کی میرے قتل کے بعد اُس نے جفا سے توبہ
ظالم کو اگر ہاتھ اور زبان سے نہی روک سکتے تو دل میں ہی برا جانو کی تعلیم دینے والے طارق جمیل صاحب نے آج کروڑوں لوگوں کے سامنے معافی مانگ کر آج ایک نئی طرح ڈال دی یعنی ایک دن ظالموں کو زبان سے برا کہہ کر دوسرے دن ہاتھ جوڑ کر دل و زبان سے معافی مانگ لو۔
گویا، ہاتھ سے لے کر زبان اور دل تک ہر وہ عضو ظالم کیخلاف جس کے استعمال کی رسول اللہ ﷺ نے تاکید فرمائی تھی نہی عن المنکر کا پاٹھ پڑھانے والے طارق جمیل صاحب نے اُن اعضا کا حدیث کے برعکس استعمال کر دکھایا۔
سچی بات تو یہ ہے کہ
طارق جمیل صاحب کو سچ کہہ کر مردوں کیطرح میدان میں ڈٹ جانا چاہیئے تھا
بچوں کی طرح معافی مانگ کر جان خلاصی کروا کر اپنی مذید مٹی پلید نہ کرواتے لیکن عزت و ذلت دستِ قدرت میں ہے، طارق جمیل کا کیا قصور۔
ویسے کوئی بتلا سکتا ہے کہ جو حرکت طارق جمیل صاحب نے کی ہے، یہ کس نبی کی سنت ہے؟
کس کتاب اللہ میں لکھا ہے؟
ہے کوئی حدیث ہے اس بابت؟
گویا، ہاتھ سے لے کر زبان اور دل تک ہر وہ عضو ظالم کیخلاف جس کے استعمال کی رسول اللہ ﷺ نے تاکید فرمائی تھی نہی عن المنکر کا پاٹھ پڑھانے والے طارق جمیل صاحب نے اُن اعضا کا حدیث کے برعکس استعمال کر دکھایا۔
سچی بات تو یہ ہے کہ
طارق جمیل صاحب کو سچ کہہ کر مردوں کیطرح میدان میں ڈٹ جانا چاہیئے تھا
بچوں کی طرح معافی مانگ کر جان خلاصی کروا کر اپنی مذید مٹی پلید نہ کرواتے لیکن عزت و ذلت دستِ قدرت میں ہے، طارق جمیل کا کیا قصور۔
ویسے کوئی بتلا سکتا ہے کہ جو حرکت طارق جمیل صاحب نے کی ہے، یہ کس نبی کی سنت ہے؟
کس کتاب اللہ میں لکھا ہے؟
ہے کوئی حدیث ہے اس بابت؟