے معاملے پر نا تو کوئی مقدمہ زیر سماعت ہے اور نا ہی کوئی تفتیش جاری ہے، اعترافی بیان دینےوالا بھی سیدھا جیل جاتا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1681620957881049088
سینئر قانون دان میاں علی اشفاق نے اس معاملےپر اہم سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ کسی لاپتہ فرد کےاعترافی بیان کی قانون کی نظر میں رتی برابر بھی اہمیت نہیں ہے، پراپیگنڈہ کیلئے کہانیاں تو ضرور بن سکتی ہیں، پاکستان میں قانون برباد ہوکر رہ گیا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1681587138800893953
ایڈووکیٹ عبدالغفار نےکہا کہ اعترافی بیان کی بہت سے شرائط ہوتی ہیں، اہم شرائط میں ایف آئی آر کا درج ہونا، جس کے خلاف اعترافی بیان ریکارڈ ہورہا ہے اس کو نوٹس جاری ہونا ہے، کیا اس معاملے میں کوئی شرط پوری کی گئی؟ میڈیا پر شیئر کیا جانے والا بیان اعظم خان کا اعترافی بیان کم اور ان سے منسوب کردہ میڈیا اسٹیٹ مینٹ لگ رہی ہے۔