
سابق پرنسپل سیکرٹری کے سائفر معاملےپر انکشافات کے بعد حکومت نے سابق وزیراعظم عمران خان کو تحقیقات میں تعاون نا کرنے پر گرفتار کرنے کا عندیہ دیدیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری رہنے والے اعظم خان سے منسوب کردہ بیان کے سامنے آنے کےبعد حکومت نے عمران خان کے خلاف ایک نیا محاذ کھڑا کردیا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1681932922549575685
اعظم خان کے مبینہ بیان میں سائفر کی کاپی عمران خان کے پاس موجود ہونے سے متعلق انکشاف کے بعد حکومت نے عمران خان پر حساس دستاویزات اپنے پاس رکھنے ، اسےپبلک کرنے اور قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے جیسے الزامات عائد کرکے ان کی گرفتاری عمل میں لانے کا عندیہ دیدیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے سماجی رابطےکی ویب سائٹ پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ ایف آئی اےنے25 جولائی کو سائفر معاملے کی تحقیقات کیلئے عمران خان کو طلب کیا ہے، اگر انہوں نے تحقیقات میں تعاون نا کیا تو انہیں انکوائری کے مرحلے میں ہی گرفتار کیاجاسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی اے تحقیقات کے بعد یہ سفارشات مرتب کرے گی کہ دستیاب شواہد اور عمران خان کےبیان کے بعد شریک جرم کون ہے اورکس کس کے خلاف جرم کا مقدمہ درج ہونا چاہیے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی اس معاملے پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کلاسیفائیڈ دستاویز کو پبلک نہیں کیا جاسکتا، چیئرمین پی ٹی آئی نے ایسا کرکے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ عمران خان نے بطور وزیراعظم سائفر کو اپنی تحویل میں لیا، اسےایک جلسے میں لہرایا اور پھر اسےمتعلقہ ادارے کو واپس بھی نہیں کیا، ایف آئی اےآفیشل سیکرٹ ایکٹ کو سامنے رکھتے ہوئے اس معاملے کی انکوائری کرے گا، اس معاملے کو آئین و قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اگر انکوائری میں یہ ثابت ہوگیا کہ کلاسیفائیڈ دستاویز کو ذاتی مفاد کیلئے استعمال کیا گیا تو 14 سال کی سزا ہوسکتی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/ikhaaaahaha.jpg