زکر کی فضيلت

abbasiali

Minister (2k+ posts)
10d6447.jpg
 

babadeena

Minister (2k+ posts)
Abasi Bhai,
Aslamoalikum!
If this is the criteria then the life is very easy, one should do what
he/she pleases and only recites the few sentences of your post and
salvation guaranteed. But Quran laid down very strict criteria:

وَالْعَصْرِ [FONT=verdana,arial,helvetica]{1**[/FONT]
[SIZE=-1][Pickthal 103:1] By the declining day,[/SIZE]
إِنَّ الْإِنْسَانَ لَفِي خُسْرٍ [FONT=verdana,arial,helvetica]{2**[/FONT]
[SIZE=-1][Pickthal 103:2] Lo! man is a state of loss,[/SIZE]
إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ [FONT=verdana,arial,helvetica]{3**[/FONT]
[SIZE=-1][Pickthal 103:3] Save those (i)who believe and(ii) do good works, and (iii)exhort one another to truth and(iv) exhort one another to endurance.[/SIZE]

According to Iqbal:
Zaban say keha dia La Illah toh kia hasal;
Dilo Naga agar muslman nahee toh kuch bhee nahi;
(Only saying by tongoue that there is no God except Him
nothing will come; if heart and sight is not obedient then nothing:)
regards.
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
Abasi Bhai,
Aslamoalikum!
If this is the criteria then the life is very easy, one should do what
he/she pleases and only recites the few sentences of your post and
salvation guaranteed. But Quran laid down very strict criteria:

وَالْعَصْرِ [FONT=verdana,arial,helvetica]{1**[/FONT]
[SIZE=-1][Pickthal 103:1] By the declining day,[/SIZE]
إِنَّ الْإِنْسَانَ لَفِي خُسْرٍ [FONT=verdana,arial,helvetica]{2**[/FONT]
[SIZE=-1][Pickthal 103:2] Lo! man is a state of loss,[/SIZE]
إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ [FONT=verdana,arial,helvetica]{3**[/FONT]
[SIZE=-1][Pickthal 103:3] Save those (i)who believe and(ii) do good works, and (iii)exhort one another to truth and(iv) exhort one another to endurance.[/SIZE]

According to Iqbal:
Zaban say keha dia La Illah toh kia hasal;
Dilo Naga agar muslman nahee toh kuch bhee nahi;
(Only saying by tongoue that there is no God except Him
nothing will come; if heart and sight is not obedient then nothing:)
regards.
I am not sure what you are trying to convey. DO you mean the Hadith is incorrect????
 

such bolo

Chief Minister (5k+ posts)
Abasi Bhai,
Aslamoalikum!
If this is the criteria then the life is very easy, one should do what
he/she pleases and only recites the few sentences of your post and
salvation guaranteed. But Quran laid down very strict criteria:

وَالْعَصْرِ [FONT=verdana,arial,helvetica]{1**[/FONT]
[SIZE=-1][Pickthal 103:1] By the declining day,[/SIZE]
إِنَّ الْإِنْسَانَ لَفِي خُسْرٍ [FONT=verdana,arial,helvetica]{2**[/FONT]
[SIZE=-1][Pickthal 103:2] Lo! man is a state of loss,[/SIZE]
إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ [FONT=verdana,arial,helvetica]{3**[/FONT]
[SIZE=-1][Pickthal 103:3] Save those (i)who believe and(ii) do good works, and (iii)exhort one another to truth and(iv) exhort one another to endurance.[/SIZE]

According to Iqbal:
Zaban say keha dia La Illah toh kia hasal;
Dilo Naga agar muslman nahee toh kuch bhee nahi;
(Only saying by tongoue that there is no God except Him
nothing will come; if heart and sight is not obedient then nothing:)
regards.
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

سورہ العصر اور پیش کی گیے حدیث کا ایک ہی موضوع ہے یعنی جو ایمان لاے اور نیک اعمال کے تو وہ کامیاب ہیں...تو ذکر الہی بھی نیک اعمال میں سے ایک عمل ہے...اور جہاں تک بات ہے ایمان کی تو ایمان تو لازمی جزو ہے ہر عمل کا، آپکا اعتراض غیر ضروری ،لا یعنی اور قرآن کے مخالف ہے

اگر آپ کو یہ شبہ ہے کے ایک عمل کا اتنا اجر کیسے ہوسکتا ہے؟ اور جنت کیوں کر اتنی آسانی سے حاصل ہوسکتی ہے؟ اور ایک عمل کر کے انسان مطمئن ہوجاہے کے اب جنت یقینی!!! تو جناب یہ آپ کی تنگ نظری اور مکمل معاملے کو نہ سمجھنا ہے... جہاں ایک عمل اتنی اہمیت رکھتا ہے وہاں ایک گناہ بھی آپ کے سارے اعمال برباد کرسکتا ہے... احادیث میں ایسے واقعات بکثرت ملتے ہیں ہیں کے چھوٹے سے گناہ نے سارے عمل برباد کردیے اور ایک چوٹی سی نیکی نے سارے گناہ دھو ڈالے...سارا وزن ہے قبولیت کے اوپر

اسلئے نہ کسی عمل کو چھوٹا سمجھنا چاہیے اور نہ ہی کسی گناہ کو...انسان خوف اور امید کے درمیان چلتا رہے..اگر عقیدہ درست ہوگا تو اللہ ضرور اپنی رحمت سے ڈھانپ لیگا

اگر آپ کی بات درست مان لی جائے کہ جہد مسلسل ہی جنت کے حصول کا واحد ذریعہ ہے تو میرے ایک سوال کا جواب دیدیں...کیا کوئی ایسا شخص جو اپنی سابقہ زندگی سے سچی توبہ کرلے، ایمان بھی لے اے اور جیسے ہی اپنے کمرے سے باہر نکلے کسی حادثے کا شکار ہوجاے تو کیا ایسے شخص کی توبہ اور ایمان لانا اسے فائدہ دےسکتا ہے؟؟ یا وہ پھر بھی جہنم میں ہی ڈالا جائیگا...یاد رکھیے اسکو عمل کا موقع نہیں ملا باوجود اسکے کے وہ عمل کرنے کی نیت بھی رکھتا تھا
اہل سنت کا موقف یہی ہے کے چاہے اسے عمل کا موقع نہیں ملا مگر اسکے ایمان لانے کی صورت میں اسکے تمام سابقہ گناہ معاف ہوجائیںگے اور انشاءللہ جنت اسکا مقدر ہوگی اور اس موقف پر قرآن اور حدیث کے بیشمار دلائل شاہد ہیں
یعنی بات وہیں آگئی کے وزن سارا قبولیت پر ہے


ھ(( یاَیُّہَا الَّذِینَ اٰمَنوا اِذَا لَقِیتُم فِئَۃً فَاثبُتُوا وَاذکُرُوا اللّٰہَ کَثِیرًا لَّعَلَّکُم تُفلِحُونَ ))ھ
ھ” اے ایمان والو ! جب تم کسی مخالف فوج سے بھڑ جاؤ تو ثابت قدم رہو اور بکثرت اللہ کو یاد کرو تا کہ تمہیں کامیابی حاصل ہو ۔ “ھ
الانفال : 53 )ھ )

اللہ تعالیٰ نے نبی کریمpbuh سے مخاطب ہو کر ارشاد فرمایا
ھ(( فاذا فرغت فانصب والی ربک فارغب ))ھ
ھ” پس جب تو فارغ ہو تو عبادت میں محنت کر اور اپنے پروردگار ہی کی طرف دل لگا ۔ “ھ
ھ( الشرح ، 7,8 )ھ

يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱذۡكُرُواْ ٱللَّهَ ذِكۡرً۬ا كَثِيرً۬ا
اے اہل ايمان اللہ کا بہت ذکر کيا کرو
ھ( احزاب 41 )ھ

وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ
اور اپنے پروردگار کی بڑائی بيان کرو۔
ھ( المدثر 03 )ھ


ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر حالت میں اللہ تعالیٰ کا ذکرکرتے تھے ۔
ھ(بخاری کتاب الاذان/مسلم کتاب الحیض ص162 ج1 )ھ


آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
ھ”جو لوگ اپنی مجلس میں اللہ کا ذکر نہیں کرتے اور نہ ہی اپنے نبی پر درود بھیجتے ہیں تو ایسی مجلس باعث حسرت اور نقصان دہ ہوتی ہیں ۔ اللہ اگر چاہے تو انہیں عذاب دے اور اگر چاہے تو معاف کر دے ۔
ھ( مسند احمد ص 246 ج 2 )ھ
 
Last edited:

babadeena

Minister (2k+ posts)
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

سورہ العصر اور پیش کی گیے حدیث کا ایک ہی موضوع ہے یعنی جو ایمان لاے اور نیک اعمال کے تو وہ کامیاب ہیں...تو ذکر الہی بھی نیک اعمال میں سے ایک عمل ہے...اور جہاں تک بات ہے ایمان کی تو ایمان تو لازمی جزو ہے ہر عمل کا، آپکا اعتراض غیر ضروری ،لا یعنی اور قرآن کے مخالف ہے

اگر آپ کو یہ شبہ ہے کے ایک عمل کا اتنا اجر کیسے ہوسکتا ہے؟ اور جنت کیوں کر اتنی آسانی سے حاصل ہوسکتی ہے؟ اور ایک عمل کر کے انسان مطمئن ہوجاہے کے اب جنت یقینی!!! تو جناب یہ آپ کی تنگ نظری اور مکمل معاملے کو نہ سمجھنا ہے... جہاں ایک عمل اتنی اہمیت رکھتا ہے وہاں ایک گناہ بھی آپ کے سارے اعمال برباد کرسکتا ہے... احادیث میں ایسے واقعات بکثرت ملتے ہیں ہیں کے چھوٹے سے گناہ نے سارے عمل برباد کردیے اور ایک چوٹی سی نیکی نے سارے گناہ دھو ڈالے...سارا وزن ہے قبولیت کے اوپر

اسلئے نہ کسی عمل کو چھوٹا سمجھنا چاہیے اور نہ ہی کسی گناہ کو...انسان خوف اور امید کے درمیان چلتا رہے..اگر عقیدہ درست ہوگا تو اللہ ضرور اپنی رحمت سے ڈھانپ لیگا

اگر آپ کی بات درست مان لی جائے کہ جہد مسلسل ہی جنت کے حصول کا واحد ذریعہ ہے تو میرے ایک سوال کا جواب دیدیں...کیا کوئی ایسا شخص جو اپنی سابقہ زندگی سے سچی توبہ کرلے، ایمان بھی لے اے اور جیسے ہی اپنے کمرے سے باہر نکلے کسی حادثے کا شکار ہوجاے تو کیا ایسے شخص کی توبہ اور ایمان لانا اسے فائدہ دےسکتا ہے؟؟ یا وہ پھر بھی جہنم میں ہی ڈالا جائیگا...یاد رکھیے اسکو عمل کا موقع نہیں ملا باوجود اسکے کے وہ عمل کرنے کی نیت بھی رکھتا تھا
اہل سنت کا موقف یہی ہے کے چاہے اسے عمل کا موقع نہیں ملا مگر اسکے ایمان لانے کی صورت میں اسکے تمام سابقہ گناہ معاف ہوجائیںگے اور انشاءللہ جنت اسکا مقدر ہوگی اور اس موقف پر قرآن اور حدیث کے بیشمار دلائل شاہد ہیں
یعنی بات وہیں آگئی کے وزن سارا قبولیت پر ہے


ھ(( یاَیُّہَا الَّذِینَ اٰمَنوا اِذَا لَقِیتُم فِئَۃً فَاثبُتُوا وَاذکُرُوا اللّٰہَ کَثِیرًا لَّعَلَّکُم تُفلِحُونَ ))ھ
ھ” اے ایمان والو ! جب تم کسی مخالف فوج سے بھڑ جاؤ تو ثابت قدم رہو اور بکثرت اللہ کو یاد کرو تا کہ تمہیں کامیابی حاصل ہو ۔ “ھ
الانفال : 53 )ھ )

اللہ تعالیٰ نے نبی کریمpbuh سے مخاطب ہو کر ارشاد فرمایا
ھ(( فاذا فرغت فانصب والی ربک فارغب ))ھ
ھ” پس جب تو فارغ ہو تو عبادت میں محنت کر اور اپنے پروردگار ہی کی طرف دل لگا ۔ “ھ
ھ( الشرح ، 7,8 )ھ

يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱذۡكُرُواْ ٱللَّهَ ذِكۡرً۬ا كَثِيرً۬ا
اے اہل ايمان اللہ کا بہت ذکر کيا کرو
ھ( احزاب 41 )ھ

وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ
اور اپنے پروردگار کی بڑائی بيان کرو۔
ھ( المدثر 03 )ھ


ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر حالت میں اللہ تعالیٰ کا ذکرکرتے تھے ۔
ھ(بخاری کتاب الاذان/مسلم کتاب الحیض ص162 ج1 )ھ


آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
ھ”جو لوگ اپنی مجلس میں اللہ کا ذکر نہیں کرتے اور نہ ہی اپنے نبی پر درود بھیجتے ہیں تو ایسی مجلس باعث حسرت اور نقصان دہ ہوتی ہیں ۔ اللہ اگر چاہے تو انہیں عذاب دے اور اگر چاہے تو معاف کر دے ۔
ھ( مسند احمد ص 246 ج 2 )ھ

Try to understand that "Only by saying with mouth La Illah Illah" will not fetch
Janat. Quran has clearly laid down the criteria in this regard.
 

Back
Top